سپریم کورٹ فوٹیج تنازع 4 صحافیوں کے بیانات ریکارڈ

جب رجسٹرار آفس کی طرف سے فل کورٹ ریفرنس کی کوریج کی اجازت نہیں تھی تو ایک چینل کو فوٹیج کیسے ملی،رپورٹرز


Numainda Express December 18, 2013
جب رجسٹرار آفس کی طرف سے فل کورٹ ریفرنس کی کوریج کی اجازت نہیں تھی تو ایک چینل کو فوٹیج کیسے ملی،رپورٹرز۔ فوٹو: فائل

سابق چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس کی فوٹیج لیک ہونے کے بارے میں 4 رپورٹرز نے انکوائری افسراور ایڈیشنل رجسٹرار محمد علی کے سامنے اپنا بیان قلمبندکرادیا ہے۔

سی این بی سی کے جاویدسومرو،ایکسپریس نیوزکے عمران وسیم، اے آر وائی کے راشدحبیب اورکامران نے اپنے اپنے بیانات قلمبندکرائے۔ ان رپورٹرزنے سوال اٹھایا کہ جب رجسٹرار آفس کی طرف سے فل کورٹ ریفرنس کی کوریج کی اجازت نہیں تھی تو ایک چینل کو فوٹیج کیسے ملی؟۔ انھوں نے سپریم کورٹ کے ترجمان کے موقف کا حوالہ دیا کہ جب کوریج کے حوالے سے پی آراو سے رابطہ کیا گیا توانھیںکہاگیا کہ کوریج کی اجازت نہیں،انھوں نے سابق چیف جسٹس کے سابق پروٹوکول افسرچوہدری عبدالحمیدکے بیان کا حوالہ دیا جس میں انھوں نے کہا تھا کوریج کیلیے پرائیویٹ کمیرہ مین کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں