سندھ میں جبری تبدیلیٔ مذہب کے واقعات زیادہ ہورہے ہیں نورالحق قادری

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے اقلیتوں کے مذہبی حقوق کا بل 2020 مسترد کردیا


ویب ڈیسک September 24, 2020
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں اظہار خیال کیا۔(فوٹو، فائل)

ROME: وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے کہا ہے کہ جبری تبدیلی کے واقعات سندھ کے دو تین اضلاع میں زیادہ ہورہے ہیں ان کی انتظامیہ کو طلب کرکے پوچھا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کو بتایا کہ مذہب کی جبری تبدیلی کے واقعات سندھ میں زیادہ ہیں۔ سندھ کے دو تین اضلاع میں یہ واقعات ہورہے ہیں۔ ان اضلاع کی انتظامیہ کواسلام آباد طلب کرکے پوچھا جاسکتا ہے۔ مذہبی امور کی وزارت جبری تبدیلی پر ایک کمیٹی کام کررہی ہے۔ مذہب کی جبری تبدیلی کے بل پر پہلے رپورٹ لےکر پھر اس پر غور کیا جائے۔

وزارت تعلیم نے صاف کہہ دیا ہے کہ پورے ملک کے لئے ایک نصاب بنایا جائے گا۔ پہلی کلاس سے چھٹی تک نصاب میں ایسا مواد شامل نہیں ہوگاجو مذہبی منافرت کا سبب بن سکتا ہو۔ نصاب میں مذہبی منافرت پھیلانے والا مواد شامل نہیں ہونا چاہیے۔نورالحق قادری کا کہنا تھا کہ اقلیتی کمیشن کا چئیرمین وزیر اعظم کی خواہش پر اقلیتی رکن کو مقرر کیا گیا۔

اقلیتوں کے مذہبی حقوق کا بل 2020 مسترد

دوسری جانب چیئر مین قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور سینیٹر عبدالغفور حیدری سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر جاوید وعباسی کا تجویز کردہ سے اقلیتوں کے مذہبی حقوق کا بل 2020پیش کیا گیا۔ قائمہ کمیٹی نے بل کثرت رائے سے مسترد کریا۔

مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ اس بل کو اقلیتوں کے حقوق پر قائم سینیٹ کمیٹی میں زیر بحث لایا جاسکتا ہے۔ مذہب کی جبری تبدیلی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ مرضی سے مذہب کی تبدیلی پر کوئی قدغن نہیں ہے۔

انہوں ںے کہا کہ ہمارا آئین ہماری قانون سازی سے مسخ نہیں ہونا چاہیے۔ نصاب تعلیم سے اسلامی تعلیمات کو ایک ایک کرکے نکالا جارہا ہے۔ نصاب تعلیم سے ظاہر ہونا چاہیےکہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔ پاکستان کا پہلا وزیر قانون بھی ہندو بنا جو قائد اعظم کے تصور کیساتھ ایک مذاق تھا۔

چیئرمین قامہ کمیٹی نے کہا کہ اسلامی ممالک پر امریکا کی طرف سے دباؤ ہے۔ کچھ دباو زیادہ لیتے ہیں کچھ کم لیکن ہم دباو میں آجاتے ہیں۔سعودی عرب پر جہاد کی آیات کی نماز میں تلاوت پر پابندی کا دباو آیا۔

قائمہ کمیٹی نے مسلم خاندانی قوانین ترمیمی بل 2020 کو بھی کثرت رائے سے مسترد کردیا۔ وزارت مذہبی امور، وزارت انسانی حقوق اور وزارت قانون نے بھی بل کی مخالفت کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں