پاکستان کے حامیوں کی بنگلادیش میں کوئی جگہ نہیں بنگلا دیشی وزیراعظم
قراردادکی منظوری بنگلادیش کےداخلی معاملات میں دخل اندازی ہے لہٰذا وزیراعظم پاکستان سےسفارتی تعلقات ختم کریں،عوامی لیگ
بنگلا دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے کہا ہے کہ پاکستان کا ساتھ دینے والوں کی ملک میں کوئی جگہ نہیں اور پاکستان کی قومی اسمبلی نے عبدالقادر ملا کی سزائے موت کے خلاف قراردا منظور کرکے ثابت کردیا ہے کہ وہ آج تک بنگلا دیش کی آزادی کو قبول نہیں کرسکا۔
دارالحکومت ڈھاکا میں اپنی سرکاری رہائش پر عوامی لیگ اور حکومتی اتحاد کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بنگلا دیشی وزیر اعظم نے کہا کہ عبدالقادر ملا کو 1971 کی جنگ آزادی کے دوران روا رکھے گئے جرائم پر سزا دی گئی لیکن پاکستان کی قومی اسمبلی نے قرارداد منظور کرکے یہ ثابت کردیا کہ اسلام آباد نے آج تک بنگلا دیش کی آزادی کو قبول نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ساتھ دینے والوں کی بنگلادیش میں کوئی جگہ نہیں نہ ہی انہیں کسی قسم کا تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
برسر اقتدار جماعت عوامی لیگ نے قرارداد کی منظوری کو بنگلا دیش کے داخلی معاملات میں دخل اندازی قراردیتے ہوئے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد سے پاکستان سے فوری طور پر سفارتی تعلقات ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
دوسری جانب پاکستان ہائی کمیشن کے باہرہزاروں مشتعل مظاہرین نے احتجاج کیا جس کے دوران مظاہرین پولیس کی جانب سے لگائی جانے والے رکاوٹیں ہٹا کر ڈپلو میٹک زون میں داخل ہوگئے جس کے باعث پاکستانی سفارتی عملے کی حفاظت کےلئے ہائی کمیشن کی سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ بنگلا دیش کی حکومت کی جانب سے قائم کئے گئے متنازع نام نہاد ٹریبونل کے حکم پر 1971 میں پاکستان کی حمایت کرنے کی پاداش میں جماعت اسلامی بنگلا دیش کے رہنما ملا عبدالقادر کو پھانسی دے دی گئی تھی جس کے خلاف پاکستانی قومی اسمبلی میں قرار داد منظور کی گئی تاہم اس قرار داد کے خلاف بنگلا دیش کے دفترخارجہ خارجہ نے پاکستانی ناظم الامور کو طلب کرکے شدید احتجاج بھی کیا۔
دارالحکومت ڈھاکا میں اپنی سرکاری رہائش پر عوامی لیگ اور حکومتی اتحاد کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بنگلا دیشی وزیر اعظم نے کہا کہ عبدالقادر ملا کو 1971 کی جنگ آزادی کے دوران روا رکھے گئے جرائم پر سزا دی گئی لیکن پاکستان کی قومی اسمبلی نے قرارداد منظور کرکے یہ ثابت کردیا کہ اسلام آباد نے آج تک بنگلا دیش کی آزادی کو قبول نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ساتھ دینے والوں کی بنگلادیش میں کوئی جگہ نہیں نہ ہی انہیں کسی قسم کا تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
برسر اقتدار جماعت عوامی لیگ نے قرارداد کی منظوری کو بنگلا دیش کے داخلی معاملات میں دخل اندازی قراردیتے ہوئے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد سے پاکستان سے فوری طور پر سفارتی تعلقات ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
دوسری جانب پاکستان ہائی کمیشن کے باہرہزاروں مشتعل مظاہرین نے احتجاج کیا جس کے دوران مظاہرین پولیس کی جانب سے لگائی جانے والے رکاوٹیں ہٹا کر ڈپلو میٹک زون میں داخل ہوگئے جس کے باعث پاکستانی سفارتی عملے کی حفاظت کےلئے ہائی کمیشن کی سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ بنگلا دیش کی حکومت کی جانب سے قائم کئے گئے متنازع نام نہاد ٹریبونل کے حکم پر 1971 میں پاکستان کی حمایت کرنے کی پاداش میں جماعت اسلامی بنگلا دیش کے رہنما ملا عبدالقادر کو پھانسی دے دی گئی تھی جس کے خلاف پاکستانی قومی اسمبلی میں قرار داد منظور کی گئی تاہم اس قرار داد کے خلاف بنگلا دیش کے دفترخارجہ خارجہ نے پاکستانی ناظم الامور کو طلب کرکے شدید احتجاج بھی کیا۔