جاپان میں ٹویٹر کے ذریعے 9 افراد کو قتل کرنے والا بہروپیا گرفتار
ملزم ٹویٹر پر خودکشی کے اسٹیٹس ڈالنے والوں کو بہلا پھسلا کر بلاتا اور قتل کردیتا
'ٹویٹر کلر' کے نام سے مشہور سفاک قاتل نے عدالت میں 15 سے 26 سال کے 9 افراد کو قتل کرنے کا جرم تسلیم کرلیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جاپان میں 39 سالہ تاکاہیرو شیریسی نے ٹویٹر پر اپنی زندگی ختم کرنے کے کا اظہار کرنے والے 15 سے 26 سالہ 9 نوجوانوں کو خودکشی میں مدد دینے کے لیے چنا اور مختلف طریقوں سے انہیں قتل کردیا تھا۔
تاکاہیرو شیریسی نے جن نوجوانوں کو قتل کیا اُن میں لڑکیاں بھی شامل ہیں جنہیں قتل کرنے سے قبل ملزم نے مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا تاہم ملزم کے وکلا نے مطالبہ کیا کہ ملزم پر لگائے گئے الزامات کم کیے جائیں کیونکہ مقتولین کو خودکشی کے خیالات آتے تھے اور انھوں نے اپنے قتل کے لیے رضامندی بھی ظاہر کی تھی۔
دوسری جانب ملزم تکاہیرو شیریشی نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ وہ دراصل ان مقتولین کی صدق دل سے مدد کرتا تھا یہاں تک کہ وہ ان کے ساتھ مر بھی سکتا ہے کیوں کہ وہ سب بہت دکھی تھے اور موت کو اپنی ہر مشکل کا حل سمجھتے تھے۔
ملزم کی گرفتاری 23 سالہ لڑکی کے غائب ہونے پر ڈرامائی انداز میں ہوئی، لڑکی نے خودکشی کا ارادہ ٹویٹر پر لکھا تھا جب لڑکی کے ٹویٹر اکاؤنٹ کی جانچ پڑتال کی گئی تو بھائی کو ایک مشکوک ٹویٹر ہینڈل ملا اور اس کی بنیاد پر ہی پولیس نے ملزم کو گرفتار کیا۔
اگر ملزم پر قتل کا الزام ثابت ہو گیا تو سزائے موت ہو سکتی ہے تاہم اس کے وکیل چاہتے ہیں کہ قتل کے الزام کو رضامندی کے ساتھ قتل کہا جائے جس کے لیے جاپان میں سزا چھ ماہ سے سات برس ہے۔
واضح رہے کہ جاپان میں ہرسال 20 افراد اپنے ہی ہاتھوں اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتے ہیں اور گزشتہ دنوں عالمی شہرت یافتہ 40 سالہ جاپانی اداکارہ نے بھی خودکشی کی تھی اور وہ رواں برس خودکشی کرنے والی شوبز کی تیسری بڑی شخصیت ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جاپان میں 39 سالہ تاکاہیرو شیریسی نے ٹویٹر پر اپنی زندگی ختم کرنے کے کا اظہار کرنے والے 15 سے 26 سالہ 9 نوجوانوں کو خودکشی میں مدد دینے کے لیے چنا اور مختلف طریقوں سے انہیں قتل کردیا تھا۔
تاکاہیرو شیریسی نے جن نوجوانوں کو قتل کیا اُن میں لڑکیاں بھی شامل ہیں جنہیں قتل کرنے سے قبل ملزم نے مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا تاہم ملزم کے وکلا نے مطالبہ کیا کہ ملزم پر لگائے گئے الزامات کم کیے جائیں کیونکہ مقتولین کو خودکشی کے خیالات آتے تھے اور انھوں نے اپنے قتل کے لیے رضامندی بھی ظاہر کی تھی۔
دوسری جانب ملزم تکاہیرو شیریشی نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ وہ دراصل ان مقتولین کی صدق دل سے مدد کرتا تھا یہاں تک کہ وہ ان کے ساتھ مر بھی سکتا ہے کیوں کہ وہ سب بہت دکھی تھے اور موت کو اپنی ہر مشکل کا حل سمجھتے تھے۔
ملزم کی گرفتاری 23 سالہ لڑکی کے غائب ہونے پر ڈرامائی انداز میں ہوئی، لڑکی نے خودکشی کا ارادہ ٹویٹر پر لکھا تھا جب لڑکی کے ٹویٹر اکاؤنٹ کی جانچ پڑتال کی گئی تو بھائی کو ایک مشکوک ٹویٹر ہینڈل ملا اور اس کی بنیاد پر ہی پولیس نے ملزم کو گرفتار کیا۔
اگر ملزم پر قتل کا الزام ثابت ہو گیا تو سزائے موت ہو سکتی ہے تاہم اس کے وکیل چاہتے ہیں کہ قتل کے الزام کو رضامندی کے ساتھ قتل کہا جائے جس کے لیے جاپان میں سزا چھ ماہ سے سات برس ہے۔
واضح رہے کہ جاپان میں ہرسال 20 افراد اپنے ہی ہاتھوں اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتے ہیں اور گزشتہ دنوں عالمی شہرت یافتہ 40 سالہ جاپانی اداکارہ نے بھی خودکشی کی تھی اور وہ رواں برس خودکشی کرنے والی شوبز کی تیسری بڑی شخصیت ہیں۔