نفسیاتی مسائل اسباب غذا اور بچاؤ کی تدابیر

گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستانی شہریوں میں ذہنی امراض میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے

گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستانی شہریوں میں ذہنی امراض میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے ۔ فوٹو : فائل

ڈپریشن، اینگزائٹی ، ٹینشن، اور اسٹریس کا جدید دور کے مہلک ، موذی اور خطر ناک عوارض میں شمار ہوتا ہے۔ ہم میں سے اکثریت کسی نہ کسی حوالے اورکسی نہ کسی طرح سے ذہنی تناؤ، اعصابی دباؤ، نا اْمیدی اور تشویش میں مبتلا پائی جاتی ہے لیکن ہم میں سے زیادہ تر افراد اس کے ادراک سے قاصر ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مْطابق ہر سال ڈپریشن، اینگزائٹی اورسٹریس جیسے امراض کی وجہ سے دنیا بھر میں لاکھوں انسان زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

پاکستان کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستانی شہریوں میں ذہنی امراض میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ان کی وجہ سے نفسیاتی و سماجی مسائل میں بھی زیادتی ہو رہی ہے۔خوشحال اور آ سودہ زندگی کا ہماری ذہنی حالت سے گہرا تعلق ہے۔ مثبت اور تعمیری سوچ کوآسودہ حال زندگی کی دلیل خیال کیا جاتا ہے۔

ماحول کی غیر موزو نیت ، حالات کی نا موافقت اور معاشی و سماجی الجھنیںزندگی کو اس قدر پیچیدہ نہیں بناتیں جس قدر ہم منفی و تخریبی سوچ کے انداز سے خود اپنے لئے زندگی کو مشکل اور تکلیف دہ بنا لیتے ہیں۔ حسد، ہوس،کینہ ، نفرت، تکبر اور بغض و بخل جیسے قبیح جذبات روح کو گھن کی طرح سے کمزور کرتے جا رہے ہیں۔ روح کمزور ہونے سے ذہنی و جسمانی امراض کی بہتات ہو رہی ہے۔

طب ِ قدیم کی رو سے انسانی جسم میں پائے جا نے والے اخلاط صْفراء ، سوداء، بلغم اور خون میں سے کسی ایک کی کمی یا زیادتی با لخصوص سوداء کی زیادتی اور خون کی کمی دماغی و ذہنی امراض کا باعث بنتی ہے۔سوداء کا غلبہ ہونے سے دماغی جھلیوں میں خشکی بڑھ جاتی ہے اور خلیات کو خون کی رسد بہم نہ ہو پانے کی وجہ سے ذہنی صلاحیتوں میں کمزوری واقع ہونے لگتی ہے۔

چونکہ انسانی دماغ پورے جسم کے افعال کو کنٹرول کرتا ہے اور بدنِ انسانی کی تمام تر صلاحیتوں کا دارو مدار بھی دماغی کارکردگی پر ہو تا ہے۔ عضلات کے ذریعے سے جسم کے تمام نظام دماغ کے زیرِ انتظام افعال سر انجام دیتے ہیں۔ یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ دماغی آسودگی، صحت مندی اورمضبوطی پورے بدنِ انسانی کی درستگی، صحت اور مضبوطی کی دلیل مانی جاتی ہے۔ خلط سودا کی زیادتی پریشان خیالی ، وسواس، وہم ، مایوسی ، افسردگی ، ناامیدی ، بے یقینی کی کیفیت اور خوف کی حالت پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے۔

ہر وقت سوچوں میں غلطاں رہنے کی عادت اورچہرے پر بارہ بجے رہنے کی کیفیت دماغی کمزوری اور ذہنی بے چینی کی علامات میں زیادتی کا باعث بنتی ہیں۔علاوہ ازیں نفرت، ناکامی، انتقام اور حرص و ہوس جیسے قبیح جذبات بھی ذہنی بیماریاں بڑھانے کا ذریعہ بنتے ہیں۔عشق محبت میں مایوسی ہونا، کاروباری معاملات میں نقصانات اٹھا نا بھی دماغی و نفسیاتی امراض کی وجہ بنتے ہیں۔ جدید طبی تحقیقات کی رو سے دماغی میٹا بولزم میں خرابی پیدا ہو جانے سے دماغی پیغام رساں خامرات نیورو ٹرانس میٹرزکی کا کردگی متاثر ہو نے کی وجہ سے دماغی امراض رو نما ہو نے لگتے ہیں۔

علاوہ ازیں نیورو پائین فرائن اور سیرو ٹونن کے افراز میں کمی واقع ہونے یا دماغی خلیات تک مناسب رسائی نہ ہو نے کی وجہ سے بھی ذہنی عوارض پیدا ہونے لگتے ہیں۔انسانی جسم میں وٹامن بی 12 اور فولک ایسڈکی مطلوبہ مقدار میں کمی واقع ہو نے اور سکون آور ادویات کے متواتر اور بے دریغ استعمال کرنے سے دماغی شرائن تک خون کے سرخ ذرات کی با قا عدہ رسد میں رکاوٹ پیدا ہونا،بلڈ پریشر، ذیا بیطس، دائمی قبض، اچانک حادثات، ذہنی صدمات، طویل عرصے تک نیند پو ری نہ ہو سکنا، مقاصد میں مسلسل ناکامیوں کا سامنا ہونا اور ازدواجی الجھنوں میں گھرے رہنا بھی ذہنی اور دماغی امراض کا سبب بنتے ہیں۔

متواتر اور لگاتار سوچتے رہنے سے اعصابی نظام درہم برہم ہو جاتا ہے۔ تفکرات میں گھرے رہنے سے نظامِ انہضام بھی تباہ ہو جاتا ہے۔بسا اوقات بھوک کی کمی و اقع ہو جانے سے مریض کئی کئی روز کچھ کھاتا پیتا نہیں جس کی وجہ سے جسمانی عوارض پیدا ہونے شروع ہو جاتے ہیں۔ اگر ذہنی مسائل کا بر وقت تدارک نہ کیا جائے تو مریض مایوسی، تشویش اور ناامیدی میں مبتلا ہو کر سکون آور ادویات کی طرف مائل ہونے لگتا ہے۔

وہ کسی بھی ایسے ذریعہ کی تلاش کرتا ہے جو اسے اس بے چینی، اضطراب اور بے یقینی کی کیفیت سے نجات دلائے۔اس مقصد کے لئے وہ جائز اور ناجائز ہر دو طریقے اپنانے کی کوشش کرتا ہے لیکن ایسا کرنا مریض کی صحت کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ بدنصیبی سے ہمارے ملک میں صحت کے حوالے سے لوگوں میں پوری طرح سے شعور اجاگر نہ ہو پایا ہے۔اچھے خاصے پڑھے لکھے لوگ بھی اپنی ذہنی کیفیات معالج اور اپنے دوست و احباب سے بیان کرنے میں قباحت محسوس کرتے ہیں۔اگر ابتداء سے ہی ذہنی مسائل کے متعلق ادراک حاصل کرلیا جائے تو بعد ازاں کئی ایک نفسیاتی اور سماجی الجھنوں سے محفو ظ ر ہا جا سکتا ہے۔

غذائی علاج: دماغی امراض میں کیلا کمال فوائد کا حامل پھل ہے۔جدید تحقیق کی رو سے کیلے میں ایسے کیمیائی اجزاء پائے جاتے ہیں جو کھانے والے کو افسردگی، اداسی، چڑچڑے پن، بد مزاجی اورمایوسی کی کیفیت سے محفوظ رکھتے ہیں۔ مغزیات جیسے بادام، پستہ، اخروٹ، چلغوزہ، مونگ پھلی وغیرہ بھی دماغ کی تقویت اور حفاظت میں بنیادی اہمیت کے حامل ہیں۔دھیان رہے کہ مغزیات کا ضرورت سے زیادہ استعمال کئی ایک دوسرے عوارض کا باعث بن سکتا ہے۔لہذا موسم کی مناسبت سے ان کا استعمال لیکن اپنے معالج کی اجازت کے بغیر ہر گز نہ کریں۔

طبی ماہرین نے دماغی کمزوری کے لئے خمیرہ جات، مربہ جات، مقویات، مفرحا ت، اطریفلات، معجونات، جوارشات اور روز مرہ استعمال کی جانے والی غذاؤں میں سے مخصوص اجزاء کی حامل اشیاء کو بہترین قرار دیا ہے۔ زنک اور مر جان کو دماغی کمزوری سے نجات حاصل کرنے کے بہترین ہتھیار کہا جاتا ہے۔ دماغی خلیات تک آکسیجن کی رسد کے لیے فولاد کا بنیادی کردار مانا جاتا ہے۔

فولاد چستی بڑھاتا اور دماغ کو کام کرنے پر اکساتا ہے۔ کیلشیم اور فاسفورس کو دماغی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کے لیئے خاص نسبت دی جاتی ہے۔خمیرہ گاؤزبان سادہ، خمیرہ گاؤزبان عنبری، خمیرہ گاؤزبان جواہر دار،خمیرہ مرواریدوغیرہ کو کیلشیم کا کمال درجے کا ماخذقرار دیا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ کیلشیم انسانی دماغ میں قوتِ برداشت، مضبوط یاد داشت،کام کرنے کی ہمت اور طاقت پیدا کرتا ہے۔ پالک، شلجم، مٹر، باتھو، لال چولائی، سلاد، بند گوبھی، دودھ، بالائی، دہی، مکھن، چھاچھ، انڈا، بادام، پستہ اور اخروٹ میں قدرتی طور پر کیلشیم کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔

موسمی پھلوں کا مناسب اور متوازن استعمال کر کے بھی ذہنی امراض سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔ پھلوں میں موجود کیلیشیم، فاسفورس، فولاد، وٹامنز اے، بی اور سی کی وافر مقدار آپ کو نہ صرف ذہنی بلکہ جسمانی طور پر بھی صحت مند و توانا بنادے گی۔صفرا و سودا کی زیادتی کے مریض جو کے دلیے میں پھل ملا کر ناشتہ کرنے کو معمول بنا کرلذت اور صحت ایک ساتھ حاصل کر سکتے ہیں۔


گھریلو علاج: بطورِگھریلو علاج درج ذیل تدابیر پر عمل پیرا ہو کر آپ خاطر خواہ حد تک صحت مند اور آسودہ حال ہو جائیں گے۔

زرشک شیریں ایک چمچی رات کو عرق گلاب میں بھگو کر نہار منہ زرشک شیریں کھا کر عرق کلاب پی لیا جائے۔منجملہ دماغی عوارض سے نجات کا بہترین قدرتی ذریعہ ہے۔برہمی بوٹی 1گرام، مغز بادام 7عدد فلفل سیاہ 3عددخشخاس 1گرام رات کو پانی میں بھگو کر صبح نہار منہ بطریق سردائی گھوٹ کر تازہ مکھن10گرام شامل کرکے استعمال کریں ۔ یہ گھریلو ترکیب کمال فوائد اور صریح الا ثر تاثیر کی حامل ہے۔آزمائش شرط ہے۔اس کے استعمال سے دماغی کمزوری سمیت کئی دیگر فوائد بھی مل جایا کرتے ہیں۔

علاوہ ازیں مندرجہ ذیل مقوی دماغ حریرہ بھی شاندار شفایابی کا ذریعہ بنتا ہے:

مغز بادام 7عدد، مغز کدو، مغز تربوز، مغز خربوزہ، خشخاس، نشاستہ3,3 گرام کی مقدار باہم پانی میں گھوٹ کر 1پاؤ خالص دودھ ملا کر ہلکی آنچ پر پکائیں ۔جب دودھ نصف رہ جائے تو 25گرام گائے کا مکھن ملاکر جوش دیکر اتار لیں۔ روزانہ صبح و شام نہار منہ 1چمچ دودھ کے ساتھ کھا ئیں۔

جملہ امراضِ دماغی،خشکی،نیند کی کمی،دائمی نزلہ و زکام اور دماغی کمزوری سے نجات دلانے کے لئے بہترین نسخہ ہے۔ علاوہ ازیں معجون نجاح،خمیرہ گاؤزبان عنبری، دوا ء المسک معتدل سادہ، حب ایارج، مفرح شاہی، مفرح شیخ الرئیس، خمیرہ مروارید، اطریفلِ صغیر، اطریفلِ زمانی، برشعشاء مربہ آملہ، سیب، بہی، ہرڑ اور مربہ گاجر کی مخصوص مقدار اپنے معالج کے مشورے سے استعمال میں لائی جا سکتی ہے۔

ذہنی امراض سے بچاؤ کی گھریلو تراکیب

دماغی امراض سے نمٹنے اور ان سے نجات حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی ذہنی حالت سے متعلق مکمل طور پر واقف ہوں اور ہم یہ تسلیم کریں کہ واقعی ہماری دماغی کیفیت میں خرابی پیدا ہو چکی ہے۔عام طور پر مْختصر دورانیئے کی متاثرہ دماغی حالت کو بخوبی جلد ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔اس مقصد کے لئے انتظامی تراکیب استعمال کر کے ہم کم عرصے کی کیفیت سے پیچھا چھڑا نے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔لیکن طویل عرصے کے پیدا شدہ عوارض سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے ہمیں اپنا طرزِ رہن سہن، رویے اور ماحول کو تبدیل کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔اگر ہم پھر بھی اپنی حالت میں بہتری پیدا کرنے میں کام یاب نہ ہوں تو پھر ماہرِ نفسیات سے مشاورت کرنا ہی لازمی ہو جاتا ہے۔

یاد رہے کہ ذہنی امراض سے نجات دلانے کے لئے دو طرح کے نفسیات داں ہوتے ہیں۔ایک وہ جو دماغی امراض کا علاج ذہنی کیفیت کو بھانپ کر مریض کی سوچ اور طرزِ فکر میں اپنے مخصوص انداز اور لفظوں کے اثر سے تبدیلی پیدا کرتے ہیں، انہیں سائکالوجسٹ کہا جاتا ہے جبکہ دوسرے وہ جو مرض میں شدت پیدا ہونے کی وجہ سے ضروری اور سکون آور ادویات کا استعمال کرواکر مریض کو بیماری سے نجات دلاتے ہیں۔ایسے ماہر نفسیات کو سائکاٹرسٹ کہا جاتا ہے۔دھیان رہے اگر ذہنی امراض کا باعث دماغی کمزوری ہواورکمزوری کا سبب جسمانی عوارض ہوں تو پہلے ان سے چھٹکارا حاصل کریں۔اس سلسلے میںکسی ماہر معالج سے رجوع کرتے ہوئے غذا اور دواتجویز کروائیں۔

ضروری وضاحت: انسانی وجود تین اجزاء کا مجموعہ ہے۔روح ،نفس اورجسد۔روح کا مرکز دل ہو تا ہے۔نفس کی آما جگاہ دماغ مانی جاتی ہے۔جبکہ انسانی جسد کا دار ومدار جگر پر ہو تا ہے۔دل میں قوتِ حیوانی پائی جاتی ہے۔دماغ میں عقلیہ و شہوانیہ قوتیں براجمان ہو تی ہیں۔جگر پر قوتِ طبعی کا انحصارہو تا ہے۔قوتِ طبعی ایک ایسی صلاحیت کو کہا جاتا ہے جو پورے انسانی بدن کو حرارت پہنچانے کا ذریعہ ہے۔ روح اور نفس کی صحت مندی یا بیماری کادارو مدار قوتِ طبعی پر ہو تا ہے۔جگر مذکورہ حرارت پہنچانے والی قوت یا ایندھن کھائی جانے والی غذا سے حاصل کرتا ہے۔

انسانی جسم کو جوغذائی اجزاء درکار ہوتے ہیں ان میں کیلشیم، پوٹاشیم، میگنیشیم، فاسفورس کلورین آیوڈین، سوڈیم، گندھک، فولاد وٹامنز، نشاستہ، پروٹین، آکسیجن اور چکنائیاں وغیرہ شامل ہیں۔ روح اور نفس کی تمام تر کار کردگی کا انحصار انہی اجزاء پر ہو تا ہے۔غذا کی بہتری یا ابتری قوتِ حیوانیہ، قوتِ عقلیہ اور قوتِ شہوانیہ کی صلاحیتوں کا تعین کرتی ہے۔خالقِ کائنات نے فرشتوں کو قوتِ عقلیہ سے نواز کراپنا قربِ خاص عطا کیا،حیوانات کو شہوت کی طاقت فراہم کر کے ا نہیںکائنات کی رونقوں میں اضافے کا ذریعہ بنادیا لیکن حضرت انسان کوعقل اور شہوت دونوں ہی دیں تاکہ وہ اپنے انتخاب کی بناء پر اپنا مقام خود بنائے۔

جب انسان قوتِ عقلیہ کا استعمال کرتا ہے تو وہ اشرف المخلوقات کا درجہ حاصل کرکے مسجودِ ملائک کہلاتا ہے۔لیکن جب وہ قوتِ شہوت سے مغلوب ہوتا ہے تو حیوانوں سے بھی کمتر درجے میںشمار ہونے لگتا ہے۔یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہماری صلاحیتوں کے پروان چڑھنے میں ہماری غذا کا بنیادی اور اہم کردار ہوتا ہے۔روح کی مضبوطی اور توانائی کے لئے اللہ کا ذکر پہلی غذا ہے۔بطورِ مسلمان ہمارا ایمان ہو نا چاہئے کہ " خبر دار!دلوں کا اطمینان اللہ کے ذکر میں ہے" فرقانِ حمید کے اس حکم پر پوری طرح سے عمل پیرا ہوں۔ ہمہ وقت اللہ کی یاد کثرت سے کریں۔

تاکہ روحانی طور پر ہم مضبوط ہو سکیں۔ نفس کی غذا ہم نے اپنی خوراک کے ذریعے سے حاصل کرنی ہوتی ہے۔اب اگر ہم شہوانی جذبات کو بھڑکانے والی اشیاء کا استعمال کریںگے تو ہمارے اندر قوتِ شہوانیہ مضبوط ہو کر ہمیں حیوانی صفات سے متصف کردے گی۔اور اگر ہم عقلی جذبات کو بڑھاوا دینے والے اجزاء کا انتخاب کریں گے تو ہم قوتِ عقل سے ما لا مال ہو کر فرشتوں سے بھی بلند مقام پر فائز ہو کر ارض و سماء کو مسخر کرنے والے بن جائیں گے ۔ایسی تمام غذائیں جو ہمارے دماغ کی مضبوطی کاباعث بنتی ہیں ہم ان کا استعمال تواتر سے کریں۔

غذا و پرہیز: دھیان رہے کہ قدرتی اجزاء سے تیار اور ملاوٹ سے پاک خوراک ہی صحت مندی کا سبب بنتی ہے۔ مصنوعی اجزاء سے تیار اور ملاوٹ شدہ غذائیں صحت کی بجائے بیماری کا باعث بن کر مزید مسائل کا باعث ثابت ہو سکتی ہیں۔ فاسٹ فوڈز، کولا مشروبات، بیکری مصنوعات، چکنائیاں، مٹھائیاں، بینگن، دال مسور، بڑا گوشت، برائلر، آئسکریم، چاکلیٹس، کافی، سگریٹ نوشی، خالی پیٹ چائے اور قہوہ، منشیات کا استعمال، بادی، مرغن اور ترش غذاؤں سے مکمل دور رہا جائے۔

تمام موسمی سبزیاں، پھل، پھلوں کے رس، خالص شہد، اناج، اجناس اور ترکاریاں حسب ضرورت اور گنجائش لازمی استعمال کی جانی چاہیں۔ دودھ، دہی، مکھن، خشک میوہ جات اور مربہ جات کی مناسب مقدار روز مرہ خوراک میں لازمی شامل کریں۔ تیز قدموں کی سیر اور پسینہ آور ورزش بھی بے حد لازمی اور مفید ہے۔یاد رہے کہ سورج کی روشنی میں کی جانے والی سیر ہی فائدہ مند ہوسکے گی۔
Load Next Story