راولپنڈی امام بارگاہ کے قریب خود کش دھماکا
ملک بھر میں دہشت گردی کی ایک نئی لہر آئی ہے، راولپنڈی، کراچی اور کرم ایجنسی میں ہونے والے بم دھماکوں کے نتیجے۔۔۔
ملک بھر میں دہشت گردی کی ایک نئی لہر آئی ہے، راولپنڈی، کراچی اور کرم ایجنسی میں ہونے والے بم دھماکوں کے نتیجے میں جانی و مالی نقصان کی اطلاعات اس امر کی نشاندہی کرتی ہیں کہ دہشت گرد اور خودکش بمباروں کے گروہ پھر سے منظم اور تازہ دم ہو کر مذموم کارروائیاں کر رہے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی روایتی سہل پسندی کا شکار ہیں اور بذات خود الرٹ نہیں ہوتے، بلکہ حساس مقامات کے قریب دوران ڈیوٹی کرسیوں پر براجمان خوش گپیوں میں مصروف نظر آتے ہیں جس کا فائدہ دہشت گرد اٹھاتے ہیں اور اپنا کام کر گزرتے ہیں، بم دھماکے تو طویل عرصے سے ملک کے طول و عرض میں ہو رہے ہیں، شدت پسندوں نے دہشتگردی کو نیا رخ دیا ہے، جس میں ایک باقاعدہ پلاننگ کے تحت یہ کارروائیاں مساجد اور امام بارگاہوں پر حملوں کی صورت میں بھی کی جا رہی ہیں تا کہ فرقہ وارانہ فسادات بھڑک اٹھیں، اس سازش کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
راولپنڈی میں عاشورہ محرم کے افسوسناک سانحے کے اثرات سے ابھی لوگ نکل نہیں پائے تھے کہ ایک امام بارگاہ کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے میں پولیس سب انسپکٹر سمیت 3 افراد جاں بحق اور ایس ایچ او سمیت 15 زخمی ہوئے، متعدد گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچا۔ خودکش حملہ آور نے حفاظتی چیک پوائنٹ پر روکے جانے پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ کرم ایجنسی میں بارودی سرنگ کے تین مختلف دھماکوں میں تین افراد جاں بحق اور متعدد زخمی جب کہ شمالی وزیرستان میں ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملے میں سولہ اہلکار زخمی ہوئے۔ کراچی میں خالد بن ولید روڈ پر دو خواتین کی امام بارگاہ میں داخل ہونے کی کوشش سیکیورٹی گارڈز نے ناکام بنا دی ۔ دھماکا خیز مواد ہاتھ میں پھٹنے سے ایک خاتون ہلاک اور دوسری زخمی ہو گئی، قبل ازیں قصبہ کالونی میں پیپلز پارٹی کے علاقائی رہنما کی رہائش گاہ کے قریب مقناطیسی ڈیوائس بم زور دار دھماکے سے پھٹ گیا، جس سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ مذکورہ بالا افسوسناک واقعات سیکیورٹی نظام کی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہیں، مربوط اور منظم حکمت عملی تشکیل دے کر دہشتگردوں کی کمر توڑی جا سکتی ہے۔
راولپنڈی میں عاشورہ محرم کے افسوسناک سانحے کے اثرات سے ابھی لوگ نکل نہیں پائے تھے کہ ایک امام بارگاہ کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے میں پولیس سب انسپکٹر سمیت 3 افراد جاں بحق اور ایس ایچ او سمیت 15 زخمی ہوئے، متعدد گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچا۔ خودکش حملہ آور نے حفاظتی چیک پوائنٹ پر روکے جانے پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ کرم ایجنسی میں بارودی سرنگ کے تین مختلف دھماکوں میں تین افراد جاں بحق اور متعدد زخمی جب کہ شمالی وزیرستان میں ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملے میں سولہ اہلکار زخمی ہوئے۔ کراچی میں خالد بن ولید روڈ پر دو خواتین کی امام بارگاہ میں داخل ہونے کی کوشش سیکیورٹی گارڈز نے ناکام بنا دی ۔ دھماکا خیز مواد ہاتھ میں پھٹنے سے ایک خاتون ہلاک اور دوسری زخمی ہو گئی، قبل ازیں قصبہ کالونی میں پیپلز پارٹی کے علاقائی رہنما کی رہائش گاہ کے قریب مقناطیسی ڈیوائس بم زور دار دھماکے سے پھٹ گیا، جس سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ مذکورہ بالا افسوسناک واقعات سیکیورٹی نظام کی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہیں، مربوط اور منظم حکمت عملی تشکیل دے کر دہشتگردوں کی کمر توڑی جا سکتی ہے۔