شادی کیس دلہن نیہا کو اپنی مرضی سے رہنے کی اجازت

علی آکاش کا بلاک شناختی کارڈ بحال اور نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

لاہور ہائی کورٹ نے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کرکے درخواستیں نمٹا دیں۔ فوٹو: فائل

لاہور ہائی کورٹ نے جنس تبدیل کر کے شادی کرنے والی دونوں لڑکیوں سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

عدالت نے لڑکا بن کر لڑکی سے شادی کرنے والے علی آکاش ( عاصمہ ) کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا، عدالت نے لڑکی نیہا علی کو این جی او کے حوالے کرنے کی درخواست مسترد کر کے لڑکی کو اپنی مرضی سے رہنے کی اجازت دیدی۔


جسٹس صادق محمود خرم نے لڑکی نیہا علی کے والد امجد حسین کی درخواست پر سماعت کی، جسٹس صادق محمود نے تمام دلائل سننے کے بعد مقدمہ کا 13 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ عدالتی حکم پر سپرنٹنڈنٹ راولپنڈی دارلامان نے لڑکی نیہا علی کو عدالت پیش کیا نیہا علی نے اپنے بیان میں تصدیق کی ہے کہ آکاش کو مرد سمجھ کر اپنی مرضی شادی کی لیکن شادی کے بعد پتہ چلا علی آکاش مرد نہیں لڑکی ہے اور اسکا اصل نام عاصمہ ہے جس کے بعد اس سے طلاق لے لی اور شادی ختم ہوچکی ہے دلہن نیہاعلی کی والد اور والدہ سے ملاقات کروا دی گئی، عدالتیں تمام شہریوں کے حقوق اور آزادی کی ضامن ہیں، لڑکی نیہا کو این جی او کے حوالے کرنے کی درخواست مسترد کی جاتی ہے، لڑکی اپنی مرضی سے جہاں چاہے وہاں جا سکتی ہے۔

فیصلے میں نشاندہی کی گئی ہے کہ میڈیکل رپورٹس اور دستیاب ریکارڈ کے مطابق مبینہ دولہا علی آکاش بادی النظر میں لڑکی ہے تاہم آکاش علی کی شادی اور جینڈر کا فیصلہ اس درخواست میں نہیں کیا جاسکتا، آکاش علی سے متعلق فیملی کورٹ یا پھر کریمنل کورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے ، متعلقہ فورم آکاش علی کی درخواستوں پر اس فیصلے کا اثر لئے بغیر فیصلہ کریں ، عدالت نے علی آکاش کا بلاک شناختی کارڈ بحال اور نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے درخواستیں نمٹا دیں۔

 
Load Next Story