مجھے کچھ ہوا توعمران خان کے خلاف ایف آئی آر درج کراؤں گا شہباز شریف

نیب نیازی گٹھ جوڑ کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، شہباز شریف


ویب ڈیسک October 05, 2020
سارا زمانہ جانتا ہے کہ مجھے کمر کی تکلیف ہے، شہباز شریف فوٹو: فائل

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر میری کمر کو کچھ ہوا یا میری جان گئی تو اس کی ایف آئی آر عمران خان اور شہزاد اکبر کے خلاف درج کراؤں گا۔

لاہور کی احتساب عدالت میں شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ اور اثاثہ جات کیس کی سماعت پر سماعت ہوئی۔ نیب کی جانب سے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں عدالت کو بتایا گیا کہ برطانیہ میں سلمان شہباز کے وارنٹ گرفتاری کسی نے وصول نہیں کیے۔

حمزہ شہباز کورونا سے صحتیاب

دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ کیس کے ملزم حمزہ شہباز کا کورونا سے صحت یاب ہوگئے ہیں ، ان کا کوویڈ 19 ٹیسٹ منفی آیا ہے۔

'نیب نیازی گٹھ جوڑ کا مقابلہ کریں گے'

عدالت میں پیشی کے دوران میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے تاہم کمرہ عدالت میں نیب حکام کی جانب سے شہباز شریف کو میڈیا سے بات کرنے نہیں دی گئی۔

'شہباز شریف کی عزت لازمی ہے'

دوران سماعت شہباز شریف نے عدالت سے شکایت کی کہ سارا زمانہ جانتا ہے کہ مجھے کمر کی تکلیف ہے، میں نماز پڑھنے کے لئے کرسی کا رخ تبدیل کرنے کی مدد لیتا تھا، یکم اور دو اکتوبر کو میری مدد کرنے سے انکار کردیا گیا، پہلے کھانا مجھے اندر میزپر دیتے تھے ، اب جان بوجھ کر زمین پر رکھ دیتے ہیں تاکہ مجھے جھکنا پڑے۔ انہوں نے ایسی حرکت عمران خان اور شہزاد اکبر کی ایما پر کی، اگر جان بوجھ کر میری کمر کو کچھ ہوا، میری جان گئی تو اس کی ایف آئی آر عمران خان اور شہزاد اکبر کے خلاف درج کراؤں گا۔

شہباز شریف کی شکایت پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب رہ چکے ہیں ان کی عزت لازمی ہے، یہ بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا کھانا زمین پر رکھا جائے، آئندہ ایسی شکایت نہ آئے۔ اگر سپروائزر وزٹ کرلوں تو کہا جائے گا جج ملنے چلا گیا۔

حمزہ اور شہباز کی ملاقات

عدالت پیشی کے دوران شہباز شریف کے علاوہ حمزہ شہباز کو بھی ملزم کے طور پر عدالت میں پیش کیا گیا ، اس دوران دونوں کی ملاقات ہوئی اور انہوں نے ایک دوسرے کی یریت دریافت کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں