مقدس شخصیات کی توہین روکنے کے لیے قانون سازی کی جائے علمائے کرام

دین کے تحفظ کے مشن کو جاری رکھا جائے گا، علمائے کرام

کچھ عناصر حالات خراب کرنا چاہتے ہیں، علمائے کرام فوٹو: ایکسپریس

جید علمائے کرام نے کہا ہے کہ مقدس شخصیات کی توہین روکنے کے لیے پارلیمنٹ سے فوری مربوط "قانون سازی" کرائی جائے۔

کراچی میں اہل حدیث جماعتوں اور اداروں کے مشترکہ پلیٹ فارم 'تحریک دفاع صحابہ ایکشن کمیٹی' کے زیر اہتمام چوک اہل حدیث کورٹ روڈ تا پریس کلب تک "عظمت صحابہ ریلی" نکالی گئی۔ جس سے مفتی محمد یوسف قصوری، علامہ ابتسام الہیٰ ظہیر (لاہور سے بذریعہ ٹیلی فون)،مولانا محمد سلفی، ڈاکٹر خلیل الرحمن لکھوی، مولانا ضیا الرحمان مدنی، حکیم ناصر منجا کوٹی، مولانا عبد الحنان سامرودی، جے یو آئی (ف) کے قاری محمد عثمان، مولانا داؤد شاکر، مولانا ابراہیم طارق، قاری خلیل الرحمن جاوید، مولانا ضیاء الحق بھٹی، محمد اشرف قریشی اور دیگر نے خطاب کیا۔


ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ہم محب وطن اور پر امن لوگ ہیں۔ ہم ناموس رسالت ﷺ، ناموس صحابہ رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین اور ناموس اہلبیتؑ کے لیے پاکستان کے پرچم کے سائے تلے ایک ہیں۔ ہم سب کا احترام کرتے ہیں، سب کو ہمارا بھی احترام کرنا چاہیے۔ پاکستان میں کچھ عناصر حالات خراب کرنا چاہتے ہیں، ہم اپنے اتحاد سے اس سازش کو ناکام بنائیں گے۔ کسی بھی سطح پر توہین رسالت،توہین صحابہ اور توہین اہلبیت کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے دفاع کے لیے ہم ہر قربانی دینے کو تیار ہیں، ہم تمام ریاستی اداروں کا احترام کرتے ہیں اور دفاع وطن کے لیے ان کی عظیم قربانیوں کے معترف ہیں، ہمیں ان پر اعتماد ہے، ان سے اپیل کرتے ہیں کہ فرقہ واریت کے کیس میں اصل مجرموں پر ہاتھ ڈالیں اور اس مسئلے کا پائیدار حل نکالیں۔

علمائے کرام کا کہنا تھا کہ ریاست فرقہ واریت میں پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ ہم سب ملک میں "مذہبی آہنگی" کو برقرار رکھنے میں مذید اپنا کردار ادا کریں گے۔ دین کے تحفظ کے مشن کو جاری رکھا جائے گا۔

علامہ ابتسام الہیٰ ظہیر نے اپنے ٹیلی فونک خطاب میں کہا کہ ہم ملک میں بھائی چارگی کو فروغ دینے کے لیے اپنا مذید کردار ادا کریں گے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مقدس شخصیات کی توہین روکنے کے لیے قانون سازی کی جائے۔قاری عثمان سمیت دیگر مقررین نے کہا کہ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے، تو پھر بھرپور احتجاج کریں گے۔
Load Next Story