بین الافغان مذاکرات افغان صدر اشرف غنی قطر پہنچ گئے
صدر اشرف غنی افغان رہنماؤں ور قطری قیادت سے ملاقات کریں گے
افغانستان کے صدر اشرف غنی بین الافغان مذاکرات کے سلسلے میں اعلیٰ قطری قیادت سے تبادلہ خیال کرنے دوحہ پہنچ گئے تاہم وہ دورے کے دوران طالبان کے وفد سے ملاقات نہیں کریں گے۔
افغان میڈیا کے مطابق صدر اشرف غنی اپنے وفد کے ہمرہ قطر اور کویت کے مختصر سرکاری دورے پر دوحہ پہنچ گئے جہاں وہ قطری قیادت اور بین الافغان مذاکرات کے لیے موجود افغان رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔
ملاقات کے دوران افغانستان میں امن کی بحالی کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور 29 فروری کو امریکا و طالبان کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے پر عمل درآمد کی رفتار کا جائزہ لیا جائے گا۔
افغان تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر اشرف غنی ملک میں تشدد کی حالیہ لہر کے حوالے سے قطری قیادت کو اعتماد میں لیں گے اور طالبان کو مسلح کارروائیاں رکوانے کا مطالبہ کریں گے۔
افغان صدر قطر سے کویت کے لیے روانہ ہوجائیں گے تاہم وہ قطر میں قیام کے دوران طالبان وفد سے ملاقات نہیں کریں گے۔ افغانستان میں رواں ماہ کے ابتدا میں ہی دو بڑے دھماکے ہوئے ہیں جن میں 24 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
واضح رہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان نمائندوں اور افغان رہنماؤں کے درمیان کسی مثبت پیشرفت کے باوجود امن مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔
افغان میڈیا کے مطابق صدر اشرف غنی اپنے وفد کے ہمرہ قطر اور کویت کے مختصر سرکاری دورے پر دوحہ پہنچ گئے جہاں وہ قطری قیادت اور بین الافغان مذاکرات کے لیے موجود افغان رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔
ملاقات کے دوران افغانستان میں امن کی بحالی کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور 29 فروری کو امریکا و طالبان کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے پر عمل درآمد کی رفتار کا جائزہ لیا جائے گا۔
افغان تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر اشرف غنی ملک میں تشدد کی حالیہ لہر کے حوالے سے قطری قیادت کو اعتماد میں لیں گے اور طالبان کو مسلح کارروائیاں رکوانے کا مطالبہ کریں گے۔
افغان صدر قطر سے کویت کے لیے روانہ ہوجائیں گے تاہم وہ قطر میں قیام کے دوران طالبان وفد سے ملاقات نہیں کریں گے۔ افغانستان میں رواں ماہ کے ابتدا میں ہی دو بڑے دھماکے ہوئے ہیں جن میں 24 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
واضح رہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان نمائندوں اور افغان رہنماؤں کے درمیان کسی مثبت پیشرفت کے باوجود امن مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔