مکالمہ نہ ہونے سے فرقہ واریت کوعروج ملامقررین

اساتذہ،طلبا اور ملازمین کو ارسمس منڈس اسکالر شپ کے تحت اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کررہے ہیں

فوٹو : فائل

کسی بھی ملک میں انتہا پسندی کی جڑیں ریاستی سرپرستی کے باعث مضبوط ہوتیں ہیں ، جمہوری نظام میں انتہا پسندی پنپ نہیں سکتی۔

جمہوریت میں عوام کو جاننے کا حق حاصل ہوتا ہے، جاننے اور سوال کرنے کے عوامی حق کے باعث ادارے اپنی کارکردگی بہتر بناتے ہیں جس سے انتہا پسندی دم توڑ دیتی ہے، مہذب معاشرے کی بنیاد ایسے تعلیمی اداروں پر ہوتی ہے جہاں مکالمے کا کلچر موجود ہوتا ہے، نئے خیالات اور تحریکیں جنم لیتی ہیں،ایسا ماحول برداشت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔


آج ہمارے معاشرے میں برداشت اور مکالمے کی کمی کے باعث فرقہ واریت اور انتہا پسندی عروج پر پہنچ چکی ہے،گھٹن زدہ ماحول سے باہر نکلنے میں تعلیمی ادارے اور دانشور اہم کردار اداکرسکتے ہیں، ان خیالات کا اظہار آڈیو ویژول سینٹر جامعہ کراچی میں دانشور غازی صلاح الدین، پروفیسر توصیف احمد، ڈاکٹر ریاض احمد ودیگر نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ایک اور سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ جامعہ کراچی اپنے اساتذہ، طلبا اور ملازمین کو ارسمس منڈس اسکالر شپ کے تحت ایڈمنسٹریٹو ٹریننگ اور اکیڈمک ڈگری پروگرام کے مواقع فراہم کررہی ہے ، نئے درخواست دینے والے15 ستمبر سے بذریعہ ای میل اپنی درخواستیں دے سکتے ہیں، ان خیالات کا اظہار پروفیسر ڈاکٹر شاہانہ عروج کاظمی نے گذشتہ روز سماعت گاہ کلیہ فنون میں ارسمس منڈس اسکالر شپ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

علاوہ ازیں نوجوانوں کی صحت وآگہی سے متعلق جامعہ کراچی میں منعقدہ سیمینار سے پروفیسر ڈاکٹر شاہانہ عروج کاظمی، ڈاکٹر قیصر سجاد، سیکریٹری یوتھ افیئر شعیب احمد، ڈاکٹر محمد شکیل اور ڈاکٹر اظہر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈنگی وائرس خون کو پتلا کرتا ہے، ایسی حالت میں ملیریا کی دوا استعمال کرنا خطرناک ہے۔
Load Next Story