قومی سلامتی کمیٹی کا افغانستان سے غیر قانونی آمدورفت روکنے کیلئے مزید اہلکاروں کی تعیناتی کا فیصلہ

طالبان سے مذاکرات سرفہرست رہیں گےاور دیگر آپشن پر بعد میں غور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا فیصلہ


ویب ڈیسک December 17, 2013
ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن نے اجلاس کو داخلی سلامتی کی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی. فوٹو: ایکسپریس نیوز

وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کے پہلے باقاعدہ اجلاس میں مغربی سرحدوں سے غیر قانونی طور پر آمدورفت روکنے کیلیے اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

دفاعی کمیٹی کی تشکیل نو کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے پہلی بار شرکت کی جب کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل راشد محمود، ڈی جی آئی ایس آئی میجر جنرل ظہیرالاسلام، پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل آصف سندھیلہ، پاک فضائیہ کے سربراہ طاہر رفیق بٹ، وزیر دفاع خواجہ آصف، مشیر خارجہ سرتاج عزیز، وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیر اطلاعات پرویز رشید کے علاوہ دیگر افراد نے بھی شرکت کی۔ اس دوران ڈی جی آئی ایس آئی، سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی ملٹری آپریشن نے شرکا کو امن و امان کی داخلی صورتحال، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے قومی سلامتی پالیسی، طالبان سے مذاکرات اور ملک کی سرحدی معاملات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔

اجلاس کے شرکا نے مغربی سرحدوں پر غیر قانونی آمد ورفت روکنے کے لئے سیکیورٹی موثر بنانے کا فیصلہ کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور افغانستان کو جرائم پیشہ افراد کی نقل وحرکت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے، اس کے علاوہ اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ امن کےلئے طالبان سے مذاکرات سرفہرست رہیں گےاور دیگر آپشن پر بعد میں غور کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں