سپریم کورٹ کا سانحہ اے پی ایس کی جوڈیشل کمیشن رپورٹ پبلک کرنے کا حکم
المیہ ہے کہ چھوٹے لوگوں کو ذمہ دار قرار دے دیا جاتا ہے اوربڑوں سے کچھ پوچھا نہیں جاتا، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول سے متعلق جوڈیشل کمیشن رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول سے متعلق جوڈیشل کمیشن رپورٹ پبلک کرنے اوراٹارنی جنرل کے رپورٹ پرکمنٹس کو بھی پبلک کرنے کا حکم دے دیا۔
شہدا کے والدین نے سماعت کے دوران کہا کہ ساری عمر نیچے والوں کا احتساب ہوا، اس واقعہ میں اوپر والے لوگوں کو پکڑا جائے، ہم زندہ دفن ہو چکے ہیں، سانحہ آرمی پبلک سکول ٹارگٹ کلنگ ہے جس پرجسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں سیکورٹی میں غفلت کے ذمہ داروں کو بھی سزا ملے، اس کیس کو ہم چلائیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ المیہ ہے چھوٹے لوگوں کو ذمہ دار قرار دے دیا جاتا ہے، بڑوں سے کچھ پوچھا نہیں جاتا، یہ روایت ختم ہونی چاہیے۔ جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول پوری قوم کا دکھ ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کو ایکشن لینا چاہیے ایسے واقعات نہ ہوں، وہ لوگ جو مقصد حاصل کرنا چاہتے تھے انہوں نے حاصل کیا، سیکورٹی اداروں کواس سازش کی اطلاع ہونا چاہیے تھی، اتنی سیکورٹی میں بھی عوام محفوظ نہیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کرتے ہوئے انکوائری کمیشن کی رپورٹ اورحکومت کے جواب کی کاپی شہداء کے والدین کو فراہم کرنے کا بھی حکم دیا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول سے متعلق جوڈیشل کمیشن رپورٹ پبلک کرنے اوراٹارنی جنرل کے رپورٹ پرکمنٹس کو بھی پبلک کرنے کا حکم دے دیا۔
شہدا کے والدین نے سماعت کے دوران کہا کہ ساری عمر نیچے والوں کا احتساب ہوا، اس واقعہ میں اوپر والے لوگوں کو پکڑا جائے، ہم زندہ دفن ہو چکے ہیں، سانحہ آرمی پبلک سکول ٹارگٹ کلنگ ہے جس پرجسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں سیکورٹی میں غفلت کے ذمہ داروں کو بھی سزا ملے، اس کیس کو ہم چلائیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ المیہ ہے چھوٹے لوگوں کو ذمہ دار قرار دے دیا جاتا ہے، بڑوں سے کچھ پوچھا نہیں جاتا، یہ روایت ختم ہونی چاہیے۔ جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول پوری قوم کا دکھ ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کو ایکشن لینا چاہیے ایسے واقعات نہ ہوں، وہ لوگ جو مقصد حاصل کرنا چاہتے تھے انہوں نے حاصل کیا، سیکورٹی اداروں کواس سازش کی اطلاع ہونا چاہیے تھی، اتنی سیکورٹی میں بھی عوام محفوظ نہیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کرتے ہوئے انکوائری کمیشن کی رپورٹ اورحکومت کے جواب کی کاپی شہداء کے والدین کو فراہم کرنے کا بھی حکم دیا۔