نیپرا عوامی سماعت کے الیکٹرک سے معاہدہ ختم بجلی کی نئی کمپنی بنانے کا مطالبہ

سماعت میں شور شرابا اور بدنظمی، کے الیکٹرک کے خلاف شہریوں کی شدید نعرے بازی


ویب ڈیسک September 21, 2020
سماعت میں شور شرابا اور بدنظمی، کے الیکٹرک کے خلاف شہریوں کی شدید نعرے بازی

KARACHI: کے الیکٹرک کے خلاف نیپرا کی عوامی سماعت میں شور شرابا ہوا اور بدنظمی پیدا ہوگئی۔

کراچی میں کے الیکٹرک کے خلاف نیپرا کی عوامی سماعت ہوئی جس میں چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی اور کراچی چیمبر کے سابق صدر سراج قاسم تیلی میں تلخی ہوگئی۔

نئی ڈسٹری بیوشن کمپنی

تاجر رہنما سراج قاسم تیلی نے کہا کہ اگر کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کی جائےتو کراچی کی تاجر برادری بجلی کی نئی ڈسٹری بیوشن کمپنی بنانے کو تیار ہے۔

سراج قاسم تیلی اور چیئرمین نیپرا میں تلخی

چیئرمین نیپرا نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کے الیکٹرک کا لائسنس بھی تبدیل ہو جائے اور نئی کمپنی بھی سامنے نہ آئے۔ اس معاملے پر سراج قاسم تیلی اور چیئرمین نیپرا میں تلخی ہوئی۔

جاوید بلوانی نے چیئرمین نیپرا سے کہا کہ آپ ان اسٹیک ہولڈرز کو نہیں سنیں گے تو نیپرا یہاں کیوں آیا ہے۔ چیئرمین نیپرا نے سخت لہجے میں کہا کہ جو منظم انداز میں بات نہیں کریگا اسے ہال سے باہر نکال دیں جس پر عوام نے شور شرابا کرتے ہوئے یہاں وقت ضائع کرنے کیلئے ہمیں بلوایا گیا ہے۔

بدنظمی

عوامی سماعت بدنظمی کا شکار ہوگئی اور ہال میں کے الیکٹرک کے خلاف اور انصاف کی فراہمی کیلئے شدید نعرےبازی کی گئی۔ نیپرا نے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔

سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو کے الیکٹرک کے چیف فنانشل آفیسر عامر غازیانی نے کہا کہ نیپرا ایکٹ میں جو ترمیم کی گئی ہے اسکے تحت ہمیں 2023 تک کام کرنے کی اجازت ہے، ہم بھی چاہتے ہیں کے الیکٹرک کے علاوہ دیگر کمپنیاں بھی بجلی کی ترسیل میں آئیں، لیکن نئی آنیوالی کمپنیوں کو بھی یہ طے کرنا ہوگا کہ سستی بجلی کی ترسیل کیسے کرنی ہے۔

کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو مونس عبداللہ علوی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک نے اپنے معاہدے سے زیادہ سرمایہ کاری کی ہے اور 16 فیصد نقصانات میں کمی کی ہے، کے الیکٹرک کے نظام میں مستقل بہتری جاری ہے۔

حافظ نعیم الرحمان

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے نیپرا سماعت میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک بارش کا پہلا قطرہ پڑتا ہے اور بجلی بند کر دیتے ہیں، ہوا میں نمی کا تناسب بڑھتا ہے اور لوڈشیڈنگ بڑھ جاتی ہے، سردیوں میں بھی لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے کہ ہمیں گیس نہیں مل رہی، جب آپ کراچی کے لیئے کام کر رہے ہیں تو اس ہی حساب سے انتظام کرنا چاہیے، یہ لوگ بجلی کی طلب و رسد نہیں بتاتے، جو یہ بتاتے ہیں ہم مان لیتے ہیں، یہ سرمایہ کاری کی بات کرتے ہیں، ان کو ان کی مرضی کے ٹیرف ملتے رہتے ہیں اور اربوں روپے سبسڈی ملتی رہتی ہے، بن قاسم کے یونٹس کئی برسوں سے کوئلے پر شفٹ کر رہے ہیں۔

پیک آوور بھی مسلط کردیا گیا

رہنما ایم کیو ایم خواجہ اظہار نے کہا کہ کے الیکٹرک کے پاس کوئی نظام موجود نہیں جس سے یہ پتا چل سکے فالٹ کیا ہے، ان کے عملے کو کئی گھنٹے تو فالٹ کی تلاش میں لگ جاتے ہیں، کورونا میں سب کچھ بند تھا اس وقت بھی لوڈ شیڈنگ جاری تھی، یہ ہمارا کونسا کنزیومر رائٹ ہے جس میں بجلی زیادہ استعمال کرنے پر مہنگی ہوجاتی ہے، پیک آوور کا فیکٹر بھی ہم پر مسلط کردیا گیا، غریب لوگ کورونا کے مشکل حالات میں بغیر بجلی کے کیسے ایس او پیز پر عمل کریں۔

سماعت کے دوران شہریوں نے کے الیکٹرک کے خلاف شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کرنے اور دیگر کمپنیوں کو بھی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔ بدنظمی پر چیئر مین نیپرا کو دوبارہ سماعت روکنا پڑی۔

پی پی پی اور ایم کیو ایم تلخی

ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار اور پیپلز پارٹی کے کمال اظفر کے درمیان تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا۔ کمال اظفر نے کہا کہ الیکٹرک کو جب فروخت کیا گیا ایم کیو ایم نے سہولت کاری کی ، وہ آج کس منہ سے بات کر رہی ہے۔

کمال اظفر کے ان ریمارکس پر خواجہ اظہار نشست سے کھڑے رہے اور شدید احتجاج کیا۔ اس دوران دونوں طرف سے نعرے بازی ہوئی اور شور شرابہ شروع ہوگیا۔ شور شرابے اور بد نظمی پر سماعت ختم کردی گئی۔

جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم نے بھی کہا کہ کے الیکٹرک کو سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگ کی حمایت حاصل رہی ہے، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، نون لیگ اور پی ٹی آئی اس کے سہولت کار رہے، اس کا فارنزک آڈٹ کرایا جائے۔

نائب صدر کراچی چیمبر نے کہا کہ کے الیکٹرک کا معاہدہ اور اجارہ داری کو ختم ہونا چاہیے، کراچی میں تین سے چار بجلی کی نئی ڈسٹری بیوشن کمپنیز مزید ہوناضروری ہے۔

نیپرا نے اعلان کیا کہ کے الیکٹرک کے حوالے سے کراچی میں عوامی سماعت مکمل ہوگئی اور اب مزید سماعت نہیں ہوگی، تمام اسٹیک ہولڈرز کو سن لیا گیا اور اب فیصلہ جاری کیا جائے گا، تاہم اگلے دس روز تک نیپرا میں تحریری طور پر کمنٹس جمع کرائے جاسکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔