جاپان فرانس اور کوریا میں امراض قلب نہ ہونے کے برابر کیوں
آئیے جانتے ہیں کہ ان ممالک کے باسیوں سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے
KUALA LUMPUR:
نبی رحمت ﷺ کے ارشاد پاک کا مفہوم ہے کہ ''انسانی جسم کے اندر گوشت کا ایک ایسا لوتھڑا ہے کہ اگر وہ صحیح ہو تو پورا جسم صحیح رہتا ہے، اور اگر اس میں خرابی پیدا ہوجائے تو پورا جسم خراب ہوجاتا ہے، جسم کا یہ حصہ دل ہے'' اس حدیث مبارکہ کا اگر جسمانی یا روحانی طور پر جائزہ لیا جائے تو ہر دو طرح سے یہ سو فیصد درست ثابت ہوتی ہے۔
روحانی طور پر دیکھا جائے تو دل ہی وہ چیز ہے، جو اگر خوش ہو تو سب کچھ ٹھیک ٹھاک تصور کیا جاتا ہے جبکہ اس کے برعکس پریشانی کے عالم میں یہ دل ہی ہوتا ہے جو پورے جسم کو بے آرام کر دیتا ہے۔ نفسیاتی طور پر انسان کے تمام احساسات، جذبات اور مزاج جسم کے اسی لوتھڑے سے جنم لیتے ہیں، جن کا پھر پوری شخصیت پر اثر پڑتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے دل کو خوش رکھنے کے لیے اپنی خواہشات پوری کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ ایک ناخوش دل دن میں بے چین، رات کو بے خواب اور کھانوں کو بے ذائقہ بنا دیتا ہے۔
ہم اپنے کام پر توجہ نہیں دیتے اور ہر کسی سے دور رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔ دوسری جانب اگر قلب کی طبعی صورت حال کا جائزہ لیا جائے تو انسانی جسم کا پورا نظام اسی پر منحصر ہوتا ہے، یہ چل رہا ہے تو پورا جسم چل رہا ہے، یہ رک گیا تو انسانی وجود ہی ختم ہو جاتا ہے۔
جسم میں دل کی امتیازی اہمیت ہونے کے باعث اس کا خصوصی خیال رکھنا بھی لازم ہے، لیکن عصر حاضر میں ہمارے منفی لائف سٹائل، ملاوٹ شدہ خوراک اور ناقص آب و ہوا کی وجہ سے امراض قلب میں بے شمار اضافہ ہو چکا ہے، جس کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات امراض قلب کی وجہ سے ہو رہی ہیں، جن کی تعداد ایک سال میں لگ بھگ ایک کروڑ 80 لاکھ بتائی جاتی ہے اور یہ شرح، تمام اموات کی 31 فیصد بنتی ہے۔
دنیا بھر میں امراض قلب کے باعث سب سے زیادہ اموات ترکمانستان میں ہوتی ہے، جہاں ہر ایک لاکھ میں سے 379 افراد اس مرض کا شکار بنتے ہیں۔ اسی فہرست میں بدقسمتی سے پاکستان کا نمبر 18واں ہیں، جہاں ہر ایک لاکھ میں سے تقریباً 238 افراد دل کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں، لیکن اس فہرست میں 3 ممالک ایسے بھی ہیں، جہاں امراض قلب سے ہونے والی اموات نہایت معمولی ہیں تو ہمارے لئے اس امر کا جائزہ لینا نہایت ضروری ہے کہ جاپان، کوریا اور فرانس میں رہنے والے ایسا کیا کرتے ہیں کہ جو ان میں دل کے امراض نہ ہونے کے برابر ہیں۔ تو آیئے ہم دیکھتے ہیں کہ امراض قلب کے اعتبار سے ان ممالک کے باسیوں سے ہمیں کیا سبق حاصل ہوتا ہے۔
کم کھانا
کم کھانا ایک طرح سے جاپانی ثقافت کا حصہ تصور کیا جاتا ہے، جس کی وجہ وہ اپنے کام کی نوعیت کو قرار دیتے ہیں۔ جاپانی باسی اپنے کام کی جگہ پر بروقت پہنچنے کے لئے صبح جلدی اٹھ کر گھر سے نکلتے اور دیر سے واپس لوٹتے ہیں، یوں قدرتی طور پر انہیں کھانے کے لئے کم وقت ملتا ہے اور وہ بھی ان کی کوشش ہوتی ہے کہ دوران سفر ہی کھا لیا جائے، یوں ظاہر ہے کہ راستے میں کھایا کھانا گھر میں سکون سے کھانے سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔ دوسرا صحت مند غذا کا حصول بھی جاپانیوں کا ایک خاصا ہے۔
اس ضمن میں ٹیکساس ہیلتھ فورٹ ورتھ میں ایم ڈی تھیوڈور ٹاکاٹا کا کہنا ہے کہ '' جاپانی، صحت مند لیکن کم غذا کے لئے ''ہرا ہاچی بو'' کا جملہ استعمال کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک کھانے کا 80 فیصد ہی مکمل تصور کیا جاتا ہے جبکہ اس کے برعکس جو شخص سو فیصد کھانا کھائے وہ بے چینی کی کیفیت کا شکار ہو جاتا ہے۔''
خمیری غذائیں
کوریا کے رہنے والے لوگوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ خمیری غذاؤں کے بغیر وہ کھانے کو ادھورا سمجھتے ہیں، جیسے کہ کیمچی ( کوریا کی ایک خاص ڈش، جسے گوبھی کا اچار کہا جاتا ہے) جو پروبائیوٹک سے بھرپور ہوتا ہے۔ خمیری غذاؤں سے متعلق جرنل آف نیوٹریشن کا کہنا ہے کہ ان کے استعمال سے امراض قلب کے خدشات میں کافی حد تک کم ہوجاتے ہیں، کیوں کہ اس کی وجہ سے کولیسٹرول میں خاصی کمی واقع ہوتی ہے۔
سبز چائے
سبز چائے اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے، جس کی بدولت انسانی جسم میں کولیسٹرول اور بلڈپریشر کم ہوتا ہے، اسی وجہ سے دیگر اقوام کی نسبت جاپانی لوگ کافی کے بجائے سبز چائے کو ترجیح دیتے ہیں۔ معروف جاپانی ماہر طب کلیرے کوگا کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ ''جاپانی سبز چائے کا استعمال کثرت سے کرتے ہیں، جس کے باعث دل کی صحت بہتر رہتی ہے، سبز چائے کے استعمال سے دل کے شریانوں میں رکاوٹ پیدا نہیں ہوتی اور وہ بہتر طور پر اپنے فرائض سرانجام دیتی ہیں۔''
مچھلی کا بکثرت استعمال
بلاشبہ اس میں کوئی راز پنہاں نہیں کہ مچھلی صحت کے لئے بہت مفید خوراک ہے، لیکن جاپانیوں کی طرح اس کا روزانہ استعمال امراض سے قلب سے نجات اور نتیجتاً آپ کی عمر بڑھانے کا سبب ہے۔ اور اس کی وجہ مچھلی میں پائے جانے والے پروٹین یا وٹامن ڈی نہیں بلکہ اومیگا3 فیٹی ایسڈ (چربی کا وہ تیزاب جسے جسم خود تیار نہیں کرتا، لہذا اسے خوراک سے حاصل کیا جاتا ہے)۔ ماہرین طب کے مطابق اومیگا 3 فیٹی ایسڈ سے بھرپور مچھلی دل کی صحت کے لئے بہترین غذاؤں میں شامل ہے۔
طویل نشست
امراض سے قلب سے بچاؤ اور طویل العمری کے لئے ٹیلی ویژن دیکھنا وہ سرگرمی ہے، جو صحت مند دل کے حوالے سے فرانس اور جاپان کو دیگر ممالک سے امتیازی حیثیت دلواتی ہے، یعنی فرانسیسی اور جاپانی دیگر اقوام بشمول پاکستانیوں کی طرح ٹیلی ویژن پر بہت زیادہ وقت صرف نہیں کرتے۔ ایک کینیڈین فٹنس سروے کے مطابق وہ لوگ جو دن کے اوقات میں بہت زیادہ بیٹھے نہیں رہتے، ان میں دوران تعلیم موت کے امکانات بہت زیادہ بیٹھے رہنے والوں کی نسبت 33 فیصد کم ہوتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق 25 سال کی عمر کے بعد ایک گھنٹہ ٹیلی ویژن دیکھنا متوقع عمر میں 21.8 منٹ کم کر دیتا ہے۔
ہر طرف پیدل چلنا
دنیا کے طویل العمر لوگ اس بات پر زور نہیں دیتے کہ بہت زیادہ دوڑ لگائی جائے، میراتھن میں حصہ لیا جائے یا کوئی جم جوائن کیا جائے، بلکہ وہ ایسے ماحول میں رہنے کو پسند کرتے ہیں، جو ان کی ہر قسم کی سرگرمی کی حوصلہ افزائی کرے۔ فرانس، جاپان اور کوریا میں انفرادی ڈرائیونگ کو بہت اچھا تصور نہیں کیا جاتا بلکہ اس کی نسبت وہ پیدل چلنے یا پبلک ٹرانسپورٹ کو استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ڈاکٹر تھیوڈور ٹاکاٹا کے مطابق ''فطری دوڑ دھوپ اس بات کا اظہار ہے کہ آپ اپنے روزمرہ کے کاموں میں فعال و سرگرم ہیں۔ فرانس، جاپان اور کوریا میں لوگ ایک سٹیشن سے دوسرے سٹیشن تک جانے کے لئے پیدل چلتے ہیں یا پھر وہ ایک ٹرین میں سوار ہونے کے بعد دوسری پکڑتے ہیں تاکہ وہ سرگرم رہیں۔''
سرخ گوشت کا کم استعمال
سرخ گوشت کا کم استعمال آپ کو امراض قلب کے خطرات سے بچا سکتا ہے۔ ڈاکٹر کلیرے کوگا کے مطابق ''جاپانی لوگ سرخ گوشت کا کم سے کم استعمال کرتے ہیں، حتی کہ جسم کو مطلوب پروٹین کے حصول کے لئے بھی جاپانی گوشت کے بجائے سبزیوں یا پھر چربی کے بغیر گوشت کو ترجیح دیتے ہیں، جو کولیسٹرول اور نتیجتاً امراض قلب کے خطرات کو کم کرتا ہے۔''
جسمانی وزن
ایک تحقیق کے مطابق جنوبی کوریا اور جاپان میں موٹاپے کی شرح دنیا بھر میں کم ہے، جو بالغوں میں صرف 4 فیصد ہے۔ اور امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو موٹاپے کا شکار ہوں ان میں نارمل افراد کی نسبت امراض قلب پیدا ہونے کے 32 فیصد زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ لہذا اگر آپ بھی ان ممالک کی طرح خود کو امراض قلب سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو اپنے کھانے پینے کو محدود کریں۔
ذہنی دباؤ
مراقبے کو کورین اور جاپانی فلسفے میں خاص اہمیت حاصل ہے، جس کا مقصد ذہنی دباؤ سے نجات دلا کر اسے پُرسکون بنانا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ذہنی دباؤ ایسے دائمی امراض کو جنم دیتا ہے، جو عمر گھٹانے کا باعث بنتے ہیں، اسی لئے دنیا بھر کے طویل العمر افراد کا یہ کہنا ہے کہ وہ ذہنی دباؤ کو کبھی اپنے قریب پھٹکنے نہیں دیتے اور اس مقصد کے حصول کے لئے وہ اپنے لئے وقت نکالتے ہیں، جس دوران وہ اپنے آباؤ اجداد کو یاد کرتے ہیں یا اچھی نیند لیتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔
تمباکو نوشی سے پرہیز
اگرچہ ہم سب کا لائف سٹائل ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے، لیکن اگر کسی کا دل خراب ہو تو سب سے پہلی سوچ ذہن میں یہ ابھرتی ہے کہ یہ شخص بہت زیادہ تمباکو نوشی کرتا ہو گا۔ دنیا کے تمام ممالک میں آج یہ بری عادت بڑی تیزی کے ساتھ لوگوں میں سرایت کر چکی ہے لیکن جاپان کے باسیوں کی اکثریت اس سے محفوظ ہے۔ ڈاکٹر کوگا کے مطابق ''جاپان میں خصوصی طور پر 1960ء کے بعد تمباکو کے استعمال میں واضح کمی واقع ہوئی ہے، کیوں کہ تمباکو نوشی سے پرہیز جاپانیوں کو دل کے امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔''
احتیاطی تدابیر
معمول کے چیک اپ کے لئے ڈاکٹرز سے رجوع کرنے کا مطلب ہے کہ آپ خود سے محبت کرتے ہیں اور یہ عادت جاپانیوں سے زیادہ شائد اور کسی قوم میں نہیں۔ ڈاکٹر کوگا کے مطابق '' احتیاطی تدابیر کے طور پر ڈاکٹرز سے معمول کا چیک اپ کروانا جاپانیوں کی عمومی سرگرمی ہے اور یہی چیز انہیں دل سمیت کسی بھی مرض کی پہلے سے نشاندہی کرکے اس کا حل دیتی ہے۔ حتی کہ حکومت اور مختلف ادارے چلانے والے مالکان بھی لوگوں کو معمول کا چیک اپ کروانے کی ترغیب دیتے ہیں''
سماجی روابط
ماہرین کہتے ہیں کہ اگر آپ طویل العمری چاہتے ہیں تو اس کا آسان سا حل یہ ہے کہ آپ اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ رہیں۔ دنیا کے تمام طویل العمر لوگ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ہمیشہ ایسے ماحول میں رہنے کو پسند کرتے تھے، جہاں سماجی روابط زیادہ ہوں، کیوں کہ اس سے ان کے رویے میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ جاپان، فرانس اور کوریا کے ماحول میں سماجی روابط کو بہت زیادہ ترجیح دی جاتی ہے۔
نبی رحمت ﷺ کے ارشاد پاک کا مفہوم ہے کہ ''انسانی جسم کے اندر گوشت کا ایک ایسا لوتھڑا ہے کہ اگر وہ صحیح ہو تو پورا جسم صحیح رہتا ہے، اور اگر اس میں خرابی پیدا ہوجائے تو پورا جسم خراب ہوجاتا ہے، جسم کا یہ حصہ دل ہے'' اس حدیث مبارکہ کا اگر جسمانی یا روحانی طور پر جائزہ لیا جائے تو ہر دو طرح سے یہ سو فیصد درست ثابت ہوتی ہے۔
روحانی طور پر دیکھا جائے تو دل ہی وہ چیز ہے، جو اگر خوش ہو تو سب کچھ ٹھیک ٹھاک تصور کیا جاتا ہے جبکہ اس کے برعکس پریشانی کے عالم میں یہ دل ہی ہوتا ہے جو پورے جسم کو بے آرام کر دیتا ہے۔ نفسیاتی طور پر انسان کے تمام احساسات، جذبات اور مزاج جسم کے اسی لوتھڑے سے جنم لیتے ہیں، جن کا پھر پوری شخصیت پر اثر پڑتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے دل کو خوش رکھنے کے لیے اپنی خواہشات پوری کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ ایک ناخوش دل دن میں بے چین، رات کو بے خواب اور کھانوں کو بے ذائقہ بنا دیتا ہے۔
ہم اپنے کام پر توجہ نہیں دیتے اور ہر کسی سے دور رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔ دوسری جانب اگر قلب کی طبعی صورت حال کا جائزہ لیا جائے تو انسانی جسم کا پورا نظام اسی پر منحصر ہوتا ہے، یہ چل رہا ہے تو پورا جسم چل رہا ہے، یہ رک گیا تو انسانی وجود ہی ختم ہو جاتا ہے۔
جسم میں دل کی امتیازی اہمیت ہونے کے باعث اس کا خصوصی خیال رکھنا بھی لازم ہے، لیکن عصر حاضر میں ہمارے منفی لائف سٹائل، ملاوٹ شدہ خوراک اور ناقص آب و ہوا کی وجہ سے امراض قلب میں بے شمار اضافہ ہو چکا ہے، جس کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات امراض قلب کی وجہ سے ہو رہی ہیں، جن کی تعداد ایک سال میں لگ بھگ ایک کروڑ 80 لاکھ بتائی جاتی ہے اور یہ شرح، تمام اموات کی 31 فیصد بنتی ہے۔
دنیا بھر میں امراض قلب کے باعث سب سے زیادہ اموات ترکمانستان میں ہوتی ہے، جہاں ہر ایک لاکھ میں سے 379 افراد اس مرض کا شکار بنتے ہیں۔ اسی فہرست میں بدقسمتی سے پاکستان کا نمبر 18واں ہیں، جہاں ہر ایک لاکھ میں سے تقریباً 238 افراد دل کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں، لیکن اس فہرست میں 3 ممالک ایسے بھی ہیں، جہاں امراض قلب سے ہونے والی اموات نہایت معمولی ہیں تو ہمارے لئے اس امر کا جائزہ لینا نہایت ضروری ہے کہ جاپان، کوریا اور فرانس میں رہنے والے ایسا کیا کرتے ہیں کہ جو ان میں دل کے امراض نہ ہونے کے برابر ہیں۔ تو آیئے ہم دیکھتے ہیں کہ امراض قلب کے اعتبار سے ان ممالک کے باسیوں سے ہمیں کیا سبق حاصل ہوتا ہے۔
کم کھانا
کم کھانا ایک طرح سے جاپانی ثقافت کا حصہ تصور کیا جاتا ہے، جس کی وجہ وہ اپنے کام کی نوعیت کو قرار دیتے ہیں۔ جاپانی باسی اپنے کام کی جگہ پر بروقت پہنچنے کے لئے صبح جلدی اٹھ کر گھر سے نکلتے اور دیر سے واپس لوٹتے ہیں، یوں قدرتی طور پر انہیں کھانے کے لئے کم وقت ملتا ہے اور وہ بھی ان کی کوشش ہوتی ہے کہ دوران سفر ہی کھا لیا جائے، یوں ظاہر ہے کہ راستے میں کھایا کھانا گھر میں سکون سے کھانے سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔ دوسرا صحت مند غذا کا حصول بھی جاپانیوں کا ایک خاصا ہے۔
اس ضمن میں ٹیکساس ہیلتھ فورٹ ورتھ میں ایم ڈی تھیوڈور ٹاکاٹا کا کہنا ہے کہ '' جاپانی، صحت مند لیکن کم غذا کے لئے ''ہرا ہاچی بو'' کا جملہ استعمال کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک کھانے کا 80 فیصد ہی مکمل تصور کیا جاتا ہے جبکہ اس کے برعکس جو شخص سو فیصد کھانا کھائے وہ بے چینی کی کیفیت کا شکار ہو جاتا ہے۔''
خمیری غذائیں
کوریا کے رہنے والے لوگوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ خمیری غذاؤں کے بغیر وہ کھانے کو ادھورا سمجھتے ہیں، جیسے کہ کیمچی ( کوریا کی ایک خاص ڈش، جسے گوبھی کا اچار کہا جاتا ہے) جو پروبائیوٹک سے بھرپور ہوتا ہے۔ خمیری غذاؤں سے متعلق جرنل آف نیوٹریشن کا کہنا ہے کہ ان کے استعمال سے امراض قلب کے خدشات میں کافی حد تک کم ہوجاتے ہیں، کیوں کہ اس کی وجہ سے کولیسٹرول میں خاصی کمی واقع ہوتی ہے۔
سبز چائے
سبز چائے اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے، جس کی بدولت انسانی جسم میں کولیسٹرول اور بلڈپریشر کم ہوتا ہے، اسی وجہ سے دیگر اقوام کی نسبت جاپانی لوگ کافی کے بجائے سبز چائے کو ترجیح دیتے ہیں۔ معروف جاپانی ماہر طب کلیرے کوگا کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ ''جاپانی سبز چائے کا استعمال کثرت سے کرتے ہیں، جس کے باعث دل کی صحت بہتر رہتی ہے، سبز چائے کے استعمال سے دل کے شریانوں میں رکاوٹ پیدا نہیں ہوتی اور وہ بہتر طور پر اپنے فرائض سرانجام دیتی ہیں۔''
مچھلی کا بکثرت استعمال
بلاشبہ اس میں کوئی راز پنہاں نہیں کہ مچھلی صحت کے لئے بہت مفید خوراک ہے، لیکن جاپانیوں کی طرح اس کا روزانہ استعمال امراض سے قلب سے نجات اور نتیجتاً آپ کی عمر بڑھانے کا سبب ہے۔ اور اس کی وجہ مچھلی میں پائے جانے والے پروٹین یا وٹامن ڈی نہیں بلکہ اومیگا3 فیٹی ایسڈ (چربی کا وہ تیزاب جسے جسم خود تیار نہیں کرتا، لہذا اسے خوراک سے حاصل کیا جاتا ہے)۔ ماہرین طب کے مطابق اومیگا 3 فیٹی ایسڈ سے بھرپور مچھلی دل کی صحت کے لئے بہترین غذاؤں میں شامل ہے۔
طویل نشست
امراض سے قلب سے بچاؤ اور طویل العمری کے لئے ٹیلی ویژن دیکھنا وہ سرگرمی ہے، جو صحت مند دل کے حوالے سے فرانس اور جاپان کو دیگر ممالک سے امتیازی حیثیت دلواتی ہے، یعنی فرانسیسی اور جاپانی دیگر اقوام بشمول پاکستانیوں کی طرح ٹیلی ویژن پر بہت زیادہ وقت صرف نہیں کرتے۔ ایک کینیڈین فٹنس سروے کے مطابق وہ لوگ جو دن کے اوقات میں بہت زیادہ بیٹھے نہیں رہتے، ان میں دوران تعلیم موت کے امکانات بہت زیادہ بیٹھے رہنے والوں کی نسبت 33 فیصد کم ہوتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق 25 سال کی عمر کے بعد ایک گھنٹہ ٹیلی ویژن دیکھنا متوقع عمر میں 21.8 منٹ کم کر دیتا ہے۔
ہر طرف پیدل چلنا
دنیا کے طویل العمر لوگ اس بات پر زور نہیں دیتے کہ بہت زیادہ دوڑ لگائی جائے، میراتھن میں حصہ لیا جائے یا کوئی جم جوائن کیا جائے، بلکہ وہ ایسے ماحول میں رہنے کو پسند کرتے ہیں، جو ان کی ہر قسم کی سرگرمی کی حوصلہ افزائی کرے۔ فرانس، جاپان اور کوریا میں انفرادی ڈرائیونگ کو بہت اچھا تصور نہیں کیا جاتا بلکہ اس کی نسبت وہ پیدل چلنے یا پبلک ٹرانسپورٹ کو استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ڈاکٹر تھیوڈور ٹاکاٹا کے مطابق ''فطری دوڑ دھوپ اس بات کا اظہار ہے کہ آپ اپنے روزمرہ کے کاموں میں فعال و سرگرم ہیں۔ فرانس، جاپان اور کوریا میں لوگ ایک سٹیشن سے دوسرے سٹیشن تک جانے کے لئے پیدل چلتے ہیں یا پھر وہ ایک ٹرین میں سوار ہونے کے بعد دوسری پکڑتے ہیں تاکہ وہ سرگرم رہیں۔''
سرخ گوشت کا کم استعمال
سرخ گوشت کا کم استعمال آپ کو امراض قلب کے خطرات سے بچا سکتا ہے۔ ڈاکٹر کلیرے کوگا کے مطابق ''جاپانی لوگ سرخ گوشت کا کم سے کم استعمال کرتے ہیں، حتی کہ جسم کو مطلوب پروٹین کے حصول کے لئے بھی جاپانی گوشت کے بجائے سبزیوں یا پھر چربی کے بغیر گوشت کو ترجیح دیتے ہیں، جو کولیسٹرول اور نتیجتاً امراض قلب کے خطرات کو کم کرتا ہے۔''
جسمانی وزن
ایک تحقیق کے مطابق جنوبی کوریا اور جاپان میں موٹاپے کی شرح دنیا بھر میں کم ہے، جو بالغوں میں صرف 4 فیصد ہے۔ اور امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو موٹاپے کا شکار ہوں ان میں نارمل افراد کی نسبت امراض قلب پیدا ہونے کے 32 فیصد زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ لہذا اگر آپ بھی ان ممالک کی طرح خود کو امراض قلب سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو اپنے کھانے پینے کو محدود کریں۔
ذہنی دباؤ
مراقبے کو کورین اور جاپانی فلسفے میں خاص اہمیت حاصل ہے، جس کا مقصد ذہنی دباؤ سے نجات دلا کر اسے پُرسکون بنانا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ذہنی دباؤ ایسے دائمی امراض کو جنم دیتا ہے، جو عمر گھٹانے کا باعث بنتے ہیں، اسی لئے دنیا بھر کے طویل العمر افراد کا یہ کہنا ہے کہ وہ ذہنی دباؤ کو کبھی اپنے قریب پھٹکنے نہیں دیتے اور اس مقصد کے حصول کے لئے وہ اپنے لئے وقت نکالتے ہیں، جس دوران وہ اپنے آباؤ اجداد کو یاد کرتے ہیں یا اچھی نیند لیتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔
تمباکو نوشی سے پرہیز
اگرچہ ہم سب کا لائف سٹائل ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے، لیکن اگر کسی کا دل خراب ہو تو سب سے پہلی سوچ ذہن میں یہ ابھرتی ہے کہ یہ شخص بہت زیادہ تمباکو نوشی کرتا ہو گا۔ دنیا کے تمام ممالک میں آج یہ بری عادت بڑی تیزی کے ساتھ لوگوں میں سرایت کر چکی ہے لیکن جاپان کے باسیوں کی اکثریت اس سے محفوظ ہے۔ ڈاکٹر کوگا کے مطابق ''جاپان میں خصوصی طور پر 1960ء کے بعد تمباکو کے استعمال میں واضح کمی واقع ہوئی ہے، کیوں کہ تمباکو نوشی سے پرہیز جاپانیوں کو دل کے امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔''
احتیاطی تدابیر
معمول کے چیک اپ کے لئے ڈاکٹرز سے رجوع کرنے کا مطلب ہے کہ آپ خود سے محبت کرتے ہیں اور یہ عادت جاپانیوں سے زیادہ شائد اور کسی قوم میں نہیں۔ ڈاکٹر کوگا کے مطابق '' احتیاطی تدابیر کے طور پر ڈاکٹرز سے معمول کا چیک اپ کروانا جاپانیوں کی عمومی سرگرمی ہے اور یہی چیز انہیں دل سمیت کسی بھی مرض کی پہلے سے نشاندہی کرکے اس کا حل دیتی ہے۔ حتی کہ حکومت اور مختلف ادارے چلانے والے مالکان بھی لوگوں کو معمول کا چیک اپ کروانے کی ترغیب دیتے ہیں''
سماجی روابط
ماہرین کہتے ہیں کہ اگر آپ طویل العمری چاہتے ہیں تو اس کا آسان سا حل یہ ہے کہ آپ اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ رہیں۔ دنیا کے تمام طویل العمر لوگ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ہمیشہ ایسے ماحول میں رہنے کو پسند کرتے تھے، جہاں سماجی روابط زیادہ ہوں، کیوں کہ اس سے ان کے رویے میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ جاپان، فرانس اور کوریا کے ماحول میں سماجی روابط کو بہت زیادہ ترجیح دی جاتی ہے۔