توانائی کے بغیر یورپی تجارتی مراعات بے معنی ہیں زبیر ملک
1700 میگا واٹ بجلی کا اضافہ کافی نہیں، حکومت کھاد سیکٹر کو بھی گیس سپلائی دے ورنہ 450 ارب درآمد پر خرچ کرنا ہونگے
وفاق ہائے ایون صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی)کے صدر زبیر احمد ملک نے کہا ہے کہ حکومت کی اقتصادی سمت درست ہو رہی ہے جس سے کاروباری برادری کے حوصلے بڑھ رہے ہیں جبکہ دنیا بھر میں مثبت پیغام جا رہا ہے۔
پنجاب میں برآمدی صنعت کو گیس کی سپلائی بحال کرنے سے جی ایس پی پلس کی تجارتی رعایت سے فائدہ اٹھانے میں مدد ملنے کے علاوہ روزگار کے مواقع پیدا جبکہ برآمدات میں اضافے سے زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال بہتر ہو گی، گردشی قرضے کا خاتمہ وقت کی ضرورت تھا کیونکہ یہ ملکی ترقی اور توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے راستے میں بڑی رکاوٹ تھا۔ جرمنی اور بلجیم میں جی ایس پی پلس کے سلسلے میں اہم میٹنگز میں شرکت کے بعد وطن واپسی پر کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ توانائی کے بغیر تجارتی مراعات بے معنی ہیں اس لیے حکومت اس شعبے کو بھرپور توجہ دے، سسٹم میں 1700 میگاواٹ بجلی کا اضافہ کافی نہیں، برآمدی صنعتی یونٹ بھی اپنی استعداد میں اضافہ اور افرادی قوت کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کریں۔
ہمارے نوجوان صلاحیت میں کسی سے کم نہیں اور اب انھیں وزیراعظم کی قرض اسکیم کے ذریعے اپنی صلاحیتیں منوانے کا موقع میسر آ گیا ہے۔ زبیر احمد ملک نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے شفافیت کو ترجیح دینے کا عزم خوش آئند ہے، اسٹاک مارکیٹ کی تیزی ان کی پالیسیوں کی عکاس ہے، حکومت گیس کی پیداوار بڑھائے اور درآمد کو یقینی بنائے تاکہ فرٹیلائزر سیکٹر کو بھی گیس فراہم کی جا سکے ورنہ درامدات پر کم از کم 450 ارب روپے خرچ ہوں گے، حکومت اپنی بعض پالیسیوں پر نظرثانی کرے، اخراجات اور خسارے کو کم، ترقیاتی اخراجات اور ٹیکس نیٹ کو بڑھائے اور سمندر پار پاکستانیوں اور غیرملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔
پنجاب میں برآمدی صنعت کو گیس کی سپلائی بحال کرنے سے جی ایس پی پلس کی تجارتی رعایت سے فائدہ اٹھانے میں مدد ملنے کے علاوہ روزگار کے مواقع پیدا جبکہ برآمدات میں اضافے سے زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال بہتر ہو گی، گردشی قرضے کا خاتمہ وقت کی ضرورت تھا کیونکہ یہ ملکی ترقی اور توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے راستے میں بڑی رکاوٹ تھا۔ جرمنی اور بلجیم میں جی ایس پی پلس کے سلسلے میں اہم میٹنگز میں شرکت کے بعد وطن واپسی پر کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ توانائی کے بغیر تجارتی مراعات بے معنی ہیں اس لیے حکومت اس شعبے کو بھرپور توجہ دے، سسٹم میں 1700 میگاواٹ بجلی کا اضافہ کافی نہیں، برآمدی صنعتی یونٹ بھی اپنی استعداد میں اضافہ اور افرادی قوت کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کریں۔
ہمارے نوجوان صلاحیت میں کسی سے کم نہیں اور اب انھیں وزیراعظم کی قرض اسکیم کے ذریعے اپنی صلاحیتیں منوانے کا موقع میسر آ گیا ہے۔ زبیر احمد ملک نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے شفافیت کو ترجیح دینے کا عزم خوش آئند ہے، اسٹاک مارکیٹ کی تیزی ان کی پالیسیوں کی عکاس ہے، حکومت گیس کی پیداوار بڑھائے اور درآمد کو یقینی بنائے تاکہ فرٹیلائزر سیکٹر کو بھی گیس فراہم کی جا سکے ورنہ درامدات پر کم از کم 450 ارب روپے خرچ ہوں گے، حکومت اپنی بعض پالیسیوں پر نظرثانی کرے، اخراجات اور خسارے کو کم، ترقیاتی اخراجات اور ٹیکس نیٹ کو بڑھائے اور سمندر پار پاکستانیوں اور غیرملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔