قومی اسمبلی میں عبد القادرملا کی پھانسی کیخلاف قرارداد تشویش منظور پی پی پی ایم کیوایم اور اے این پی کی ?
بنگلادیش میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے خلاف 1971 میں قائم کئے گئے تمام مقدمات ختم کئے جائیں، قرارداد میں مطالبہ
قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی بنگلادیش کے رہنما عبد القادر ملا کی پھانسی کے خلاف تشویش کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی جب کہ ایم کیوایم، پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی نے قرارداد کی مخالفت کی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا جس میں عبد القادر ملا کی پھانسی کے خلاف تشویش کی قرارداد جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی شیر اکبر خان کی جانب سے پیش کی گئی جس میں بنگلادیشں میں عبد القادر ملا کو پھانسی دینے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ بنگلادیش میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے خلاف 1971 میں قائم کئے گئے تمام مقدمات ختم کئے جائیں۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی اور ایم یو ایم کی جانب سے قرارداد کی مخالفت کی گئی تاہم ایوان نے کثرت رائے سے قرارداد منظور کرلی۔
اس سے قبل اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ آج ملک میں جمہوریت تو ہے لیکن بدقسمتی سے رویوں میں نہیں، آج ملک کے تمام طبقات کو تجزیئے کی ضرورت ہے کہ سقوط ڈھاکا کے بعد ان 42 سالوں میں ہم نے کیا کھویا، کیا پایا اور کیا سبق سیکھا۔ انہوں نے کہا کہ عبدا القادر ملا کی پھانسی کے خلاف قرارداد کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پھانسی سے ہمارے 42 سال پرانے زخم دوبارہ تازہ ہوگئے کیونکہ عبد القادر ملا کو عدالتی قتل کے ذریعے پھانسی پر چڑھا دیا گیا حلانکہ عبد القادر ملا 16 دسمبر 1971 کے بعد بنگلادیش سے وفادار رہے۔
چوہدری نثار علی خان نے وہ بنگلادیش کے عوام اور جماعت اسلامی سے اس سانحے پر ایوان کی جانب سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم بنگلادیش کے عوام کے لئے اچھا چاہتے ہیں، ان کی آزادی اور خودمختاری کا احترام کرتے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ یہ احترام دو طرفہ ہو اور ایسے واقعات کے ذریعے پرانے زخموں کو کریدا نہ جائے کیونکہ یہ دونوں ممالک کے مفاد میں نہیں ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا جس میں عبد القادر ملا کی پھانسی کے خلاف تشویش کی قرارداد جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی شیر اکبر خان کی جانب سے پیش کی گئی جس میں بنگلادیشں میں عبد القادر ملا کو پھانسی دینے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ بنگلادیش میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے خلاف 1971 میں قائم کئے گئے تمام مقدمات ختم کئے جائیں۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی اور ایم یو ایم کی جانب سے قرارداد کی مخالفت کی گئی تاہم ایوان نے کثرت رائے سے قرارداد منظور کرلی۔
اس سے قبل اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ آج ملک میں جمہوریت تو ہے لیکن بدقسمتی سے رویوں میں نہیں، آج ملک کے تمام طبقات کو تجزیئے کی ضرورت ہے کہ سقوط ڈھاکا کے بعد ان 42 سالوں میں ہم نے کیا کھویا، کیا پایا اور کیا سبق سیکھا۔ انہوں نے کہا کہ عبدا القادر ملا کی پھانسی کے خلاف قرارداد کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پھانسی سے ہمارے 42 سال پرانے زخم دوبارہ تازہ ہوگئے کیونکہ عبد القادر ملا کو عدالتی قتل کے ذریعے پھانسی پر چڑھا دیا گیا حلانکہ عبد القادر ملا 16 دسمبر 1971 کے بعد بنگلادیش سے وفادار رہے۔
چوہدری نثار علی خان نے وہ بنگلادیش کے عوام اور جماعت اسلامی سے اس سانحے پر ایوان کی جانب سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم بنگلادیش کے عوام کے لئے اچھا چاہتے ہیں، ان کی آزادی اور خودمختاری کا احترام کرتے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ یہ احترام دو طرفہ ہو اور ایسے واقعات کے ذریعے پرانے زخموں کو کریدا نہ جائے کیونکہ یہ دونوں ممالک کے مفاد میں نہیں ہے۔