جنوبی افریقی کرکٹ کا بحران مزید سنگین ہوگیا
اسپورٹس کنفیڈریشن کا معطلی کے فیصلے کی وضاحت کیلیے آئی سی سی کو خط
جنوبی افریقی کرکٹ کا بحران مزید سنگین ہونے لگا جب کہ اسپورٹس کنفیڈریشن نے بورڈ کو معطل کرنے کے اپنے فیصلے کی صفائی کیلیے آئی سی سی کو خط لکھ دیا۔
جنوبی افریقی اسپورٹس کنفیڈریشن اینڈ اولمپک کمیٹی نے گذشتہ دنوں کرکٹ جنوبی افریقہ بورڈ اور ایگزیکٹیوز کو ذمہ داری سے الگ ہونے کا حکم دیا تھا،اسے کرکٹ معاملات میں حکومتی مداخلت سے تعبیر کیا جارہا ہے تاہم وضاحت کیلیے کنفیڈریشن نے آئی سی سی کو خط لکھ دیا ہے۔
خط میں کہا گیاکہ ان کا یہ قدم کسی بھی صورت میں کرکٹ معاملات میں حکومتی مداخلت نہیں بلکہ جنوبی افریقی قانون کے تحت انھیں اپنی کسی بھی ممبر باڈی میں ہونے والی بدانتظامی کے خلاف ایکشن لینے کا اختیار حاصل ہے، ہم جلد ہی ایک ٹاسک فورس قائم کریں گے جو تمام معاملات کی تحقیقات کرکے ایک ماہ کے اندر اپنی ابتدائی رپورٹ پیش کرے گی، ہم کرکٹ جنوبی افریقہ کی ممبر کونسل کے ساتھ مل کر کام کریں گے جس میں تمام 14 صوبائی صدور شامل ہیں۔
خط میں یہ بھی کہا گیا کہ سابق چیف ایگزیکٹیو تھابنگ موروئے کو جس فارنسک رپورٹ کی بنیاد پر فارغ کیا گیا وہ ہمارے مطالبے کے باوجود پیش نہیں کی گئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خود بورڈ کے اپنے معاملات درست نہیں ہیں، اسی وجہ سے ہمیں مکمل تحقیقات کرنا پڑرہی ہیں۔
یاد رہے کہ قانون کے تحت ملک کی تمام اسپورٹس باڈیز اسپورٹس کنفیڈریشن کے تابع ہیں۔ ادھر حالیہ کچھ عرصے میں برطرف کیلیے جانے والے کرکٹ جنوبی افریقہ کے سابق آفیشلز نے بھی کنفیڈریشن کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیاکہ انھیں غیر قانونی اور غیرمنصفانہ طور پر عہدوں سے برطرف کیا گیا۔
واضح رہے کہ گذشتہ 2 برس سے بورڈ کے معاملات بدنظمی کا شکار اور اس دوران متعدد آفیشلز کوملازمتوں سے نکالا گیا۔ حال ہی میں بورڈ کے صدر کرس نینزینی نے بھی اپنی مدت مکمل ہونے سے قبل ہی استعفیٰ دے دیا جبکہ نئے سربراہ کا انتخاب سالانہ جنرل میٹنگ میں ہونا تھا۔
جنوبی افریقی اسپورٹس کنفیڈریشن اینڈ اولمپک کمیٹی نے گذشتہ دنوں کرکٹ جنوبی افریقہ بورڈ اور ایگزیکٹیوز کو ذمہ داری سے الگ ہونے کا حکم دیا تھا،اسے کرکٹ معاملات میں حکومتی مداخلت سے تعبیر کیا جارہا ہے تاہم وضاحت کیلیے کنفیڈریشن نے آئی سی سی کو خط لکھ دیا ہے۔
خط میں کہا گیاکہ ان کا یہ قدم کسی بھی صورت میں کرکٹ معاملات میں حکومتی مداخلت نہیں بلکہ جنوبی افریقی قانون کے تحت انھیں اپنی کسی بھی ممبر باڈی میں ہونے والی بدانتظامی کے خلاف ایکشن لینے کا اختیار حاصل ہے، ہم جلد ہی ایک ٹاسک فورس قائم کریں گے جو تمام معاملات کی تحقیقات کرکے ایک ماہ کے اندر اپنی ابتدائی رپورٹ پیش کرے گی، ہم کرکٹ جنوبی افریقہ کی ممبر کونسل کے ساتھ مل کر کام کریں گے جس میں تمام 14 صوبائی صدور شامل ہیں۔
خط میں یہ بھی کہا گیا کہ سابق چیف ایگزیکٹیو تھابنگ موروئے کو جس فارنسک رپورٹ کی بنیاد پر فارغ کیا گیا وہ ہمارے مطالبے کے باوجود پیش نہیں کی گئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خود بورڈ کے اپنے معاملات درست نہیں ہیں، اسی وجہ سے ہمیں مکمل تحقیقات کرنا پڑرہی ہیں۔
یاد رہے کہ قانون کے تحت ملک کی تمام اسپورٹس باڈیز اسپورٹس کنفیڈریشن کے تابع ہیں۔ ادھر حالیہ کچھ عرصے میں برطرف کیلیے جانے والے کرکٹ جنوبی افریقہ کے سابق آفیشلز نے بھی کنفیڈریشن کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیاکہ انھیں غیر قانونی اور غیرمنصفانہ طور پر عہدوں سے برطرف کیا گیا۔
واضح رہے کہ گذشتہ 2 برس سے بورڈ کے معاملات بدنظمی کا شکار اور اس دوران متعدد آفیشلز کوملازمتوں سے نکالا گیا۔ حال ہی میں بورڈ کے صدر کرس نینزینی نے بھی اپنی مدت مکمل ہونے سے قبل ہی استعفیٰ دے دیا جبکہ نئے سربراہ کا انتخاب سالانہ جنرل میٹنگ میں ہونا تھا۔