تجارتی پالیسی پرآج خزانہ وتجارت کی وزارتوں کااجلاس طلب

جی ایس پی پلس ملنے سے ایکسپورٹ 37 ارب ڈالرتک پہنچ جائے گی، طاہر رضا نقوی


Business Reporter September 07, 2012
جی ایس پی پلس ملنے سے ایکسپورٹ 37 ارب ڈالرتک پہنچ جائے گی، طاہر رضا نقوی فوٹو : فائل

پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہی دوطرفہ تعلقات کو معمول پر لانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

پاکستان کا بھارت کے علاوہ ریجنل ٹریڈ میں اپنا حصہ بڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ بات ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے چیئرمین طاہررضانقوی نے جمعرات کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجروصنعتکاروں سے خطاب کے دوران کہی۔ انہوں نے بتایا کہ ٹی ڈی اے پی ایکٹ منظوری کیلیے آئندہ 5 تا6 ہفتوں میں پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا۔

جس کی اصولی منظوری قومی اسمبلی کے قائمہ کمیٹی برائے تجارت دے چکی ہے، ایکٹ پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت بھی غور کرے گی، امکان ہے کہ آئندہ دو ہفتوں میں دونوں ایوانوں کی اسٹینڈنگ کمیٹیاں ایکٹ کو حتمی شکل دے دیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ ٹی ڈی اے پی ایک صدارتی آرڈیننس کے تحت قائم کی گئی تھی جس کی میعاد2009 میں ختم ہوگئی تھی۔

مجوزہ ایکٹ میں ٹی ڈی اے پی کو مزیدمتحرک بنانے کیلیے بعض شقوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔ نئی تجارتی پالیسی کے حوالے سے طاہرنقوی نے بتایا کہ اس ضمن میں جمعہ کو وفاقی وزارت خزانہ اور وزارت تجارت کا ایک مشترکہ اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں مجوزہ تجارتی پالیسی کے مسودے پر تفصیلی غوروخوض کیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے برآمدی ترقیاتی فنڈ کی مد میں رقوم کا اجرا آئندہ چند روز میں ہوجائے گا، برآمدی ترقیاتی فنڈ کے تحت 54 منصوبے آپریشنل ہیں جنکی مجموعی مالیت 3 ارب روپے ہے۔

انھوں نے بتایا کہ آئندہ سال پاکستان مختلف ممالک کی91 نمائشوں میں شرکت کرے گا۔ جی ایس پی پلس کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کی صورت میں برآمدات کی مالیت37 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ جائیں گی، بیرونی ممالک میں تعینات 35 کمرشل اتاشیوں کو واپس طلب کرلیا گیا ہے جن میں سے بیشتر کی میعاد پوری ہوچکی تھی اور اب ان خالی اسامیوں پر نئے کمرشل اتاشیوں کی تقرری کی جارہی ہے۔

انہوں نے اس امر سے اتفاق کیا کہ پاکستانی باسمتی چاول، ملتانی مٹی سمیت دیگر برانڈز کی رجسٹریشن وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس موقع پر کراچی چیمبر کے صدر میاں ابرار احمد نے کہا کہ بھارت کے ساتھ مطلوبہ رفتار کے ساتھ تجارت میں اضافہ اس صورت میں ممکن ہے کہ جب دونوں ممالک کے درمیان شپنگ لائنز کا قیام عمل میں لایا جائے اور ویزوں کے اجرا کی لبرل پالیسی متعارف کرائی جائے۔

انہوں نے وزارت تجارت اور ٹی ڈی اے پی پر زور دیا کہ وہ امریکا کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے حوالے سے حکمت عملی مرتب کرے کیونکہ امریکا کے ساتھ دوطرفہ سرمایہ کاری معاہدے سے پاکستان کو مطلوبہ فائدہ پہنچنے کے امکانات نہیں ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں