کراچی تیز بارش اور ٹارگٹ کلنگ ساتھ ساتھ

لاکھوں شہری گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے

تمام نشیبی علاقے زیر آب آ گئے، سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں جس کے باعث شدید ٹریفک جام ہو گیا. فوٹو: فائل

بدھ کے روز کراچی میں موسلادھار بارش اور ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ ایک ساتھ جاری رہا۔

جس نے منی پاکستان کے سماجی، موسمیاتی اور انسانی سطح سے ناقابل یقین حد تک گر جانے کی اندوہناک تاریخ رقم کر دی۔ فائرنگ سے 11افراد جاں بحق ہو گئے جب کہ بلدیاتی اور شہری اداروں کی مسلمہ نااہلی کے باعث نظام زندگی حسب توقع مفلوج ہو گیا، تمام نشیبی علاقے زیر آب آ گئے، سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں جس کے باعث شدید ٹریفک جام ہو گیا اور لاکھوں شہری گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے۔

کس درجہ غیرانسانی اور غیرفطری صورتحال ہے کہ باران رحمت برستے ہی شہر انتظامی طور پر لاوارث ہو گیا، نکاسی آب کے ناقص نظام نے مسائل دو چند کر دیئے، ٹریفک پولیس بھی غائب ہو گئی جس سے بدترین ٹریفک جام ہو گیا، ادھر کے ای ایس سی کی جانب سے پورے سال جاری رہنے والے مرمتی کاموں اور رین ایمرجنسی کے تحت تیاریاں ایک مرتبہ پھر صرف کاغذی دعوے ثابت ہوئے، بدھ کی سہ پہر ہونے والی بارش کے ساتھ ہی نصف سے زائد شہر 4 گھنٹے بجلی سے محروم رہا جب کہ شہر کے ایک بڑے حصے میں رات گئے تک بجلی کی فراہمی بحال نہیں کی جا سکی، شکایتی مراکز پر عملے اور آلات کے فقدان کی وجہ سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔


مجموعی طور پر ساڑھے پانچ سو سے زائد فیڈرز ٹرپ کرگئے جب کہ بجلی کے نظام میں آنے والی دیگر خرابیاں اس کے علاوہ تھیں۔ شہری بجلی کی معطلی اور لوڈ شیڈنگ سے مستقل عذاب میں ہیں۔ یوں تو ارباب اختیار ہمیشہ سے یہی کہتے آئے ہیں کہ کراچی کے مسائل انہیں ورثے میں ملے ہیں مگر ساڑھے چھ عشرے گزرنے کے باوجود کراچی بارش پروف نہ بن سکا جب کہ قتل و غارت گری کا سلسلہ رحمت باراں میں بھی جاری رہا۔ مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں پولیس افسر، اسلامک ریسرچ سینٹر ٹرسٹ کے چیئرمین اور ایم اے زیڈ ایڈورٹائزنگ کے بانی75 سالہ مختار احمد اعظمی اور ان کے بیٹے 45 سالہ باقر اعظمی سمیت 11 افراد ہلاک جب کہ نوعمر لڑکی سمیت 6افراد زخمی ہو گئے۔

مختار اعظمی کا پوتا16 سالہ محمد علی شدید زخمی ہو گیا، کار کے عقب میں آنے والی سوزوکی ہائی روف بھی فائرنگ کی زد میں آ گئی جس میں سوار کمپنی کے ملازمین علی الرحمٰن اور آفاق احمد زخمی ہو گئے جنھیں قریب ہی واقع نجی اسپتال لے جایا گیا۔ ان کے بہیمانہ قتل پر جعفریہ الائنس سربراہ علامہ عباس کمیلی اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی سمیت دیگر رہنماؤں نے شدید مذمت کرتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ ایک اور واقعے میں موچکو کے علاقے خیبر چوک کے قریب سیمنٹ ڈپو پر 2موٹر سائیکلوں اور کار میں سوار ملزمان نے فائرنگ کرکے60سالہ سرفراز اور اس کے بیٹے30سالہ گل نواز کو ہلاک کر دیا اور فرار ہو گئے۔

یہ افسوسناک حقیقت ہے کہ کراچی میں بارشوں سے ہونے والی معمول کی تباہ کاریوں کا سدباب نہیں ہو سکا اور انفراسٹرکچر تک برقرار نہیں رہ سکا جب کہ اندھادھند ماردھاڑ اور ہدفی قتل کا بازار بھی گرم ہے۔ اہل شہر فریاد کناں ہیں کہ کیا منی پاکستان بدستور موسمیاتی تھپیڑے کھاتا رہے گا۔ یہ بارشوں کے حوالے سے کب ''شاک پروف سٹی'' بنے گا اور ٹارگٹ کلنگ سے محفوظ پناہ گاہ کا مقام اسے کب حاصل ہو گا؟
Load Next Story