شوکیس لاؤڈ ایکولی اور 25انڈر 25 ایوارڈز

مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ شخصیات کی بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔


Qaiser Iftikhar October 04, 2020
مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ شخصیات کی بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔ فوٹو: ایکسپریس

دا لٹل آرٹ، ایمبیسی آف نیدر لینڈ اور لاہور آرٹس کونسل کے اشتراک سے الحمرا آرٹ گیلری میں سجی پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میںڈرامہ نگار اصغر ندیم سید، پروفیسر ساجدہ حیدر وندل اورڈائریکٹر لاہور آرٹس کونسل ثمن رائے نے رول ماڈل گرلز کو ایوارڈ سے نوازا۔

پاکستانی طلبا و طالبات اپنے علم و ہنر اور تخلیقی صلاحیتوں میں کسی سے کم نہیں اور اوائل عمری میں ہی اپنی قابل قدر کامیابیوں، لیڈر شپ خوبیوں اور انسپائرنگ کیرئیر چوائس سے دیگربچوں کیلئے رول ماڈل کے طور پر سامنے آرہے ہیں۔ ایسے ہی باصلاحیت نوجوان خواتین جن کی عمر پچیس برس سے کم ہے اور جنہوں نے اپنے تعلیمی کیرئیر،پروفیشنل جدوجہد اور سماجی خدمات سے معاشرے میں متاثر کن کردار ادا کیا ہے کی خدمات کی پذیرائی کیلئے ایک پروقار تقریب گذشتہ ہفتے لاہور میں سجائی گئی۔

بچوں اور نوجوان طلبا کیلئے تعمیری پروگرامز اور تخلیقی سرگرمیوں منعقد کروانے والے معروف ادارے ''دالٹل آرٹ'' نے ان نوجوان خواتین کو ''25 انڈر 25 ایوارڈز'' لاہور آرٹس کونسل کی گیلری میں ہونے والی ایک پروقار تقریب میں دئیے۔ ان انسپائرنگ رول ماڈل گرلز کا انتخاب شوکیس لاؤڈ ایکولی پراجیکٹ کے ذریعے دل لٹل آرٹ نے ملک بھر سے کیا تھا جن کی تعلیمی کیرئیر اور پروفیشنل جدوجہد کا احاطہ کرتی دستاویزی فلمیں بھی بنائی گئی ہیں۔

تقریب کی میزبانی دا لٹل آرٹ کے فاؤنڈر/ڈائریکٹر شعیب اقبال نے کی جبکہ معروف ڈرامہ نگار اصغر ندیم سیداورانسٹیٹیوٹ فار آرٹ اینڈ کلچر کی وائس چانسلر پروفیسرساجدہ حیدر وندل نے بطور مقررین سپیکر شرکت کی۔

تقریب کی خاص بات تعلیم و تدریس، ادب، فن و ثقافت، فلم میکرز اور فائن آرٹس سے وابستہ نامور شخصیات کی ایک ہی چھت تلے موجودگی تھی جنہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے تقریب کو چار چاند لگادئیے۔ ایمبیسی آف نیدر لینڈکے پاکستانی سفیر پلومپ واؤٹر کی بذریعہ آن لائن پروگرام میں شرکت کی اور دا لٹل آرٹ کے پراجیکٹ اور ڈیجیٹل سٹوری ٹیلنگ کو سراہتے ہوئے اسے نوجوان خواتین کی حوصلہ افزائی کیلئے انتہائی متاثر کن قرار دیا۔

اپنے پیغام میں نیدر لینڈ کے سفیرپلومپ واؤٹر نے مزیدکہاکہ لاؤڈ ایکولی پراجیکٹ کی اختتامی تقریب میں شرکت کرکے انتہائی مسرت ہوئی ہے کیونکہ یہ تقریب ان باہمت خواتین کے اعزاز میں سجائی گئی ہے جنہوں نے سماجی، معاشی اور دیگر مشکلات کے باوجود اپنی جدوجہد اور سفر کو جاری رکھا اور قابل تقلید مثال بن کر ابھری ہیں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ مجھے یقین ہے کہ یہ نوجوان خواتین ہزاروں دیگر بچوں کیلئے رول ماڈل کا کردار ادا کریں گی اور پاکستانی طلبا میں تعمیری اور تخلیقی سرگرمیوں کو جلا بخشنے کا باعث بنیں گی۔

ایوارڈ جیتنے والی خواتین میں فکشن رائٹر عمارہ شاہ، رائٹر تھیٹر ایکٹرمریم کمال صوفی، فوٹو گرافر حنا خاور، فلم میکرجویریہ سلیم، اسٹینڈ اپ کامیڈین راحین فاطمہ، سپیس ایجوکیٹر یمنہ مجید، انٹرنیشنل فٹ بالر عبیحہ حیدر، ایجوکیشن ایکٹوسٹ آفرین مشتاق، مصورہ ایمن وحید اللہ، ایجوکیشنٹ انجلی کماری، ٹرانس ویمن ایکٹوسٹ ارادھیہ خان، ہاکی پلیئر اینڈ کوچ ارم بلوچ،آرکٹیکٹ فائقہ اصغر، ویمن رائٹس ایکٹوسٹ فریال اشفاق، سوشل ایکٹوسٹ ہانی بلوچ، سوشل ایکٹوسٹ حفصہ سلیم، آر کٹیکٹ اقرا عباسی، پبلک ا سپیکرکرن جیوراج مہیشوری، ورچوئل آرٹسٹ مسقہ ستار جان درانی، رائٹرسحر باسط، سائیکلسٹ سائرہ زاہد، ایڈووکیٹ سمعیہ ظفر، ویمن اینڈ چائلڈ رائٹ شمع بروہی، یوٹیوبر زینب یوسف اور ماحولیاتی ایکٹوسٹ زیمل عمر شامل ہیں۔ کچھ ونر لڑکیاں تقریب میں بذات خود موجود تھیں جبکہ کراچی، کوئٹہ اور دیگر شہروں سے بعض لڑکیوں نے آن لائن شرکت کی۔

میزبان شعیب اقبال نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایوارڈ کیلئے منتخب کی جانے والی تمام باصلاحیت خواتین کی جدوجہد اور کامیابیوں کا احاطہ کرتی ایک کتاب بھی شائع کی گئی ہے جبکہ پچیس کہانیوں میں سے 5 بہترین کہانیوں پر مختصر دورانئے کی دستاویزی فلمیں بنائی گئی ہیں جن کے پریمئر لٹل آرٹ کے آئندہ فلم فیسٹیولز میں ہوتے رہیں گے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ معاشرے میں تعمیری سرگرمیوں کے فروغ اور نوجوان ذہنوں کو تخلیقی سرگرمیوں کی جانب راغب کرنے کیلئے ''دا لٹل آرٹ'' ایسے منفرد پراجیکٹس کا انعقاد کرتا رہے گا تاکہ بچوں کی تعلیم و تربیت اور سیکھنے کا عمل بہتر سے بہتر ہوسکے۔

معروف ڈرامہ نگار اور دانشور اصغر ندیم سید نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ فلم کوتعلیم کیلئے بطور میڈیم استعمال کا آئیڈیا بہت شاندار ہے کیونکہ ترقی یافتہ ملکوں میں بچوں کو غیر نصابی سرگرمیوں کی ترویج کیلئے ایسے پراجیکٹ کروائے جاتے ہیں۔ انہوں نے دالٹل آرٹ کے لاؤڈ ایکولی پراجیکٹ کو سراہتے ہوئے کہاکہ نوجوان لڑکیوں کو رول ماڈل کے طور پر پیش کرنے کا یہ پراجیکٹ خصوصی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ ایوارڈ ایسی باصلاحیت لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کاباعث بنے ہیں جنہوں نے معاشرے میں اہم کردار اور ذمہ داریاں نبھانی ہیں اور مناسب حوصلہ افزائی انکی صلاحیتوں کو مزید نکھارنے کا باعث بنے گی۔

لاہور آرٹس کونسل کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ثمن رائے نے اپنے خطاب میں کہاکہ پاکستان میں خواتین اپنے حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد میں مصروف عمل ہیں اور مختلف شعبوں میں نوجوان لڑکیوں کو قابل قدر کام کرتا دیکھنا انتہائی متاثر کن ہے اور ان خواتین کو پذیرائی کیلئے مناسب پلیٹ فارم مہیا کرنے پر دا لٹل آرٹ مبارک باد کا مستحق ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ لاہور آرٹس کونسل ایسے پروگرامز کے انعقاد کیلئے ہر ممکن تعاون فراہم کرتا رہے گا۔

انسٹیٹیوٹ فار آرٹ اینڈ کلچر کی وائس چانسلر پروفیسر ساجدہ حیدر وندل نے نوجوان لڑکیوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والی یہ تمام خواتین پاکستان کے روشن مستقبل کی عکاس ہیں جن کی مناسب پذیرائی انہیں نئے سنگ میل عبور کرنے اور آگے بڑھنے میں معاون ثابت ہوگی۔انہوں نے نوجوان لڑکیوں کی کہانیوں پر مبنی نمائش کو بھی خوب سراہتے ہوئے کہاکہ تمام لڑکیوں نے فراہم کردہ میڈیم میں اپنے فن کا بھرپور اظہار کیا ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ پاکستان میں ہراسگی کے معاملے پر گفتگو اچھی روایت ہے اس سے خواتین کے متعلق نا انصانی کے رویوں کی حوصلہ شکنی کا عمل مزید تیز ہوگا۔

سائرہ طاہر چیئرمین دا ٹرسٹ سکول سمیت شعبہ تدریس و ثقافت سے وابستہ دیگر اساتذہ و فنکاروں اور طلبا وطالبات کی بڑی تعداد بھی موجود تھی جنہوں نے ایوارڈ جیتنے والے نوجوان لڑکیوں کے مستقبل کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں مزیدکہاکہ ایوارڈ حاصل کرنے والی طالبات کا انتخاب پاکستان کے تمام شہروں اور مختلف شعبہ جات سے کیا گیا ہے جو پاکستان کی جغرافیائی خوبصورتی اور ملک کے طول و عرض میں تعمیری سرگرمیوں میں مصروف نوجوان نسل کی ترجمانی کا باعث ہے۔ تقریب میںشوکیس لاؤڈ ایکولی کے عنوان سے ہونے والی نمائش بھی شرکاء کی توجہ کا مرکز بنی رہی جس میں دو سالہ پراجیکٹ کی ہائی لائٹس سمیت مختلف ورکشاپس اور تقاریب کی تصویری جھلکیوں کو اجاگر کیا گیا تھا۔

مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ شخصیات کی بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی اور لاہور میں ثقافتی سرگرمیوں کے احیاء میں اسے قابل ذکر تقریب قرار دیا۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ کورونا وباء کے باعث پاکستان کے ثقافتی دارالحکومت میں فنون لطیفہ کی سرگرمیاں اپنی رونق کھو چکی تھیں تاہم دالٹل آرٹ نے نوجوان خواتین کی حوصلہ افزائی کیلئے بہترین پروگرام منعقد کرکے اپنی روایت کو برقرار رکھا ہے جونوجوانوں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ اس کے شاندار مستقبل کا عکاس بھی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں