وڈیرے کی جیل سے خواتین اور بچوں سمیت7 مغوی بازیاب

4لاکھ روپے کے قرض دار تھے، مرضی سے مزدوری کررہے تھے، جیل نہیں بلکہ کیمپ میں رکھا ہوا تھا، زمیندار کا تحریری جواب


Staff Reporter September 07, 2012
وڈیرے کی نجی جیل سے رہائی پانے والاخاندان (فوٹوایکسپریس)

KARACHI: وڈیرے کی نجی جیل سے2خواتین،4معصوم بچے اور60سالہ معذور ہاری سمیت7 مغویوں کو بازیاب کرکے عدالت میں پیش کردیا گیا۔

4لاکھ روپے کے قرض دار تھے، مرضی سے مزدوری کررہے تھے، جیل نہیں بلکہ کیمپ میں رکھا ہوا تھا، زمیندار کا تحریری جواب، درخواست گزار کے وکیل شہباز سہوترا ایڈووکیٹ نے کہا کہ کیمپ کو ہی نجی جیل کہا جاتا ہے جہاںکوئی اپنی مرضی سے زندگی نہیں گزار سکتا،اتنی بڑی رقم لی گئی ہوتی تو ان افراد کا برا حال نہ ہوتا۔

وکیل کی جانب سے بازیافتہ مغویوں کا بیان قلمبند کرنے سے متعلق درخواست عدالت نے مسترد کردی، تمام بازیافتہ مغویوں کو اپنی مرضی سے زندگی گزارنے اور درخواست گزار کے ہمراہ جانے کی اجازت دیدی، مغویوں کا بیان قلمبند نہ کرنے پر مغویوں نے احاطہ عدالت کے دروازے پر دھرنا دیا، بعدازاں عدالتی عملے نے انھیں زبردستی باہر نکال دیا تھا، تفصیلات کے مطابق جمعرات کو عدالت کے حکم پر تھانہ گڈاپ سٹی نے زمیندار کی نجی جیل سے7مغویوں کو بازیاب کرکے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر محمد یامین کے روبرو پیش کیا۔

اس موقع پر پولیس نے عدالت کو بتایا کہ تمام بازیافتہ مغویوں نے تحریری طور پر اپنے بیان میں بتایا کہ وہ تمام اپنی مرضی سے زمیندار کے زمینوں پر مزدوری کرتے تھے، انھیں کسی نے قید نہیں کیا، اس موقع پر مغوی ہاتو نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے انھیں31 اگست کو بازیاب کیا تھا اور تھانے میں زمیندار کی موجودگی میں زبردستی سادے کاغذ پر انگوٹھے لگوائے تھے۔

اس موقع پر درخواست گزار کی وکیل شہباز سہوترا ایڈووکیٹ نے تحریری درخواست میں تمام مغویوں کا بیان قلمبند کرنے کی استدعا کی تاہم فاضل عدالت نے وکیل کی استدعا مسترد کردی اور مغویوں کو انکی مرضی سے زندگی گزارنے اور درخواست گزار کے ہمراہ بھیج دیا ہے۔

علاوہ ازیں درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے وڈیرے کی نجی جیل سے مزید 57 افراد کی بھی بازیابی کی استدعا کی تھی اور موقف اختیار کیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 11میں جبری مشقت پر پابندی ہے جبکہ آرٹیکل9 میں ہر شہری کو زندگی کی آزادی اور تحفظ حاصل ہے لہٰذا ایس ایچ او کو ہدایت کی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں