دلیپ کمارکی پشاورکے شہریوں سے ان کے آبائی گھرکی تصاویرشیئرکرنے کی درخواست

دلیپ کمار نے آخری بار 1988 میں اپنے آبائی گھر کا دورہ کیا تھا

پشاور میں واقع دلیپ کمار کے آبائی گھر کو 2014 میں نواز شریف کے دورحکومت قومی ورثہ قرار دے دیا گیا تھا فوٹوفائل

بالی ووڈ کے لیجنڈ اداکاردلیپ کمار نے پشاور کے شہریوں سے اپنے آبائی گھرکی تصاویر شیئر کرنے کی درخواست کی ہے۔

گزشتہ روزایک پاکستانی صحافی نے دلیپ کمارکے پشاور میں موجود آبائی گھرکی چند تصاویر ٹوئٹر پر شیئر کی تھیں دلیپ کمار نے اس ٹوئٹ کوری ٹوئٹ کراتے ہوئے اس پاکستانی صحافی کا شکریہ ادا کیا۔ اس کے بعد انہوں نے پشاورکے شہریوں سے درخواست کی کہ آپ سب میرے آبائی گھرکی تصاویر شیئر کریں (اگر آپ لوگوں نے تصاویر کھینچی ہیں) اور دلیپ کمار کو ٹیگ کریں۔



پشاورمیں واقع دلیپ کمارکے آبائی گھرکو 2014 میں نوازشریف کے دورحکومت قومی ورثہ قراردے دیا گیا تھا۔ حال ہی میں خیبر پختونخوا حکومت نے دلیپ کمار کے گھر کو خرید کراس کی تزئین و آرائش کرکے اسے میوزیم میں بدلنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاورمیں دلیپ کمار اور راج کپور کے مکانات کوعجائب گھربنانے کا فیصلہ


پشاورکے قصہ خوانی بازار میں واقع یہ وہی گھر ہے جس میں دلیپ کمار نے اپنا بچپن گزارا ہے لہذا جب ان کی اہلیہ سائرہ بانو نے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے ان کے شوہر کے آبائی گھر کی تزئین و آرائش کرکے اسے میوزیم میں بدلنے کی خبر سنی تو اس پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کے پی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔

دلیپ کمار 11 دسمبر 1922 کو پشاور کے قصہ خوانی بازار کے قریب محلہ خداداد میں واقع گھر میں پیدا ہوئے تھے اس گھر کو اب گودام کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے یہ گھر خستہ حال ہوچکا ہے اور رہنے کے قابل نہیں رہا ۔ دلیپ کمار نے آخری بار 1988 میں اپنے آبائی گھر کا دورہ کیا تھا۔



دوسری جانب اسی علاقے میں ایک اور بھارتی لیجنڈ راج کپور کی حویلی بھی واقع ہے جسے ''کپور حویلی'' کہا جاتا ہے۔ راج کپور نے 14 دسمبر 1924 میں اس حویلی میں آنکھ کھولی تھی۔ اس حویلی کی حالت بھی خستہ حال ہوچکی ہے لہذا خیبرپختونخوا حکومت نے اس گھر کو بھی خرید کر اس کی تزئین و آرائش کرکے اسے بھی میوزیم میں بدلنے کا فیصلہ کیا ہے۔



واضح رہے کہ دونوں اداکاروں کے گھروں کے حالیہ مالکان وہاں کمرشل پلازہ بنانے کے خواہاں ہیں اورانہوں نے اسی سلسلے میں دونوں تاریخی عمارتوں کی توڑ پھوڑ بھی شروع کردی تھی۔ تاہم محکمہ آرکیالوجی کی سفارش پر حکومت نے ان دونوں تاریخی گھروں کو بحالی نو منصوبے کے تحت محفوظ بناکر ان کی تزئین و آرائش کرکے انہیں عجائب گھر قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
Load Next Story