2013 اور سوشل میڈیا کا بڑھا پھیلتا گھیرا
گذشتہ برس کی نسبت یوزر کی تعداد میں 14.2 فی صد اضافہ
دنیا بھر کے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لاتی سماجی ویب سائٹس کا دائرہ اور اثرورسوخ دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے، جس کے ساتھ ہی ان کی اہمیت بھی دوچند ہوتی جارہے ہے۔
ہر سال ان سائٹس کے استعمال کرنے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوجاتا ہے۔ 2013 میں سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے فروغ کے حوالے سے سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں شامل اعدادوشمار قارئین کی دل چسپی کے لیے پیش کر رہے ہیں۔
ایک اسٹڈی کے مطابق 2013 میں 1.61 بلین سے بھی زیادہ افراد دنیا بھر سے مختلف سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر لاگ ان ہوئے۔ ان سائٹس میں فیس بک، گوگل، انسٹاگرام اور ٹوئٹر سرفہرست ہیں۔ اس اسٹڈی کے مطابق سال رواں میں سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر لاگ آن ہونے والوں کی تعداد میں گذشتہ برس کی نسبت 14.2 اضافہ ہوا، جب کہ یہ تعداد بڑھ کر دگنی ہوجائے گی۔ دنیا کی مجموعی آبادی، جو 7.046 بلین ہوچکی ہے، کے تناسب سے کرۂ ارض پر بسنے والوں کا 22.8 فی صد سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس سے وابستہ ہے۔ 2017 تک سوشل ویب سائٹس کے یوزرز کی تعداد تقریباً دگنی ہوکر 2.33 بلین تک پہنچ جائے گی، جو دنیا بھر کے انسانوں کی اس وقت کی آبادی کا، جو 7.44 بلین ہوجائے گی، 31.3 فی صد ہوگی۔
2013 میں جن ممالک کے یوزرز سوشل میڈیا کے استعمال میں سرفہرست رہے، ان میں نیدرلینڈ سب سے آگے ہے، جسے اس رپورٹ میں most socially connected nation قرار دیا گیا ہے۔ اس سال نیدرلینڈ کے یوزرز کے 63.5 فی صد نے سماجی ویب سائٹس استعمال کیں، جب کہ اس اعتبار سے دیگر ممالک کا تناسب یہ رہا: ناروے 63.3 فی صد، سویڈن 56.4 فی صد، جنوبی کوریا 54.4 فی صد، ڈنمارک 53.3، امریکا 51.7 فی صد، فن لینڈ 51.3، کینیڈا 51.2 اور برطانیہ 50.2 فی صد۔
اس اسٹڈی کے مطابق دنیا بھر کے لوگوں کو باہم مربوط کرنے والی ان سائٹس مین پندرہ سب سے مقبول سائٹس بالترتیب یہ ہیں: فیس بک، ٹوئٹر، لنکڈان، گوگل پلس، پن ٹریسٹ، ٹمبلر، فلکر، وی کے نائن، انسٹاگرام، ڈیوین آرٹ، مائی اسپیس، کیفے مام، ٹیگڈ، میٹ اپ اور لائیوجنرل شامل ہیں۔
یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ اس سال کے اختتام تک مقبول ترین سوشل نیٹ ورکنگ فیس بک کے استعمال کنندگان کی تعداد بڑھ کر 1.026 بلین ہوجائے گی۔ یہ مطالعہ بتاتا ہے کہ سوشل ویب سائٹس سے ناتا جوڑنے والوں کی تعداد میں اضافے کی شرح ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں ترقی پذیر ممالک میں زیادہ ہے۔ ان ملکوں میں بھارت، انڈونیشیا اور میکسیکو سرفہرست ہیں۔ امکان ہے کہ 2016 تک بھارت فیس بک یوزرز کی تعداد کے معاملے میں پہلے نمبر پر ہوگا۔
ہر سال ان سائٹس کے استعمال کرنے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوجاتا ہے۔ 2013 میں سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے فروغ کے حوالے سے سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں شامل اعدادوشمار قارئین کی دل چسپی کے لیے پیش کر رہے ہیں۔
ایک اسٹڈی کے مطابق 2013 میں 1.61 بلین سے بھی زیادہ افراد دنیا بھر سے مختلف سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر لاگ ان ہوئے۔ ان سائٹس میں فیس بک، گوگل، انسٹاگرام اور ٹوئٹر سرفہرست ہیں۔ اس اسٹڈی کے مطابق سال رواں میں سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر لاگ آن ہونے والوں کی تعداد میں گذشتہ برس کی نسبت 14.2 اضافہ ہوا، جب کہ یہ تعداد بڑھ کر دگنی ہوجائے گی۔ دنیا کی مجموعی آبادی، جو 7.046 بلین ہوچکی ہے، کے تناسب سے کرۂ ارض پر بسنے والوں کا 22.8 فی صد سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس سے وابستہ ہے۔ 2017 تک سوشل ویب سائٹس کے یوزرز کی تعداد تقریباً دگنی ہوکر 2.33 بلین تک پہنچ جائے گی، جو دنیا بھر کے انسانوں کی اس وقت کی آبادی کا، جو 7.44 بلین ہوجائے گی، 31.3 فی صد ہوگی۔
2013 میں جن ممالک کے یوزرز سوشل میڈیا کے استعمال میں سرفہرست رہے، ان میں نیدرلینڈ سب سے آگے ہے، جسے اس رپورٹ میں most socially connected nation قرار دیا گیا ہے۔ اس سال نیدرلینڈ کے یوزرز کے 63.5 فی صد نے سماجی ویب سائٹس استعمال کیں، جب کہ اس اعتبار سے دیگر ممالک کا تناسب یہ رہا: ناروے 63.3 فی صد، سویڈن 56.4 فی صد، جنوبی کوریا 54.4 فی صد، ڈنمارک 53.3، امریکا 51.7 فی صد، فن لینڈ 51.3، کینیڈا 51.2 اور برطانیہ 50.2 فی صد۔
اس اسٹڈی کے مطابق دنیا بھر کے لوگوں کو باہم مربوط کرنے والی ان سائٹس مین پندرہ سب سے مقبول سائٹس بالترتیب یہ ہیں: فیس بک، ٹوئٹر، لنکڈان، گوگل پلس، پن ٹریسٹ، ٹمبلر، فلکر، وی کے نائن، انسٹاگرام، ڈیوین آرٹ، مائی اسپیس، کیفے مام، ٹیگڈ، میٹ اپ اور لائیوجنرل شامل ہیں۔
یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ اس سال کے اختتام تک مقبول ترین سوشل نیٹ ورکنگ فیس بک کے استعمال کنندگان کی تعداد بڑھ کر 1.026 بلین ہوجائے گی۔ یہ مطالعہ بتاتا ہے کہ سوشل ویب سائٹس سے ناتا جوڑنے والوں کی تعداد میں اضافے کی شرح ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں ترقی پذیر ممالک میں زیادہ ہے۔ ان ملکوں میں بھارت، انڈونیشیا اور میکسیکو سرفہرست ہیں۔ امکان ہے کہ 2016 تک بھارت فیس بک یوزرز کی تعداد کے معاملے میں پہلے نمبر پر ہوگا۔