موٹر وے پر سیکیورٹی کی عدم موجودگی کے ذمہ دار مراد سعید استعفیٰ دیں رانا ثنا
سی سی پی او کو لاہور سے بلدیاتی انتخابات جیتنے کے لئے لایا گیا ہے، رانا ثنا
مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ نے موٹر وے زیادتی واقعے پر وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کے استعفے کا مطالبہ کردیا۔
منشیات برآمدگی کیس میں پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خان انسداد منشیات عدالت میں پیش ہوئے۔
رانا ثناء اللہ نے پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے آئی جی کیخلاف بات کر کے ڈسپلن کی خلاف ورزی کی، سی سی پی او کو لاہور سے بلدیاتی انتخابات جیتنے کے لئے لایا گیا ہے، اسی لئے ان کے تمام بیانات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، سی سی پی او کے رویے سے کیا لاہور کے لوگ مطمئن یا محفوظ ہو سکتے ہیں؟۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومت کا امن و امان یا عوام سے کوئی تعلق نظر نہیں آتا اور صرف نیب کے ذریعے اپوزیشن کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، یہ عدالتیں ایک سال اور 2 ماہ بعد بھی ہمیں وہ نقول فراہم نہیں کر رہیں جن کی بنا پر مجھ پر فرد جرم عائد کرنی ہے، ان عدالتوں سے ہمیں کیا انصاف ملے گا جب یہاں کے ججوں کو واٹس ایپ پر تبدیل کر دیا جاتا ہے، عدالتوں کو انصاف کرنے سے روکا جا رہا ہے، ہمارے کیس سننے والے ججوں کا جینا حرام کر دیا جاتا ہے، ان کے خاندان والوں کی خفیہ نگرانی کی جاتی ہے، ایسا ماحول قائم کیا جا رہا ہے کہ انصاف کرنا ممکن نہیں، یہ صورتحال ملک کو خانہ جنگی کی جانب لے جا رہے ہیں، نیب چیئرمین سمیت تمام افسران یرغمال ہیں۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پنجاب فرانزک بہترین لیبارٹری ہے جو پنجاب سمیت ملک بھر کی ضروریات پورا کر سکتی ہے لیکن اسے تباہ کیا جا رہا ہے کیونکہ اس کے ساتھ شہباز شریف کا نام آتا ہے، موٹر ویز کو مکمل اس لئے نہیں کیا جا رہا کیونکہ اس سے لوگ نواز شریف کو دعائیں دیتے ہیں ، پولیس میں شہباز شریف کے دور کی اصلاحات کو ختم کر کے مکمل طور پر سیاسی کر دیا گیا ہے۔
رانا ثنا نے وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 6 ماہ سے موٹر وے مکمل فنکشنل ہے اور اس پر ٹول ٹیکس بھی وصول کیا جا رہا ہے، اگر وہاں سکیورٹی موجود ہوتی تو یقینی طور پر یہ واقعہ رونما نہ ہوتا، وہاں سکیورٹی موجود نہ ہونے کی بنیادی ذمہ داری وزیر مواصلات کی ہے، انہیں اس معاملے پر فوری استعفے دینا چاہیے، لیکن عمران خان ان کا استعفی منظور نہیں کرینگے کیونکہ وہ ایک استعفیٰ پہلے بھی نامنظور کر چکے ہیں۔
منشیات برآمدگی کیس میں پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خان انسداد منشیات عدالت میں پیش ہوئے۔
رانا ثناء اللہ نے پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے آئی جی کیخلاف بات کر کے ڈسپلن کی خلاف ورزی کی، سی سی پی او کو لاہور سے بلدیاتی انتخابات جیتنے کے لئے لایا گیا ہے، اسی لئے ان کے تمام بیانات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، سی سی پی او کے رویے سے کیا لاہور کے لوگ مطمئن یا محفوظ ہو سکتے ہیں؟۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومت کا امن و امان یا عوام سے کوئی تعلق نظر نہیں آتا اور صرف نیب کے ذریعے اپوزیشن کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، یہ عدالتیں ایک سال اور 2 ماہ بعد بھی ہمیں وہ نقول فراہم نہیں کر رہیں جن کی بنا پر مجھ پر فرد جرم عائد کرنی ہے، ان عدالتوں سے ہمیں کیا انصاف ملے گا جب یہاں کے ججوں کو واٹس ایپ پر تبدیل کر دیا جاتا ہے، عدالتوں کو انصاف کرنے سے روکا جا رہا ہے، ہمارے کیس سننے والے ججوں کا جینا حرام کر دیا جاتا ہے، ان کے خاندان والوں کی خفیہ نگرانی کی جاتی ہے، ایسا ماحول قائم کیا جا رہا ہے کہ انصاف کرنا ممکن نہیں، یہ صورتحال ملک کو خانہ جنگی کی جانب لے جا رہے ہیں، نیب چیئرمین سمیت تمام افسران یرغمال ہیں۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پنجاب فرانزک بہترین لیبارٹری ہے جو پنجاب سمیت ملک بھر کی ضروریات پورا کر سکتی ہے لیکن اسے تباہ کیا جا رہا ہے کیونکہ اس کے ساتھ شہباز شریف کا نام آتا ہے، موٹر ویز کو مکمل اس لئے نہیں کیا جا رہا کیونکہ اس سے لوگ نواز شریف کو دعائیں دیتے ہیں ، پولیس میں شہباز شریف کے دور کی اصلاحات کو ختم کر کے مکمل طور پر سیاسی کر دیا گیا ہے۔
رانا ثنا نے وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 6 ماہ سے موٹر وے مکمل فنکشنل ہے اور اس پر ٹول ٹیکس بھی وصول کیا جا رہا ہے، اگر وہاں سکیورٹی موجود ہوتی تو یقینی طور پر یہ واقعہ رونما نہ ہوتا، وہاں سکیورٹی موجود نہ ہونے کی بنیادی ذمہ داری وزیر مواصلات کی ہے، انہیں اس معاملے پر فوری استعفے دینا چاہیے، لیکن عمران خان ان کا استعفی منظور نہیں کرینگے کیونکہ وہ ایک استعفیٰ پہلے بھی نامنظور کر چکے ہیں۔