پٹرولیم درآمداتپاکستانی اوربھارتی کمپنیوں میں معاہدہ
بھارتی سرمایہ کاروں کی واہگہ تک پٹرولیم مصنوعات کی پائپ لائن بچھانے کی پیشکش
پاکستان اور بھارت کی کمپنیوں کے درمیان پٹرولیم مصنوعات پاکستان درآمد کرنے کے لیے اتفاق رائے ہوگیا ہے۔
پاکستانی پلینٹ پٹروکیمکلز اور بھارتی میتال انرجی لمیٹڈ کے درمیان بھارت میں ہونے والے معاہدے کے تحت پلانیٹ پٹروکیمکلز پاکستان میں بھارتی پٹرولیم مصنوعات کی مارکیٹنگ کریگی۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو خرم سعید نے بتایا کہ ہندوستان پٹرولیم اور میتال انرجی لمیٹڈ پاکستان میں پٹرولیم سیکٹر میں سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں، بھارتی سرمایہ کاروں نے واہگہ تک پٹرولیم مصنوعات کی پائپ لائن بچھانے کی پیشکش کی ہے، دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد سازی کا عمل آگے بڑھنے کے ساتھ یہ پراجیکٹ بھی آگے بڑھے گا۔
ابتدائی طور پر پٹرول اور ڈیزل ٹرک اور ٹرین کے راستے پاکستان درآمد کیا جائے گا جو بعد میں حکومت کی اجازت کی صورت میں پائپ لائن بچھا کر پاکستان بھیجا جائے گا۔ خرم سعید کے مطابق بھارت سے پائپ لائن کے ذریعے پٹرولیم مصنوعات کی درآمد سے پاکستان کے زرمبادلہ کی بچت کے ساتھ کراچی کی بندرگاہ سے درآمدی پٹرولیم مصنوعات کی ملک کے شمالی علاقوں تک ٹرکوں کے ذریعے ترسیل پر اٹھنے والے بھاری اخراجات، انفرااسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان اور ماحول کو پہنچنے والے نقصان سے بچایا جاسکے گا۔
اس منصوبے پر بھارتی سرمایہ کاروں نے 150ملین ڈالر تک سرمایہ کاری کی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاک بھارت پٹرولیم سیکٹر میں تجارت اور سرمایہ کاری کیلیے تشکیل پانے والے ورکنگ گروپ کے اب تک 2 اجلاس ہوچکے ہیں تاہم کوئی ٹھوس پیشرفت نہیں ہوسکی۔
پاکستانی پلینٹ پٹروکیمکلز اور بھارتی میتال انرجی لمیٹڈ کے درمیان بھارت میں ہونے والے معاہدے کے تحت پلانیٹ پٹروکیمکلز پاکستان میں بھارتی پٹرولیم مصنوعات کی مارکیٹنگ کریگی۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو خرم سعید نے بتایا کہ ہندوستان پٹرولیم اور میتال انرجی لمیٹڈ پاکستان میں پٹرولیم سیکٹر میں سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں، بھارتی سرمایہ کاروں نے واہگہ تک پٹرولیم مصنوعات کی پائپ لائن بچھانے کی پیشکش کی ہے، دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد سازی کا عمل آگے بڑھنے کے ساتھ یہ پراجیکٹ بھی آگے بڑھے گا۔
ابتدائی طور پر پٹرول اور ڈیزل ٹرک اور ٹرین کے راستے پاکستان درآمد کیا جائے گا جو بعد میں حکومت کی اجازت کی صورت میں پائپ لائن بچھا کر پاکستان بھیجا جائے گا۔ خرم سعید کے مطابق بھارت سے پائپ لائن کے ذریعے پٹرولیم مصنوعات کی درآمد سے پاکستان کے زرمبادلہ کی بچت کے ساتھ کراچی کی بندرگاہ سے درآمدی پٹرولیم مصنوعات کی ملک کے شمالی علاقوں تک ٹرکوں کے ذریعے ترسیل پر اٹھنے والے بھاری اخراجات، انفرااسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان اور ماحول کو پہنچنے والے نقصان سے بچایا جاسکے گا۔
اس منصوبے پر بھارتی سرمایہ کاروں نے 150ملین ڈالر تک سرمایہ کاری کی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاک بھارت پٹرولیم سیکٹر میں تجارت اور سرمایہ کاری کیلیے تشکیل پانے والے ورکنگ گروپ کے اب تک 2 اجلاس ہوچکے ہیں تاہم کوئی ٹھوس پیشرفت نہیں ہوسکی۔