پیپلزپارٹی کو سندھ اسمبلی میں اکثریت’’ڈکٹیٹرشپ‘‘ قائم کرنے کے لئے نہیں ملی خواجہ اظہار الحسن

عددی اکثریت کا یہ مطلب نہیں کہ پیپلزپارٹی ایسے قوانین وضح کرے جس سے مخالفین کو کچلا جائے، خواجہ اظہار الحسن


ویب ڈیسک December 19, 2013
حکومت نے اپوزیشن کی پیش کردہ ترامیم کو مسترد کیا تو ہم اپوزیشن کا کردار ادا کرتے ہوئے احتجاج کریں گے، خواجہ اظہار فوٹو:ایکسپریس نیوز

ایم کیو ایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن کا کہنا ہےکہ پیپلزپارٹی کو صوبے میں عددی اکثریت حاصل ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ایسے قوانین وضح کرے جس سے مخالفین کو کچلا جائے۔

سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھاکہ عددی اکثریت کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور ایسے قوانین رائج کئے جائیں جس سے مخالفین کو کچلا اور اپنی من مانی کرتے ہوئے ڈکٹیٹر شپ قائم کی جائے بلکہ اس کا مطلب فلاح و بہبود کے مطابق قانون سازی کرنا ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہی دلائل آج عدالت میں بھی دیئے گئےہیں جس پر جج نے تبصرہ بھی کیا اور اس حوالے سے امریکا اور بھارت سمیت دیگر ممالک کی اعلیٰ عدلیہ کی مثالیں بھی موجود ہیں۔

خواجہ اظہار نے کہا کہ اگر حکومت نے اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ ترامیم کو مسترد کیا تو ہم قبائلی دشمنی نہیں بلکہ جمہوری اصولوں کے مطابق اپوزیشن کا کردار ادا کرتے ہوئے احتجاج کریں گے۔ ہم مخالفت برائے اصلاح کررہے ہیں۔

ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی مشترکہ طور پر بلدیاتی انتخابات کے التوا کے لئے سندھ کے عوام کو گمراہ کرکے رہیں کے سوال پر خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ یہ سوچ غلط ہے، بلدیاتی انتخابات سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ہورہے ہیں اور اعلیٰ عدلیہ کے حکم سے کوئی بھی انحراف نہیں کرسکتا، ہمارے تمام جماعتوں سے رابطے ہیں کل کے اجلاس کے لئے مل کر حمکت عملی طے کررہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔