میدانی علاقے شدید دھند کی لپیٹ میں

حکومت کا فرض ہے کہ میڈیا پر دھند کے نقصانات سے بچنے کے لیے لازمی اقدامات کی تشہیر کی جائے


Editorial December 17, 2013
دھند کے دوران کاروں وغیرہ پر سفر کرنے والوں کو ’’فوگ لائٹ‘‘ کے استعمال کی پابندی کرنی چاہیے. فوٹو :فائل

ملک بھر کے میدانی علاقے اگلے روز شدید دھند کی لپیٹ میں آ گئے ہیں۔ پنجاب سب سے زیادہ متاثر ہے۔ پیر کو دھنداتنی شدید تھی کہ چند فٹ کے فاصلے پر بھی کوئی چیز نظر نہیں آتی تھی۔ اس شدید دھند کے نتیجے میں جگہ جگہ ٹریفک حادثات میں متعدد افراد جاں بحق جب کہ بہت سے زخمی ہو گئے۔ مختلف اخبارات نے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد پندرہ سے بائیس افراد تک بتائی ہے۔ٹریفک حادثات میں اتنی بڑی تعداد میں جانوں کا ضیاع یقیناً ایک المیہ ہے اور اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ عوام دھند سے بچائو کے طریقوں سے آگاہ نہیں ہیں۔ شدید دھند کے باعث لاہور ائر پورٹ متعدد ملکی و غیر ملکی پروازیں منسوخ کر دی گئیں جس کے باعث سیکڑوں مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

منگل کوبھی پاکستان کے میدان علاقے شدید دھند تھی، لاہور میں دھند کی شدت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا طیارہ بھی لاہور لینڈ نہیں کرسکا اور اسے واپس اسلام آباد اتارنا پڑا ، لاہور سے اسلام آبا د موٹر وے کو بند کردیا گیا ہے۔دھند کا یہ موسم ہر سال آتا ہے لہذا ضروری ہے کہ اس موسم سے پہلے ہی احتیاطی تدابیراختیار کی جائیں اور عوام میں ان کی تشہیر بھی کی جائے تا کہ مہلک حادثات سے بچا جا سکے جو گزشتہ روز رونما ہوئے۔ دھند کا سلسلہ جاری رہنے کے دوران مزید حوادث کا خدشہ ہے۔ دھند کے دوران کاروں وغیرہ پر سفر کرنے والوں کو ''فوگ لائٹ'' کے استعمال کی پابندی کرنی چاہیے۔ واضح رہے عام لائٹ پر پیلا کاغذ لگانے سے بھی فوگ لائٹ کا کام لیا جا سکتا ہے۔ حکومت کا بھی یہ فرض ہے کہ میڈیا پر دھند کے نقصانات سے بچنے کے لیے لازمی اقدامات کی تشہیر کی جائے۔ مرکزی شاہراروں پر روشنی کا مناسب انتظام ہونا چاہیے اور جو لائٹس خراب ہیں ، انھیں فوری درست کیا جانا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔