بلڈ پریشر کی عام دوا استعمال کرنے والے نمونیہ اور فلو کے وار سے بھی محفوظ

ڈنمارک میں لاکھوں افراد کے سروے کے بعد معلوم ہوا کہ اے سی ای انہیبٹر فلو اور نمونیہ سے اموات کو روکتا ہے


ویب ڈیسک October 04, 2020
بلڈ پریشر کی عام دوائیں فلو اور نمونیہ سے اموات کا تدارک کرسکتی ہیں۔ فوٹو: فائل

QUETTA/ KARACHI: ایک بہت وسیع مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ جو افراد بلڈ پریشراور دل کے لیے عام دوا استعمال کرتے ہیں ان میں فلو(انفلوئنزا) اور نمونیہ میں مبتلا ہونے اور موت کا امکان بھی نمایاں طور پر کم ہوجاتا ہے۔

اے سی ای انہیبٹر یا اینجیوٹینسن ٹو ریسپٹر بلاکرز استعمال کرنے والے فلو اور نمونیہ کے وار بلکہ شکار سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔ اس طویل اور بڑے مطالعے کی تفصیلات جرنل آف امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع ہوئی ہیں۔ آرہس یونیورسٹی اور اس سے متصل ہسپتال کے پروفیسر کرسچیان فیانبو اور ان کے ساتھیوں نے اس ضمن میں پانچ لاکھ افراد کا جائزہ لیا ہے جو ہسپتال لائے گئے تھے۔ 2005 سے 2018 تک جاری رہنے والی اس تحقیق میں شامل تمام مریض انفلوئنزا اور نمونیہ میں مبتلا تھے۔ ان مریضوں کے زیرِ استعمال ادویہ اور دیگر امراض کا ڈیٹا بھی اکھٹا کیا گیا تو بہت اہم انکشافات سامنے آئے۔

ان میں سے ایک لاکھ مریض باقاعدگی سے اے سی ای انہیبٹر یا اینجیوٹینسن ٹو ریسپٹر بلاکرز والی دوائیں کھاتے رہے تھے۔ ایسے بہت کم مریضوں کو وینٹی لیٹر پر ڈالا گیا اور ان میں موت کی شرح بھی کم تھی۔ دوسری جانب بلڈ پریشر کی دوسری عام دوا کیلشیئم بلاکرز استعمال کرنے والوں میں اس کا کوئی فائدہ نہیں دیکھا گیا۔

یہ تحقیق کورونا وبا کے عین عروج کے وقت سامنے آئی ہے اور دیکھا گیا ہے جب لوگ نمونیہ اور فلو کے بھی شکار ہوکر ہسپتال لائے گئے۔ ان میں نوٹ کیا گیا کہ عام فلو اور نمونیہ والے وہ مریض جو ان ادویہ کو استعمال کررہے تھے ان میں پھیپھڑوں کا نقصان بہت کم دیکھا گیا۔

اے سی انہیبٹرز دوا کی وہ قسم ہے جو خون کی نالیوں کو پھیلا کر بلڈ پریشر کم کرتی ہیں اور دل بھی آرام کی کیفیت میں آجاتا ہے۔ اس تحقیق کے مطابق اے سی ای انہیبٹر یا اینجیوٹینسن ٹو ریسپٹر بلاکرز استعمال کرنے والے اگر نمونیہ اور فلو کے شکار ہوتے ہیں تو اس سے اموات اور طبعیت بگڑنے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |