سنگاپور عالمی فٹبال میچ فکسنگ کا بڑا ’’کھلاڑی‘‘ بن گیا

مہم جو جذبے کے ساتھ جڑوں میں موجود قماربازی کلچر نے غلط کاموں میں الجھایا


Sports Desk/AFP December 17, 2013
بدنام زمانہ فکسر ولسن راج پیرومل نے انگلش اسکینڈل میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ فوٹو: فائل

سنگاپور عالمی میچ فکسنگ کا ایک بڑا ''کھلاڑی'' بن گیا، دنیا کے انتہائی چھوٹے اور مالدار ممالک میں سے ایک سنگاپور کو مہم جو جذبے کے ساتھ جڑوں میں موجود قمار بازی کلچر نے ان غلط کاموں میں الجھایا۔

برطانیہ میں ایک اسکینڈل پر سنگاپور کے2 افراد کی حراست نے ایک بار پھر اپنی صفائی پسندی، قانون کی حکمرانی اور ارب پتی افراد کی کثرت پر مشہور جنوبی مشرقی ایشیائی ملک کو بدنامی کے سمندر میں دھکیل دیا ہے۔ اتنی خصوصیات،اہم ارکان کی حراست اور پولیس کی حفاظت کے باوجود سنگاپور دنیا بھر میں میچز کی دھاندلیوں میں ملوث ہے۔ 33 سالہ چن سنکرن اور 43 برس کے کرشنا سنجے گنیشام کو ایک اسٹنگ ویڈیو ٹیپ کے بعد برطانوی پولیس نے حراست میں لے کر کم درجے ٹائر کے گیمز میں دھاندلی کا الزام لگایا تھا۔ گرفتاری سنگاپور کے مبینہ میچ فکسرز اور اہم افراد بشمول ماسٹر مائنڈ دان تان کیخلاف کارروائی اور حراست کے بعد چند ماہ میں ہی عمل میں آئی۔ فن لینڈ میں قید اور اب ہنگری میں پولیس کی حفاظت میں موجود سنگاپور کے بدنام زمانہ فکسر ولسن راج پیرومل نے انگلش اسکینڈل میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔



دوحا کے انٹرنیشنل سینٹر فار اسپورٹ سیکیورٹی کرس ایٹون نے کہاکہ سنگاپورین جرائم پیشہ افراد تسلیم کرتے ہیں کہ کم درجے کے میچز میں دھاندلی سے دولت کمائی جا سکتی ہے۔ سابق انٹرپول آفیسر اور فٹبال کی عالمی باڈی فیفا کے سیکیورٹی سربراہ ایٹون سنگاپور کو جنوب مشرقی ایشیا میں قمار بازی کا گڑھ قرار دیتے ہیں۔ ملک میں 2 قانونی فٹبال بیٹنگ اور لاٹری کمپنیوں کے نگراں سنگاپور ٹوٹالسٹر بورڈ نے بتایا کہ رواں برس مارچ تک 5.4 ملین آبادی والے ملک نے تقریباً 800 ملین ڈالر کمائے ہیں۔ یہاں فٹبال پر جوئے کیلیے درجنوں غیر قانونی مراکز موجود ہیں، ملک میں قمار بازی اس قدر پھیل چکی کہ حکومت نے لوگوں کوکیسینوز سے دور رکھنے کیلیے سنگاپور عوام کے داخلے پر80 ڈالر کا ٹیکس لگایا ہے۔ تاجر تان سیت اینگ المعروف ڈان تان کیخلاف کوئی بھی الزامات نہیں عائد کیے گئے جبکہ سنگاپور پولیس نے برطانیہ میں حراست میں لیے گئے افراد کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں