مزاحمت پر ڈاکوؤں نے نوجوان پر گولیاں برسا دیں
زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے آصف جاں بحق، ڈاکو بھی گرفتار
موٹر وے پر رات کے اندھیرے میں دوران ڈکیتی بچوں کے سامنے خاتون سے زیادتی کا واقعہ ہو یا سرعام موٹر سائیکل چھیننے کے بعد قتل کی سنگین واردت، معاشرے کی سنگ دلی اور گراوٹ کی عکاس اور مذہب سے دوری کا نتیجہ ہے۔
یہ دوری ہمیں چیخ چیخ کر بتا رہی ہیں کہ ہم لالچ اور حوس میں اس قدر ڈوب چکے ہیں کہ ہم نے مذہبی تعلیمات کو بھلا دیا ہے۔ سڑکوں پر دندناتے جرائم پیشہ افراد چند ٹکوں کی خاطر اور دنیاوی عیش و عشرت کے لئے معصوم افراد کی عزت لوٹنے اور جان لینے میں ذرا بھی ہچکچاتے نہیں، وہ یہ بھی نہیں سوچتے کہ جن کی عزت اور مال لوٹ کر جان لے رہے ہیں، ان کے پسماندگان بھی جیتے جی مر جائیں گے۔
رحیم یار خان کے پوش علاقے عباسیہ ٹاؤن میں بھی ظالم ڈاکوؤں نے وہاں کے رہائشی کھوکھر برادری کے ایسے ہی نوجوان آصف کھوکھر سے نہ صرف موٹر سائیکل، موبائل اور مال چھینا بلکہ فائرنگ کر کے اسے موت کی نیند بھی سلا دیا۔
28 سالا محمد آصف کھوکھر ایک معصوم بچی کا باپ اور خاندان کا ہر دل عزیز نوجوان تھا، جو اپنی نئی موٹر سائیکل پر بیٹی کے لئے دودھ لے کر گھر جا رہا تھا کہ عباسیہ ٹاؤن چوک فوارہ میں موجود دو موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں نے اس کا تعاقب کیا اور کچھ ہی آگے جا کر آصف کو روک کر گن پوائنٹ پر موٹر سائیکل چھیننے کی کوشش کی۔
آصف مزاحمت کرتے ہوئے ڈاکوؤں سے بھڑ گیا اور دونوں سے گتھم گتھا ہو گیا۔ اسی دوران چند راہگیر اور قریبی رہائشی بھی اس کی مدد کو لپکے، جسے دیکھ کر ڈاکوؤں نے آصف پر فائرنگ کردی۔ گولیاں لگنے سے نوجوان شدید زخمی ہو گیا اور بعدازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موت کی آغوش میں جا سویا جبکہ ملزمان اپنی اور چھینی گئی موٹر سائیکل لے کر موقع سے فرار ہوگئے۔
قتل کی سنگین واردات کی اطلاع ملتے ہیں جہاں پولیس اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچیں وہیں مقتول کے قریبی رشتہ دار اور شہریوں کی ایک بڑی تعداد بھی جائے حادثہ اور شیخ زید ایمرجنسی وارڈ پہنچ گئی۔ مقتول کے گھر میں قیامت صغری کا منظر تھا، ملنسار اور خوش اخلاق نوجوان کی موت پر ہر انکھ اشکبار اور محض تین سال قبل سہاگن بننے والی مقتول کی بیوی بیوہ بن چکی تھی۔
واقعہ کا مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس نے تفتیش کا آغاز کیا تو کڑی سے کڑی ملتی گئی، اس دوران جدید ٹیکنالوجی کا بھی سہارا لیا گیا، جس کی بدولت جلد ہی دونوں ڈاکو پولیس کی گرفت میں آ گئے۔ اطلاعات کے مطابق ملزم ارشد مکول اور اشفاق گوپانگ نہ صرف خود عادی جرائم پیشہ نکلے جو پولیس کو درجنوں وارداتوں میں مطلوب تھے بلکہ ملزم مکول کی والدہ اور ملزم اشفاق گوپانگ کا والد بھی جرائم پیشہ اشتہاری اور سہولت کار تھے۔
ایک ملزم کا بھائی بھی بڑا نامی گرامی ڈاکو تھا جو سابق ڈی پی او سہیل ظفر چٹھہ کے دور میں پولیس مقابلہ میں مارا گیا۔ شناخت پریڈ کے ساتھ ملزمان ان دنوں جیل میں ہیں۔ پولیس اور متاثرہ خاندان ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے میں مکمل یکسوئی دکھا رہے ہیں تاکہ دوبارہ کوئی مان کا لال چند ٹکوں کی خاطر موت کے منہ میں نہ دھکیل دیا جائے۔
یہ دوری ہمیں چیخ چیخ کر بتا رہی ہیں کہ ہم لالچ اور حوس میں اس قدر ڈوب چکے ہیں کہ ہم نے مذہبی تعلیمات کو بھلا دیا ہے۔ سڑکوں پر دندناتے جرائم پیشہ افراد چند ٹکوں کی خاطر اور دنیاوی عیش و عشرت کے لئے معصوم افراد کی عزت لوٹنے اور جان لینے میں ذرا بھی ہچکچاتے نہیں، وہ یہ بھی نہیں سوچتے کہ جن کی عزت اور مال لوٹ کر جان لے رہے ہیں، ان کے پسماندگان بھی جیتے جی مر جائیں گے۔
رحیم یار خان کے پوش علاقے عباسیہ ٹاؤن میں بھی ظالم ڈاکوؤں نے وہاں کے رہائشی کھوکھر برادری کے ایسے ہی نوجوان آصف کھوکھر سے نہ صرف موٹر سائیکل، موبائل اور مال چھینا بلکہ فائرنگ کر کے اسے موت کی نیند بھی سلا دیا۔
28 سالا محمد آصف کھوکھر ایک معصوم بچی کا باپ اور خاندان کا ہر دل عزیز نوجوان تھا، جو اپنی نئی موٹر سائیکل پر بیٹی کے لئے دودھ لے کر گھر جا رہا تھا کہ عباسیہ ٹاؤن چوک فوارہ میں موجود دو موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں نے اس کا تعاقب کیا اور کچھ ہی آگے جا کر آصف کو روک کر گن پوائنٹ پر موٹر سائیکل چھیننے کی کوشش کی۔
آصف مزاحمت کرتے ہوئے ڈاکوؤں سے بھڑ گیا اور دونوں سے گتھم گتھا ہو گیا۔ اسی دوران چند راہگیر اور قریبی رہائشی بھی اس کی مدد کو لپکے، جسے دیکھ کر ڈاکوؤں نے آصف پر فائرنگ کردی۔ گولیاں لگنے سے نوجوان شدید زخمی ہو گیا اور بعدازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موت کی آغوش میں جا سویا جبکہ ملزمان اپنی اور چھینی گئی موٹر سائیکل لے کر موقع سے فرار ہوگئے۔
قتل کی سنگین واردات کی اطلاع ملتے ہیں جہاں پولیس اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچیں وہیں مقتول کے قریبی رشتہ دار اور شہریوں کی ایک بڑی تعداد بھی جائے حادثہ اور شیخ زید ایمرجنسی وارڈ پہنچ گئی۔ مقتول کے گھر میں قیامت صغری کا منظر تھا، ملنسار اور خوش اخلاق نوجوان کی موت پر ہر انکھ اشکبار اور محض تین سال قبل سہاگن بننے والی مقتول کی بیوی بیوہ بن چکی تھی۔
واقعہ کا مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس نے تفتیش کا آغاز کیا تو کڑی سے کڑی ملتی گئی، اس دوران جدید ٹیکنالوجی کا بھی سہارا لیا گیا، جس کی بدولت جلد ہی دونوں ڈاکو پولیس کی گرفت میں آ گئے۔ اطلاعات کے مطابق ملزم ارشد مکول اور اشفاق گوپانگ نہ صرف خود عادی جرائم پیشہ نکلے جو پولیس کو درجنوں وارداتوں میں مطلوب تھے بلکہ ملزم مکول کی والدہ اور ملزم اشفاق گوپانگ کا والد بھی جرائم پیشہ اشتہاری اور سہولت کار تھے۔
ایک ملزم کا بھائی بھی بڑا نامی گرامی ڈاکو تھا جو سابق ڈی پی او سہیل ظفر چٹھہ کے دور میں پولیس مقابلہ میں مارا گیا۔ شناخت پریڈ کے ساتھ ملزمان ان دنوں جیل میں ہیں۔ پولیس اور متاثرہ خاندان ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے میں مکمل یکسوئی دکھا رہے ہیں تاکہ دوبارہ کوئی مان کا لال چند ٹکوں کی خاطر موت کے منہ میں نہ دھکیل دیا جائے۔