صدر مملکت کے زیر صدارت امت کانفرنس علما کا مذہب کے نام پر دہشت گردی سے اعلان لاتعلقی
مذہب کے نام پر دہشت گردی، كسی فرقے كو كافر کہنے اور کسی مسلم یا غیرمسلم كو ماورائے عدالت واجب القتل قرار دینے کی مذمت
صدر مملكت پاکستان ڈاكٹر عارف علوی كی زیر صدارت ''وحدت اُمت كانفرنس'' كاانعقاد كیا گیا جس میں مختلف مكاتب فكر سے تعلق ركھنے والے علمائے كرام نے 10 نكاتی مشتركہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے مذہب کے نام پر دہشت گردی کی مذمت کی اور مقدس شخصیات کی توہین کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر کے علما کرام نے شرکت کی، خطابات کیے اور کئی موضوعات پر گفتگو کی ساتھ ہی مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا جس میں مختلف مطالبات پیش کیے گئے۔
مذہب کے نام پر دہشت گردی سے اعلان لاتعلقی کرتے ہیں، علما
علما نے اعلامیے میں کہا ہے کہ مذہب كے نام پر دہشت گردی، انتہا پسندی، فرقہ ورانہ تشدد، قتل و غارت گری خلاف اسلام ہے، تمام مكاتب فكر اور تمام مذاہب كی قیادت اس سے مكمل اعلان لاتعلقی كرتی ہے۔
كسی بھی اسلامی فرقے كو كافر قرار نہ دیا جائے
اعلامیہ میں كہا گیا ہے كہ كسی بھی اسلامی فرقے كو كافر قرار نہ دیا جائے اور كسی بھی مسلم یا غیر مسلم كو ماورائے عدالت واجب القتل قرار نہ دیا جائے اور پاكستان كے آئین كے مطابق تمام مذاہب اور مسالک كے لوگ اپنی ذاتی اور مذہبی زندگی گزاریں، آئمہ، فقہا، مجتہدین كا احترام كیا جائے اور ان كی توہین نہ كی جائے۔
غیر مسلموں کا تحفظ بھی حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے
علما نے کہا کہ پاكستان میں مسلمانوں كے ساتھ ساتھ غیر مسلم بھی رہتے ہیں لہٰذا شریعت اسلامیہ كی رو سے غیر مسلموں كی عبادت گاہوں، ان كے مقدسات اور ان كی جان و مال كا تحفظ بھی مسلمانوں اور حكومت پاكستان كی ذمہ داری ہے اس لیے غیر مسلموں كی عبادت گاہوں، ان كے مقدسات اور ان كے جان و مال كی توہین كرنے والوں سے بھی حكومت كو سختی كے ساتھ نمٹنا چاہیے جس کے لیے حكومت قومی ایكشن پلان پر بلا تفریق مكمل عمل درآمد کرے۔
قرآن و سنت مخالف فتووں پر فوری کارروائی کریں گے
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پیغام پاكستان ایک متفقہ دستاویز ہے جسے قانونی شكل دینے كے لیے فوری طور پر مشاورتی عمل شروع كیا جائے، شریعتِ اسلامیہ میں فتویٰ كو انتہائی اہمیت حاصل ہے، قرآن و سنت كی روشنی میں دیا جانے والا فتویٰ ہی معتبر ہوگا، قرآن و سنت كی تعلیمات كے خلاف دیئے جانے والے فتووں پر فوری ایكشن لیا جائے گا۔
محرم میں مقدس شخصیات کی توہین کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے
محرم الحرام كے دوران اور اس سے قبل مقدس شخصیات كی توہین كرنے والے عناصر كے خلاف فوری قانونی كارروائی كی جائے اور مجرمین كو جلد از جلد سزائیں دی جائیں۔
کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر کے علما کرام نے شرکت کی، خطابات کیے اور کئی موضوعات پر گفتگو کی ساتھ ہی مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا جس میں مختلف مطالبات پیش کیے گئے۔
مذہب کے نام پر دہشت گردی سے اعلان لاتعلقی کرتے ہیں، علما
علما نے اعلامیے میں کہا ہے کہ مذہب كے نام پر دہشت گردی، انتہا پسندی، فرقہ ورانہ تشدد، قتل و غارت گری خلاف اسلام ہے، تمام مكاتب فكر اور تمام مذاہب كی قیادت اس سے مكمل اعلان لاتعلقی كرتی ہے۔
كسی بھی اسلامی فرقے كو كافر قرار نہ دیا جائے
اعلامیہ میں كہا گیا ہے كہ كسی بھی اسلامی فرقے كو كافر قرار نہ دیا جائے اور كسی بھی مسلم یا غیر مسلم كو ماورائے عدالت واجب القتل قرار نہ دیا جائے اور پاكستان كے آئین كے مطابق تمام مذاہب اور مسالک كے لوگ اپنی ذاتی اور مذہبی زندگی گزاریں، آئمہ، فقہا، مجتہدین كا احترام كیا جائے اور ان كی توہین نہ كی جائے۔
غیر مسلموں کا تحفظ بھی حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے
علما نے کہا کہ پاكستان میں مسلمانوں كے ساتھ ساتھ غیر مسلم بھی رہتے ہیں لہٰذا شریعت اسلامیہ كی رو سے غیر مسلموں كی عبادت گاہوں، ان كے مقدسات اور ان كی جان و مال كا تحفظ بھی مسلمانوں اور حكومت پاكستان كی ذمہ داری ہے اس لیے غیر مسلموں كی عبادت گاہوں، ان كے مقدسات اور ان كے جان و مال كی توہین كرنے والوں سے بھی حكومت كو سختی كے ساتھ نمٹنا چاہیے جس کے لیے حكومت قومی ایكشن پلان پر بلا تفریق مكمل عمل درآمد کرے۔
قرآن و سنت مخالف فتووں پر فوری کارروائی کریں گے
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پیغام پاكستان ایک متفقہ دستاویز ہے جسے قانونی شكل دینے كے لیے فوری طور پر مشاورتی عمل شروع كیا جائے، شریعتِ اسلامیہ میں فتویٰ كو انتہائی اہمیت حاصل ہے، قرآن و سنت كی روشنی میں دیا جانے والا فتویٰ ہی معتبر ہوگا، قرآن و سنت كی تعلیمات كے خلاف دیئے جانے والے فتووں پر فوری ایكشن لیا جائے گا۔
محرم میں مقدس شخصیات کی توہین کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے
محرم الحرام كے دوران اور اس سے قبل مقدس شخصیات كی توہین كرنے والے عناصر كے خلاف فوری قانونی كارروائی كی جائے اور مجرمین كو جلد از جلد سزائیں دی جائیں۔