کراچی ڈیڑھ برس گزرگیا ایک ہزار میں سے ایک بس بھی نہیں آئی
حکومت سندھ اور ڈیوو کے درمیان 2019 میں 1 ہزارسی این جی بسوں کا معاہدہ ہوا تھا
KARACHI:
سندھ حکومت اور نجی ٹرانسپورٹ کمپنی ڈیوو کے درمیان کراچی میں ایک ہزار بسیں چلانے کا معاہدے طے ہوئے ڈیڑھ سال کا عرصہ گزرچکا ہے تاہم اب تک ایک بس بھی نہیں آسکی۔
2019 میں نجی کورین کمپنی ڈائیووو اور سندھ حکومت کے درمیان میمورنڈم آف ایسوسی ایشن( ایم او اے ) پر دستخط ہوئے تھے جس کے تحت انھیں ایک سال میں یہ بسیں لانی تھیں تاہم یہ بسیں اب تک نہیں آ سکی ہیں جس کی وجہ سے کراچی کے شہری بہتر پبلک ٹرانسپورٹ سروس سے محروم ہیں۔
صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کے ایک آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سندھ حکومت اور ڈائیوو کمپنی کے درمیان کراچی میں نئی ایک ہزار ایئرکنڈیشنڈ سی این جی بسیں لانے اور آپریٹ کرنے کا معاہدہ طے پایا تھا، معاہدے کے تحت 2019 کے جون میں پہلے فیز میں 200بسیں لانی تھیں اور اس کے بعد بتدریج 800بسیں لانچ کرنی تھیں، اس ضمن میں صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ نے روٹ اور کرایہ جات بھی طے کرلیے تھے تاہم نجی کمپنی کی جانب سے یہ بسیں ابھی تک نہ آسکیں۔
واضح رہے کہ کراچی میں گذشتہ 16 سال سے کوئی نئی بس اسکیم لانچ نہیں ہوسکی، پیپلزپارٹی کی حکومت کو بھی سندھ میں حکومت کرتے 12 سال کا عرصہ گزرچکا ہے۔ اس دوران دو پبلک ٹرانسپورٹ اسکیمیں لانچ کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تاہم حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے دونوں اسکیموں کو سرخ فیتہ پہنا دیا گیا، چنگچی رکشہ ، موٹرسائیکل چنگچی اور نجی پرائیویٹ کمپنیاں شہر میں اگرچہ ٹرانسپورٹ سروس مہیا کررہی ہیں تاہم ان کا کرایہ اتنا زیادہ ہے کہ غریب آدمی اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
صوبائی حکومت کی ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی سخت قلت ہے، ڈھائی کروڑ آبادی والے شہر میں 15 ہزار بسوں کی ضرورت ہے، خبر کی تصدیق کے لیے نمائندہ ایکسپریس نے وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ کو کئی بارفون کیا تاہم انھوں نے فون موصول کرنے کی زحمت نہیں کی۔
سیکریٹری ٹرانسپورٹ شارق احمد نے نمائندہ ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر شہر میں نئی بسیں آئی ہوتیں تو سب کو پتہ چل جاتا، انھوں نے کہا کہ انھیں یہ عہدہ سنبھالے ہوئے 6 ہفتے ہوئے ہیں اور انھیں اس منصوبے سے متعلق کچھ علم نہیں ہے، انھوں نے کہا کہ وہ متعلقہ افسران سے پوچھ کراس منصوبے کے متعلق بتائیں گے۔
نمائندہ ایکسپریس نے ڈائیوو کمپنی کے چیئرمین شہریار چشتی سے بھی بات چیت کرنے کی کوشش کی، دو بار انھوں نے فون موصول کیا لیکن ہر بار یہی جواب دیا کہ وہ میٹنگ میں مصروف ہیں اور میسج کرکے ان سے پوچھا جائے، نمائندہ ایکسپریس نے فون پر پیغام بھیج کربھی یہ جاننے کی کوشش کی کہ ڈائیوو کی ایک ہزار بسیں اب تک شہر کراچی کے لیے کیوں نہیں آسکیں ، لیکن ڈائیوو کمپنی کے چئیرمین نے اپنا موقف نہیں بھیجا۔
سندھ حکومت اور نجی ٹرانسپورٹ کمپنی ڈیوو کے درمیان کراچی میں ایک ہزار بسیں چلانے کا معاہدے طے ہوئے ڈیڑھ سال کا عرصہ گزرچکا ہے تاہم اب تک ایک بس بھی نہیں آسکی۔
2019 میں نجی کورین کمپنی ڈائیووو اور سندھ حکومت کے درمیان میمورنڈم آف ایسوسی ایشن( ایم او اے ) پر دستخط ہوئے تھے جس کے تحت انھیں ایک سال میں یہ بسیں لانی تھیں تاہم یہ بسیں اب تک نہیں آ سکی ہیں جس کی وجہ سے کراچی کے شہری بہتر پبلک ٹرانسپورٹ سروس سے محروم ہیں۔
صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کے ایک آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سندھ حکومت اور ڈائیوو کمپنی کے درمیان کراچی میں نئی ایک ہزار ایئرکنڈیشنڈ سی این جی بسیں لانے اور آپریٹ کرنے کا معاہدہ طے پایا تھا، معاہدے کے تحت 2019 کے جون میں پہلے فیز میں 200بسیں لانی تھیں اور اس کے بعد بتدریج 800بسیں لانچ کرنی تھیں، اس ضمن میں صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ نے روٹ اور کرایہ جات بھی طے کرلیے تھے تاہم نجی کمپنی کی جانب سے یہ بسیں ابھی تک نہ آسکیں۔
واضح رہے کہ کراچی میں گذشتہ 16 سال سے کوئی نئی بس اسکیم لانچ نہیں ہوسکی، پیپلزپارٹی کی حکومت کو بھی سندھ میں حکومت کرتے 12 سال کا عرصہ گزرچکا ہے۔ اس دوران دو پبلک ٹرانسپورٹ اسکیمیں لانچ کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تاہم حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے دونوں اسکیموں کو سرخ فیتہ پہنا دیا گیا، چنگچی رکشہ ، موٹرسائیکل چنگچی اور نجی پرائیویٹ کمپنیاں شہر میں اگرچہ ٹرانسپورٹ سروس مہیا کررہی ہیں تاہم ان کا کرایہ اتنا زیادہ ہے کہ غریب آدمی اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
صوبائی حکومت کی ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی سخت قلت ہے، ڈھائی کروڑ آبادی والے شہر میں 15 ہزار بسوں کی ضرورت ہے، خبر کی تصدیق کے لیے نمائندہ ایکسپریس نے وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ کو کئی بارفون کیا تاہم انھوں نے فون موصول کرنے کی زحمت نہیں کی۔
سیکریٹری ٹرانسپورٹ شارق احمد نے نمائندہ ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر شہر میں نئی بسیں آئی ہوتیں تو سب کو پتہ چل جاتا، انھوں نے کہا کہ انھیں یہ عہدہ سنبھالے ہوئے 6 ہفتے ہوئے ہیں اور انھیں اس منصوبے سے متعلق کچھ علم نہیں ہے، انھوں نے کہا کہ وہ متعلقہ افسران سے پوچھ کراس منصوبے کے متعلق بتائیں گے۔
نمائندہ ایکسپریس نے ڈائیوو کمپنی کے چیئرمین شہریار چشتی سے بھی بات چیت کرنے کی کوشش کی، دو بار انھوں نے فون موصول کیا لیکن ہر بار یہی جواب دیا کہ وہ میٹنگ میں مصروف ہیں اور میسج کرکے ان سے پوچھا جائے، نمائندہ ایکسپریس نے فون پر پیغام بھیج کربھی یہ جاننے کی کوشش کی کہ ڈائیوو کی ایک ہزار بسیں اب تک شہر کراچی کے لیے کیوں نہیں آسکیں ، لیکن ڈائیوو کمپنی کے چئیرمین نے اپنا موقف نہیں بھیجا۔