بھارت میں پاکستانی ہندوؤں کے قتل کے خلاف درخواست میں وفاق کو نوٹس جاری

بھارتی سفارتخانہ سفارتی آداب کے خلاف علاقے کے امن کو تباہ اور عدم استحکام کے لیے کوشاں ہے، درخواست گزار

عدالت نے سیکریٹری خارجہ، سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔ فوٹو:فائل

عدالت نے بھارت میں پاکستانی ہندوؤں کے قتل کے خلاف درخواست میں سیکریٹری خارجہ، سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق بھارت میں پاکستانی ہندوؤں کے قتل کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ بار کی درخواست پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کی۔ وکیل چوہدری حسیب چوہدری نے درخواست میں مؤقف پیش کیا کہ مفاد عامہ اور نیشنل کاز کے لیے درخواست دائر کی ہے، ہندو فیملی بھارت گئی 'را' نے آر ایس ایس کے ذریعے ان کو قتل کرا دیا، اس فیملی نے را کے لیے جاسوسی کرنے سے انکار کیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ صدر پاکستان نے پاکستانی شہریوں خصوصی طور پر اقلیتوں کے لیے آواز اٹھانا بہت اچھا ہے، اقلیتوں کا خیال رکھنا ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔


درخواست گزار نے کہا کہ وفاقی حکومت اور دفتر خارجہ کو معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کی ہدایت کی جائے، 11 ہندوؤں کے قتل میں بھارتی سفارتخانے کا کردار نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، بھارتی سفارت خانے نے ویزہ جاری کرنے کے بعد معلومات را کو فراہم کیں اور را نے بھارت جانے والی فیملی کو جودھ پور میں رہائش فراہم کی، جاسوسی پر آمادہ کرنے کی کوشش کی، ناکامی پر دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس کی مدد سے قتل کر دیا۔

درخواست میں استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارتی سفارتخانہ سفارتی آداب کے خلاف علاقے کے امن کو تباہ اور عدم استحکام کے لیے کوشاں ہے، اس کے خلاف اقدامات اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف دلانے کے احکامات جاری کیے جائیں، معاملہ عالمی عدالت انصاف میں اٹھانے سمیت بھارتی دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس پر پابندی لگوانے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔

عدالت نے سیکریٹری خارجہ، سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا، عدالت نے وفاق کو نوٹس جاری کرتے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی۔
Load Next Story