اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قانون سازی کو مسترد کردیا

پاکستان کی جمہوری تاریخ پر بڑا حملہ کیا گیا ہے، بلاول بھٹو زرداری


ویب ڈیسک September 16, 2020
اب ہمارے سامنے ایک ہی راستہ باقی ہے اور وہ عدم اعتماد کا ہے، بلاول بھٹو زرداری فوٹو: فائل

MOSCOW: اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قانون سازی کو مسترد کرتے ہوئے دھاندلی کا الزام لگایا ہے۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے راہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس میں حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کو ایف اے ٹی ایف سے متعلق بل کی منظوری کے لیے بلڈوز کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ ایوان کی کارروائی کو پاؤں تلے روندا گیا، آج کا دن جمہوری تاریخ میں سیاہ دن ہے، حکومت نے آج حد پار کر لی، حکومت ایوان سے ایک کالا قانون منطور کرانا چاہتی تھی جس کے تحت کسی کو بھی بغیر وجہ بتائے گرفتار کیا جا سکے گا، ابھی تک پاکستان کے مفاد کی خاطر اپوزیشن نے حکومت کا ساتھ دیا، اپوزیشن حکومتی رویے کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔ آج پہلی مرتبہ اپوزیشن رہنما کو بھی ایوان میں بات نہیں کرنے دی گئی، روکنا اسپیکر کا استحقاق نہیں تھا، اسپیکر صاحب نے سب کو بے جد مایوس کیا، اے پی سی میں حکومت کے رویے پر حتمی فیصلہ کریں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اب ہمارے سامنے ایک ہی راستہ باقی ہے اور وہ عدم اعتماد کا ہے، حکومت دوبارہ گنتی کرا سکتی تھی لیکن ایکسپوز ہونے کے ڈر سے گنتی نہیں کرائی، آج پاکستان کی جمہوری تاریخ پر بڑا حملہ کیا گیا ہے، ہمارا حق تھا کہ ایوان مین اپنا موقف بیان کرتے، اسپیکر کو قائد حزب اختلاف کو روکنے کا حق نہیں ہے، عوام کی گرفتاری سے قبل وارنٹ کا حق ختم کیا گیا ہے، ہم کل جماعتی کانفرنس میں اس حوالے سے سنجیدہ بات چیت کریں گے،

جمیعت علمائے اسلام (ف) کے مولانا اسعد الرحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں دستوری، قانونی اور آئینی تقاضے پامال کئے گئے، آج جو بل منطور کئے گئے ان کی کوئی قانونی و دستوری حیثیت نہیں ہے، اگر ہمیں بندوق پر شریعت قبول نہیں تو دباؤ پر قانون سازی بھی قبول نہیں ہے، غیر منتخب شخص نے اسپیکر کو اپوزیشن جماعتوں کو دو منٹ دینے سے منع کیا، اے پی سی میں اس پر سنجیدگی سے بات کریں گے، ہمارے تحفظات سنجیدہ ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔