اسٹیٹ بینک نے 2381 ارب کےٹیکس ہدف کو ناقابل حصول قراردیدیا

آئی ایم ایف کے ساتھ پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ رپورٹ کیلیے مذاکرات، ٹیکس اہداف کے فارمولے کا جائزہ


Khususi Reporter/Irshad Ansari September 07, 2012
اقتصادی نمو،افراط زرسمیت دیگراموربھی زیرغور آئے۔ فوٹو : فائل

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایف بی آرکی طرف سے رواں مالی سال کیلیے مقرر کردہ 2381ارب روپے کے ٹیکس ہدف کو ناقابل حصول قرار دیدیا۔

ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ رپورٹ کے حوالے سے مذاکرات کیلیے گزشتہ روز اجلاس میں ایف بی آر، اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور آئی ایم ایف حکام نے شرکت کی۔ اسٹیٹ بینک ذرائع کے مطابق اجلاس میں رواں مالی سال کیلیے ٹیکس وصولیوں کے اہداف کے تعین کیلیے اختیار کیے جانے والے فارمولے کا جائزہ لیا گیا جس میں رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی گروتھ، افراط زر سمیت دیگر ریشنلز پر غور کیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس کے دوران اسٹیٹ بینک حکام کا موقف تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی طرف سے رواں مالی سال کیلیے مقرر کردہ 2381 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل نہیں ہوسکے گا اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) رواں مالی سال کے دوران 2200 ارب روپے سے 2300 ارب روپے تک کی ٹیکس وصولیاں کرسکے گا، رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ کے دوران بھی ٹیکس وصولیاں کم رہی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس کے دوران ایف بی آر حکام کا موقف تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے بجٹ میں مقرر کردہ ٹیکس وصولیوں کے ہدف میں کمی کیلیے ابھی تک کوئی نظر ثانی نہیں کی اور بجٹ میں مقرر کردہ ہدف کو حاصل کرنے کیلیے ہی کوششیں کی جارہی ہیں، اگرچہ رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ کے دوران ٹیکس وصولیاں کم رہی ہیں لیکن توقع ہے کہ رواں ماہ (ستمبر) کے دوران ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوگا اور دوسری سہ ماہی سے ٹیکس وصولیوں میں تیزی کے ساتھ اضافے کا رجحان شروع ہوجائیگا۔

کیونکہ پہلی سہ ماہی میں بجٹ میں مختص کردہ فنڈز کی فراہمی شروع ہوتی ہے اور پی ایس ڈی پی کے فنڈزکا اجرا ہوتا ہے جبکہ دوسری سہ ماہی سے ان فنڈز سے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے سرگرمیاں تیز ہوتی ہیں جس سے ریونیو بڑھتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں