موٹروے زیادتی سی سی پی او کے خاتون سے متعلق بیان پر اپوزیشن اور حکومت کی مذمت
زيادتی کا شکار خاتون پر ہی سوال اٹھانا افسوسناک ہے، شیریں مزاری
سی سی پی او عمر شیخ کو موٹر وے پر زیادتی کا شکار خاتون سے متعلق سوالات اٹھانا مہنگا پڑ گیا ہے، ان کے بیان پر ناصرف اپوزیشن بلکہ حکومتی ارکان اور سوشل میڈیا پر بھی شدید تنقید کی جارہی ہے۔
سی سی پی او عمر شیخ نے نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں زیادتی کا شکار خاتون سے متعلق سوال اٹھائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ حیران ہیں کہ خاتون 3 بچوں کی ماں ہے پھر بھی رات 12 بجے لاہور سے گوجرانوالہ کے لیے اکیلی گاڑی میں نکلی، انہیں آدھی رات میں موٹروے سے جانے کی ضرورت کیا تھی ، وہ جی ٹی روڈ سے کیوں نہ گئيں جہاں آبادی تھی؟ خاتون کو گھر سے نکلتے وقت کم ازکم گاڑی میں پیٹرول چیک کرنا چاہیے تھا، خاتون نے 15 پر کال کرنے کی بجائے اپنے بھائی کو فون کر کے اطلاع دی، خاتون کے بھائی نے 130 پر موٹروے پولیس کو فون کر کے کہا کہ اپنی موبائل بھجوائیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کمیٹی نے ناصرف واقعے کے حوالے سے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے بلکہ سی سی پی او لاہور عمرشیخ کو نازیبا اور بےحسی پر مبنی بیان کی وضاحت کے لیے بھی بلایا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ موٹروے پر خاتون سے زیادتی اور پولیس کا مدد کو نہ آنا تشویشناک ہے۔
سی سی پی او لاہور کے اس بیان پر ناصرف اپوزیشن رہنما بلکہ وفاقی وزرا بھی شدید تنقید کررہے ہیں۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ پولیس افسر کا توجیہات پیش کرنا اور زيادتی کا شکار خاتون پر ہی سوال اٹھانا افسوسناک ہے۔ ایک پولیس افسر کی طرف سے ایسا بیان ناقابل قبول ہے۔
واقعے کا پس منظر کیا ہے؟
2 روز قبل لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا تھا۔ 2 افراد نے موٹر وے پر کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون اور اس کے بچوں کو نکالا، موٹر وے کے گرد لگی جالی کاٹ کر سب کو قریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور پھر خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد دونوں درندے خاتون سے طلائی زیورات اور نقدی بھی چھین کر لے گئے تھے۔
سی سی پی او عمر شیخ نے نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں زیادتی کا شکار خاتون سے متعلق سوال اٹھائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ حیران ہیں کہ خاتون 3 بچوں کی ماں ہے پھر بھی رات 12 بجے لاہور سے گوجرانوالہ کے لیے اکیلی گاڑی میں نکلی، انہیں آدھی رات میں موٹروے سے جانے کی ضرورت کیا تھی ، وہ جی ٹی روڈ سے کیوں نہ گئيں جہاں آبادی تھی؟ خاتون کو گھر سے نکلتے وقت کم ازکم گاڑی میں پیٹرول چیک کرنا چاہیے تھا، خاتون نے 15 پر کال کرنے کی بجائے اپنے بھائی کو فون کر کے اطلاع دی، خاتون کے بھائی نے 130 پر موٹروے پولیس کو فون کر کے کہا کہ اپنی موبائل بھجوائیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کمیٹی نے ناصرف واقعے کے حوالے سے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے بلکہ سی سی پی او لاہور عمرشیخ کو نازیبا اور بےحسی پر مبنی بیان کی وضاحت کے لیے بھی بلایا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ موٹروے پر خاتون سے زیادتی اور پولیس کا مدد کو نہ آنا تشویشناک ہے۔
سی سی پی او لاہور کے اس بیان پر ناصرف اپوزیشن رہنما بلکہ وفاقی وزرا بھی شدید تنقید کررہے ہیں۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ پولیس افسر کا توجیہات پیش کرنا اور زيادتی کا شکار خاتون پر ہی سوال اٹھانا افسوسناک ہے۔ ایک پولیس افسر کی طرف سے ایسا بیان ناقابل قبول ہے۔
واقعے کا پس منظر کیا ہے؟
2 روز قبل لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا تھا۔ 2 افراد نے موٹر وے پر کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون اور اس کے بچوں کو نکالا، موٹر وے کے گرد لگی جالی کاٹ کر سب کو قریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور پھر خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد دونوں درندے خاتون سے طلائی زیورات اور نقدی بھی چھین کر لے گئے تھے۔