پنجاب میں ماہی پروری کے فروغ کیلیے 18 لاکھ بچہ مچھلی تیار

مناواں فشریز میں تلاپیا، موری، سلورگراس، تھیلا وغیرہ شامل ہیں


آصف محمود October 04, 2020
کیج فش فارمنگ کے علاوہ اسرائیلی ماڈل پر بائیو فلاگ کا طریقہ بھی اختیارکیاجارہا ہے فوٹو: ظہوراحمد

پنجاب فشریز نے مناواں ہیچریز میں سات اقسام کی مچھلیوں کا 18 لاکھ بچہ تیار کیا ہے جو نجی فش فارمرز کو فروخت کیا جائے گا۔

مناواں فشریز کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمدارشد نے بتایا کہ یہاں سات اقسام کی مچھلیوں کا 18 لاکھ بچہ تیار کیا گیا ہے جو لاہور سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں بنائے گئے نجی فش فارمز کو فروخت کئے جاتے ہیں۔ مناواں فشریز میں تلاپیا، موری، سلورگراس، تھیلا وغیرہ شامل ہیں ، ان مچھلیوں مین ڈینگی کلرتلاپیا بھی شامل ہے۔



محمدارشد کہتے ہیں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مچھلی کی طلب بڑھ رہی ہے جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ چندبرسوں سے اس کی قیمت میں استحکام ہے جبکہ مرغی، بیف اورمٹن کی قیمتیں بڑھ چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا پنجاب میں جومچھلی فروخت کی جاتی ہے وہ 95 فیصد فارمی مچھلی ہوتی ہے، صرف پانچ فیصد دریائی اورسمندری مچھلی فروخت ہوتی ہے۔ حکام کے مطابق ملہی مچھلی سمیت کئی اقسام ایسی ہیں جن کی مصنوعی ماحول میں بریڈنگ نہیں کی جاسکی ہے

مناواں فشریزکی سینیئرکیمیسٹ ڈاکٹر کاشفہ نغمہ وحید کہتی ہیں فش فارمنگ کے لئے مٹی اورپانی بنیادی چیزیں ہیں، سب سے پہلے ہم فارمرزکویہ بتاتے ہیں کہ وہ جس جگہ فش فارم بناناچاہتے ہیں وہاں کی مٹی اورپانی میں کس قسم کی مچھلی پرورش پاسکتی ہے، کیونکہ تمام مچھلیاں ایک ہی قسم کے پانی اورمٹی میں پرورش نہیں پاسکتیں سب کی ضرورت اورماحول الگ الگ ہوتا ہے۔



ڈاکٹرکاشفہ نغمہ نے یہ بھی بتایا کہ پنجاب میں کوئی ایسا علاقہ نہیں ہے جہاں فش فارمنگ نہ کی جاسکے ، کلراورسیم زدہ علاقوں میں جہاں کھیتی باڑی نہیں کی جاسکتی وہاں فش فارمنگ ممکن ہے ، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ڈیزرٹ ایریازمیں فش فارمنگ انتہائی مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں ہے، تاہم اگرصحرائی علاقے میں معاشی طورپرمستحکم افرادفش فارمنگ کرناچاہتے ہیں تو اس کے لئے خاص قسم کے تالاب بناناہوں گے جن سے پانی زمین میں بہت زیادہ جذب نہ ہوسکے ، اس کے لئے تالاب کے پیندے میں دوفٹ موٹی ایسی مٹی کہ تہہ بنانی ہوگی جس پانی کو ریت میں جذب ہونے سے روک سکتی ہے.

اسسٹنٹ ڈائریکٹرمحمدارشد کہتے ہیں محکمے کی ہدایات کےمطابق اگرایک ایکڑرقبے پرفش فارم تیارکیا جاتا ہے توایک سیزن میں اس سے چارلاکھ روپے تک آمدن ہوسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے قدرتی ندی نالوں، چشموں ، بیراج اوردریاؤں میں فش فارمنگ کے لئے کیج فش فارمنگ کا طریقہ متعارف کروایا ہے جس پر پنجاب حکومت کی طرف سے فارمرز کو سب سڈی بھی دی جارہی ہے ایک کیج میں چار، پانچ سومچھلیاں آسانی سے پرورش پاسکتی ہیں، اسی طرح جن علاقوں میں تالاب نہیں بنائے جاسکتے وہاں بائیو فلاگ فش فارمنگ کا طریقہ اختیار کیا جاتا ہے، یہ اسرائیل کا ماڈل ہے ، پلاسٹک کے بڑے ٹینک میں مچھلیوں کی پرورش کی جاتی ہے۔ ایک ہزارلٹرپانی کے ٹینک میں ایک ہزار مچھلیاں پرورش پاسکتی ہیں۔

مچھلی کے تازہ ہونے کی پہچان کا ذکرکرتے ہوئے محمد ارشد کہتے ہیں تازہ مچھلی کا رنگ چمکدارہوتا ہے ،مچھلی سے بدبونہیں آتی جبکہ مچھلی کے جسم پر اگر انگلی سے دباؤ ڈال اجائے تو گڑھا نہیں پڑتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مچھلی کھانے کے بعد دودھ اورچائے پینے میں کوئی نقصان نہیں ہے ، چندایک مچھلیاں ایسی ہیں جن سے سکن الرجی ہوسکتی ہے لیکن وہ مچھلیاں پنجاب میں نہیں پائی جاتی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں