آج کا ڈرامہ بیہودہ اور مخصوص کہانیوں میں پھنس کر رہ گیا ہے محب مرزا
جس طرح سے کہانیوں میں رشتوں کا مذاق اڑایا جا رہا ہے میں اس کو بڑھاوا دینے کے بہت خلاف ہوں، محبت مرزا
ڈراموں و فلموں کے معروف اداکار محب مرزا کا کہنا کہ آج کا ڈرامہ بے ہودہ اور مخصوص کہانیوں میں پھنس کر رہ گیا ہے۔
غیر ملکی ویب سائیٹ اردو نیوز کو دیئے گئے انٹرویو میں محبت مرزا کا کہنا تھا کہ آج کا ڈرامہ بے ہودہ اور مخصوص کہانیوں میں پھنس کر رہ گیا ہے۔ آج کل جو ڈرامے دکھائے جا رہے ہیں اس میں مردوں کے کردار کو کم کر دیا گیا ہے، کہیں اس کو بہت ہی منفی تو کہیں مثبت دکھایا جا رہا ہے۔ جس طرح سے کہانیوں میں رشتوں کا مذاق اڑایا جا رہا ہے میں اس طرح کے رواج کو بڑھاوا دینے کے بہت خلاف ہوں۔
محب مرزا کے مطابق یہ مناسب نہیں ہے کہ ایک مرد پہلے عورت کو تھپڑ مار کر پھر اس سے معافی مانگے، ہم بچوں کو ایسے ڈرامے دکھا کر کیا بتانا چاہ رہے ہیں کہ ہم دروازہ بند کر کے عورت پر ظلم کر سکتے ہیں۔ بس یہی وجہ تھی کہ میں ایسے ڈراموں اور کہانیوں کے خلاف ہو گیا اور ایک جیسی کہانیوں کی وجہ سے ہی اکتا کر چار سال کام نہیں کیا۔
اداکار محب مرزا نے یہ بھی کہا کہ میں اس بات کا کھل کر اعلان نہیں کرنا چاہتا تھا کہ میں ایسے اسکرپٹ کے خلاف ہوں۔ بس اس چیز کو اپنے کام کے ذریعے ٹھیک کرنا چاہتا تھا کیوں کہ میں 18 سال کی عمر سے اداکاری کر رہا ہوں تو یہ باتیں بہتر انداز سے سمجھ سکتا ہوں کہ کس طرح کے ڈرامے ایک معاشرے کو متاثر اور اُس کی رہنمائی کا سبب بن سکتے ہیں۔
غیر ملکی ویب سائیٹ اردو نیوز کو دیئے گئے انٹرویو میں محبت مرزا کا کہنا تھا کہ آج کا ڈرامہ بے ہودہ اور مخصوص کہانیوں میں پھنس کر رہ گیا ہے۔ آج کل جو ڈرامے دکھائے جا رہے ہیں اس میں مردوں کے کردار کو کم کر دیا گیا ہے، کہیں اس کو بہت ہی منفی تو کہیں مثبت دکھایا جا رہا ہے۔ جس طرح سے کہانیوں میں رشتوں کا مذاق اڑایا جا رہا ہے میں اس طرح کے رواج کو بڑھاوا دینے کے بہت خلاف ہوں۔
محب مرزا کے مطابق یہ مناسب نہیں ہے کہ ایک مرد پہلے عورت کو تھپڑ مار کر پھر اس سے معافی مانگے، ہم بچوں کو ایسے ڈرامے دکھا کر کیا بتانا چاہ رہے ہیں کہ ہم دروازہ بند کر کے عورت پر ظلم کر سکتے ہیں۔ بس یہی وجہ تھی کہ میں ایسے ڈراموں اور کہانیوں کے خلاف ہو گیا اور ایک جیسی کہانیوں کی وجہ سے ہی اکتا کر چار سال کام نہیں کیا۔
اداکار محب مرزا نے یہ بھی کہا کہ میں اس بات کا کھل کر اعلان نہیں کرنا چاہتا تھا کہ میں ایسے اسکرپٹ کے خلاف ہوں۔ بس اس چیز کو اپنے کام کے ذریعے ٹھیک کرنا چاہتا تھا کیوں کہ میں 18 سال کی عمر سے اداکاری کر رہا ہوں تو یہ باتیں بہتر انداز سے سمجھ سکتا ہوں کہ کس طرح کے ڈرامے ایک معاشرے کو متاثر اور اُس کی رہنمائی کا سبب بن سکتے ہیں۔