کے ایم سی کی عمارتوں میں بھی چائنا کٹنگ
لیاقت آباد سپرمارکیٹ کی عمارت کے احاطے میں غیرقانونی دکانیں قائم،واٹر بورڈکے خالی دفترمیں40دکانیں تعمیر
نجی و سرکاری اراضی پر چائناکٹنگ کے بعد اب کراچی میں کے ایم سی کی عمارتوں میں بھی چائنا کٹنگ شروع ہوگئی۔
سندھ حکومت کے ماتحت بلدیاتی محکموں نے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی جانب سے کراچی کے شہریوں کو 1976میں تحفہ کے طور پر دی جانے والی عمارت لیاقت آباد سپر مارکیٹ کوبھی نہیں چھوڑا ،کے ایم سی کی زیر ملکیت عمارت متعلقہ اداروں کی غفلت کی وجہ سے کھنڈربن گئی۔
عمارت کے بالائی احاطے میں غیرقانونی دکانیں قائم کردی گئیں، چائنا کٹنگ کا یہ سلسلہ یہاں تک ہی نہیں رکا بلکہ کچھ سال قبل مخدوش قرار دے کر واٹر بورڈ کے خالی کرائے جانے والے دفتر میں بھی 40دکانیں تعمیر کردی گئیں۔
سپر مارکیٹ لیاقت آباد میں چائنا کٹنگ کا پردہ ایکسپریس نے چاک کردیا ،ایکسپریس کی ٹیم نے واٹر بورڈ کے متروک دفتر کا رخ کیا تو بظاہر باہر سے متروک اور مخدوش دفتر کے اندر غیر قانونی دکانوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری تھا 30سے زائد مزدور نہ صرف دکانوں کی دیواریں کھڑی کرنے میں مصروف تھے اور ایک سفید لباس میں ملبوس خوش پوشاک اور افسر نما شخص بھی تعمیراتی کام کی نگرانی کررہا تھا جو ایکسپریس کے استفسار پر نئے ماڈل کی کرولا کار میں بیٹھ کرفرار ہوگیا اور جاتے جاتے واٹر بورڈ کے متروک دفترکوبھی باہر سے مقفل کرکے مزدوروں کواندر ہی بندکرکے چلاگیا۔
سپر مارکیٹ لیاقت آباد کے تاجروں نے بتایا کہ چائنا کٹنگ کا سلسلہ ایڈمنسٹریٹر کے دورمیں بھی جاری ہے،40 کے قریب دکانیں واٹر بورڈ کے متروک دفتر میں تعمیر کی جارہی ہیں۔
کے ایم سی حکام کا کہنا ہے کہ دکانیں کراچی کے مختلف علاقوں سے تجاوزات کے خاتمے کی وجہ سے بے دخل ہونے والے متاثرہ دکانداروں کو الاٹ ہوں گی ۔
سندھ حکومت کے ماتحت بلدیاتی محکموں نے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی جانب سے کراچی کے شہریوں کو 1976میں تحفہ کے طور پر دی جانے والی عمارت لیاقت آباد سپر مارکیٹ کوبھی نہیں چھوڑا ،کے ایم سی کی زیر ملکیت عمارت متعلقہ اداروں کی غفلت کی وجہ سے کھنڈربن گئی۔
عمارت کے بالائی احاطے میں غیرقانونی دکانیں قائم کردی گئیں، چائنا کٹنگ کا یہ سلسلہ یہاں تک ہی نہیں رکا بلکہ کچھ سال قبل مخدوش قرار دے کر واٹر بورڈ کے خالی کرائے جانے والے دفتر میں بھی 40دکانیں تعمیر کردی گئیں۔
سپر مارکیٹ لیاقت آباد میں چائنا کٹنگ کا پردہ ایکسپریس نے چاک کردیا ،ایکسپریس کی ٹیم نے واٹر بورڈ کے متروک دفتر کا رخ کیا تو بظاہر باہر سے متروک اور مخدوش دفتر کے اندر غیر قانونی دکانوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری تھا 30سے زائد مزدور نہ صرف دکانوں کی دیواریں کھڑی کرنے میں مصروف تھے اور ایک سفید لباس میں ملبوس خوش پوشاک اور افسر نما شخص بھی تعمیراتی کام کی نگرانی کررہا تھا جو ایکسپریس کے استفسار پر نئے ماڈل کی کرولا کار میں بیٹھ کرفرار ہوگیا اور جاتے جاتے واٹر بورڈ کے متروک دفترکوبھی باہر سے مقفل کرکے مزدوروں کواندر ہی بندکرکے چلاگیا۔
سپر مارکیٹ لیاقت آباد کے تاجروں نے بتایا کہ چائنا کٹنگ کا سلسلہ ایڈمنسٹریٹر کے دورمیں بھی جاری ہے،40 کے قریب دکانیں واٹر بورڈ کے متروک دفتر میں تعمیر کی جارہی ہیں۔
کے ایم سی حکام کا کہنا ہے کہ دکانیں کراچی کے مختلف علاقوں سے تجاوزات کے خاتمے کی وجہ سے بے دخل ہونے والے متاثرہ دکانداروں کو الاٹ ہوں گی ۔