کراچی میں پانی اور بجلی کے بعد اب گیس بُحران بھی سر اُٹھانے لگا

گیس کی کمی کو جواز بنا کر کے الیکٹرک کی جانب سے بھی بجلی کی بندش کا سلسلہ جاری


Ehtisham Mufti September 19, 2020
گیس کی کمی کو جواز بنا کر کے الیکٹرک کی جانب سے بھی بجلی کی بندش کا سلسلہ جاری

شہر قائد میں بجلی کی طویل بندش اور پانی کی عدم فراہمی کے بعد مقامی صنعتوں کے ساتھ اب شہرکے گھریلو صارفین بھی گیس پریشر میں کمی سے شدید مشکلات کی زد میں آگئے ہیں۔

کراچی کے علاقوں ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، نیو کراچی، نارتھ کراچی، لسبیلہ، قیوم آباد، کورنگی، کیماڑی، اولڈ سٹی ایریا سمیت مختلف علاقوں میں گزشتہ کئی روز سے گیس پریشر میں کمی کی شکایات ہیں جس سے گھریلو صارفین کو کھانے پکانے سمیت دیگر امور میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔ شہری گیس کے حصول کیلیے مہنگے ایل ہی جی سلنڈرز کا سہارا لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گیس کی کمی کو جواز بناتے ہوئے کے الیکٹرک کی جانب سے مختلف علاقوں میں 3سے 9گھنٹے تک کی بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے جب کہ ایس ایس جی سی نے سی این جی اسٹیشنز کو بھی چوبیس گھنٹے کے لئے گیس سپلائی معطل کردی۔

ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ گیس پریشر کی بحالی کے ساتھ صورتحال بہتر ہو جائیگی جبکہ ایس ایس جی ترجمان کا کہناہے کہ مختلف گیس فیلڈز سے مطلوبہ مقدار موصول نہیں ہورہی جس کی وجہ سے گھریلو صارفین اور کمرشل سیکٹر کی طلب پوری کرنے میں انتہائی دشواری کا سامنا ہے۔جسے پورا کرنے کے لئے کراچی سمیت سندھ بھر کے سی این جی اسٹیشنز کو ہفتے کی صبح آٹھ بجے سے چوبیس گھنٹے کے لئے گیس کی سپلائی معطل رہے گی۔

دوسری جانب ایف بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر عابد عبداللہ نے ایکسپریس کو بتایاکہ گیس پریشر کم ہونے سے صنعتی پیداواری عمل شدید متاثر ہورہا ہے، پورے ہفتے گیس پریشر میں تسلسل سے 50فیصد کمی نے ایس ایس جی سی کی صنعتی علاقوں میں ہر اتوار کو گیس لوڈشیڈنگ کی اہمیت ہی ختم کردی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ گیس کے کم پریشر کی وجہ سے صنعتی سرگرمیاں بری طرح متاثر اور برآمدات کو شدید دھچکا لگ رہاہے، بیرونی خریداروں کے برآمدی آرڈرز کی عدم تکمیل کی وجہ انکی شپمنٹس تاخیر کا شکار ہوگئی ہیں جس سے مقامی صنعتوں کو موصول ہونے والے برآمدی آرڈرز کی منسوخی کے خطرات پیدا ہوگئے ہیں، صنعتی علاقوں میں گیس کے کم پریشر کی وجہ سے صنعتی پیداوار 50فیصد گھٹ گئی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں