کیا آپ مضبوط اعصاب کے مالک بننا چاہتے ہیں
پاکستان میں 95 فیصد لوگ اعصابی کمزوری کا شکار ہیں، اس کے اسباب کیا ہیں اور علاج کیسے کیا جائے؟
قوتِ نفسانیہ (سوچنا، تفکر، فعل و انفعال) کا مرکز 'دماغ' اعصاب کے ذریعے جسم کے مختلف اعضاء کو راہنمائی کرتا ہے۔
دماغ کے پچھلے نچلے حصے سے 'نخاع (حرام مغز) شروع ہوتا ہے، اس سے بھی اعصاب کے جوڑے نکلتے ہیں۔ دماغ سے نکلنے والے اعصاب کے 12جوڑے ہیں۔ جبکہ حرام مغز سے 13 جوڑے نکلتے ہیں، یہیں سے مشارکی و غیر مشارکی نظام ِاعصاب (سمپے تھیٹک و پیرا سمپے تھیٹک) نکلتے ہیں۔ دماغ سے نکلنے والے 12اعصابی جوڑوں کے نا م اور افعال اس طرح ہیں:
1۔ عصبِ شامہ: سونگنے کا احساس دماغ تک لے جاتے ہیں،2 ۔ عصبِ باصرہ: دیکھی گئی چیزوں کا احساس دماغ تک لے جاتے ہیں، 3۔ عصبِ محرکِ چشم: آنکھ کے ڈلے کی حرکت کا ذمہ دار ہیں،4۔ عصب ِبکری: آنکھ کے تِل (کالے حصے) کا محرک عصب ہے،5۔ عصبِ ثلاثی: چہرے کی جلد،دانت، منہ ، ناک کے غشائے مخاطی (میوکس ممبرین) کے لیے حرارت اور چھونے کے حس کاعصب ہے نیز چبانے کے عمل کی حرکت بھی اس سے تعلق رکھتی ہے، 6 ۔ عصبِ مبعدمقلہ چشم: آنکھ کے عضلات کی حرکات کا ذمہ دار ہے۔
7۔ عصبِ وجہی: ذائقہ کی حس، چہرے سے ظاہر ہونے والے تاثرات کے اظہار اور لعاب بنانے والے غدود کی حرکت کاذ مہ دار ہے، 8۔ عصبِ سمعی: سننے اور جسمانی توازن کے احساس کا ذمہ دار ہے، 9۔ عصبِ حلقی لسانی : ذائقے کے لیے حسی اور نگلنے اور لعاب بنانے والے غدود کے افعال کو برقرار رکھتا ہے، 10۔ عصبِ راجع: دل، خون کی رگوں،اعضائے ہضم اور عضائے تنفس کے لیے حسی عصب ہے اورانکی حرکات (سکڑنا،پھلنا)کا ضامن عصب ہے، 11۔ عصب ِزائد: حلق ، گردن اور سینے کے عضلات کے لیے محرک (اسٹی میولینٹ) ہے، 12۔ عصبِ تخت لسانی: زبان کے عضلات کی حسی وحرکت سے متعلق ہیں۔
انہیں بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ایک شخص سمجھ سکے کہ دماغ کی کمزوری کا احساس کہاں تک پہنچ سکتا ہے۔ نیز حرام مغز سے نکلنے والے اعصاب مختلف اعضاء او ر اس کی بیماری کے ذمہ دار ہوتے ہیں ، جن کا خلاصہ یوں ہے:
1۔ اعصابِ عنقی: تعداد8 یہ اعصاب چہرہ، آنکھیں،ناک، سر،غدہ درقیہ و نزد ِدرقیہ (تھائی رائیڈ و پیرا تھائی رائیڈ غدود) حجاب ِحاجز (ڈایافرام)، ناک کے عضلات، نتھنے، زبان ، دانت اور جبڑوں سے متعلق ہے۔ ان اعصاب پر چوٹ سے ان اعضاء کو نقصان پہنچتا ہے،2۔ اعصابِ ضہری: (12 عدد )یہ اعصاب دل، پھیپھڑے، عروقِ خشنہ (برونکیولز) ، سانس کی نالی، سینہ، پتہ، بازو، کندہ، معدہ، لبلبہ، تلی، جگر، گردے کے ہارمون، چھوٹی آنت سے متعلق ہیں، 3۔ اعصابِ قطنی: (تعداد5) بڑی آنت ، زنانہ اور مردانہ اعضاء، پائوں، انگلیاں ،ران، نسا (جس میں درد عرق النساء) ہوتا ہے کے عوارض سے متعلق ہیں،4۔ اعصاب العصعص (سیکرل نرو): تعداد 5 ٹانگوں اور نچلے اعضاء کے عوارض کا ذمہ دار ہیں۔ بعض اطباء نے دمچی کی ہڈی کو اس کے تحت لکھا ہے۔
اعصابی کمزوری کیا ہے: پاکستان کی95 فیصد آبادی دراصل اعصابی کمزوری کا شکار ہے، اور ان کی اکثریت روبہ صحت بھی تب ہوتی ہے، جب آرام کا وقت اعتدال پر لاتی ہیں ۔ مثلاً قوت ِحافظہ کسی کی کمزور ہوتی ہے ، لوگ اسے دماغی کمزوری سمجھ کر نت نئی تراکیب اپنانے لگتے ہیں۔
یہ اعصابی کمزوری کا حصہ ہے نہ کہ قوتِ حافظہ کی کمزوری ۔ اس کے علاوہ جن اشخاص کو دردِ سر ، دردِ شقیقہ، کپکپی، نزلہ زکام ، کھانسی ، ہچکی ، ہاتھ پائوں کا سُن ہونا، بلڈ پریشر کا بڑھنا، بازو کا درد، ضعف ِ بصر، دمہ، دل کے عوارض، گردن کے عضلات میں کھچائو لاحق ہو ، انہیں چاہیے کہ روغنِ بادام، روغنِ اخروٹ یا روغنِ السی کا وغیرہ کی مالش اعصابِ عنقی (گردن کے اوپر والے حصے) پر روزانہ کریں، دراصل یہ تمام علامات ان اعصاب کی کمزوری کی ہیں۔
اسی طرح جن افراد کی ہتھیلی ، ہاتھ، انگلیوں میں درد، پھیپھڑوں کے عوارض(دمہ، نمونیہ) ، لبلبے کے عوارض، یرقان، معدے کے مسائل، گردے کے مسائل، کمر درد رہتا ہو ، ان حضرات کو ہاضم روغنیات کی مالش کمر کے درمیانی مہروں پر روزانہ کرنی چاہیے ،یہ علامات ان بارہ اعصاب کی کمزوری کے ہیں۔نیز جن اشخاص کو قبض و اسہال ، ریح ، ٹانگوں کا درد یا سُن ہوناجیسے علامات محسوس ہوں انہیں ضروری ہے کہ روغنِ ارنڈ، روغنِ بادام یا روغن زیتون سے کمر کے نچلے مہروں پر مالش کریں کیوں کہ یہ اعصابِ قطنی (کمر کے نچلے اعصاب) کی کمزوری کی علامات ہیں۔
اور جن افراد کو پیشاب کی بیماری، بانجھ پن، ران کے پچھلے حصے کا درد ، پائوں کی انگلیاں سُن ہونا محسوس ہوں ، انہیں ضروری ہے کہ دمچی کی ہڈی پر روغنِ ہینگ سے مالش کریںاور اس طرح بیٹھیں کہ مذکورہ ہڈی پر زور نہ پڑے۔ اس مشاہدے کی بنیاد پر معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ علامات ہوں تو پہلے مالش سے امداد حاصل کریں ، آفت زدہ عضو کی دواء دینے کے ساتھ یا بعد میں مقوی اعصاب ادویہ کا استعمال کرنا چاہیے ورنہ علامات واپس آجاتی ہیں۔
اعصابی کمزوری کیوں ہوتی ہے؟
( الف ) سونے کا غلط طریقہ : مثلاً دائیں جانب کروٹ پر لیٹنے والے افراد کا جگر گرم ، بدنی مواد کی رقت ہوتی ہے، بائیں جانب کروٹ پر زیادہ لیٹنے والے اشخاص ریح ، تلی کا بڑھنا، ڈکاروں سے اذیت پاتے ہیں۔چت لیٹنے والے بیماری سے مامون (امن میں) رہتے ہیں، مگر کمر درد کی شکایت ہوجاتی ہے، پیٹ کے بل سونے سے جو اعضاء رہتے ہیں ، ان میں حرارت بڑھنے کی وجہ سے دل کی دھڑکن کا لاعتدال ہونا، معدے میں تیرابیت اور گیس ، قبض ہوجاتی ہے، نیز ان پر برا اثر پڑنے سے متعلقہ اعصاب بالواسطہ اذیت پا کرکمزور ہوجاتے ہیں۔
( ب ) غذاء میں بے اعتدالی: جن غذائوں میں سوڈیم اور پوٹاشیم کی مقدار ٹھیک نہیں ہوتی وہ اکثر اعصاب کو کمزور کرتی ہیںاور انسان بلڈ پریشر، عوارضِ بول، خشکی، قبض وغیرہ میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
ج : سٹریس: اکثر طلباء امتحان کے ایام میں بیمار ہوجاتے ہیں، بعضکو نزلہ، بعضکو بخار، تو بعض طلباء کو مایوسی آگھیرتی ہے، دراصل اسٹریس ان کے اعصاب کو کمزور کردیتا ہے۔اسی لیے امتحان کے گزرنے کے بعد صحت مند ہونے لگتے ہیں، مگر امتحانی نتائج کے ایام میں دوبارہ بیمار ہوتے نظر آتے ہیں۔
( د ) ورزش نہ کرنا: ورزش خواہ کسی شکل میں ہو، صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے، خون کی گردش کی ضامن ہے۔عدم ریاضتِ جسمانی خلیات اور عصبا نئے (نیورون) کو فاقہ میں مبتلاء کر کے لاغر کر دیتی ہے۔ صبح کی سیر ضرور کرنی چاہیے کہ یہ وقت ہوائے نسیم (آکسیجن) کی زیادتی کا ہے، صبح کی سیر دماغ کو ہوائے نسیم پہنچا کر درست رکھتی ہے۔ یاد رہے کہ دوپہر کا وقت دخانی ہوا (کاربن ڈائی آکسائیڈ) کا ہے جو گاڑیوںاور صنعتوں کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے، اس موقع پر کسی سرسبز علاقے میں جہاں بدبو وغیرہ نہ ہوبلکہ گھاس کی خوشبو ہو سیر کرنے میں حرج نہیں۔رات کے وقت پودے اور درخت ہوائے دخان میں اضافے کا سبب بنتے ہیں ، اس لیے یہ وقت سیر کے لیے موزوں نہیں۔
( ہ ) حمام (غسل) کی تدابیر: گرم پانی سے غسل کرنا اعصاب کو ڈھیلا اور لاغر کرتا ہے، جسم کے مسامات کھولتا ہے، اس لیے جلد اور بالوں کے لیے مضر ہے، ٹھنڈے پانی سے نہانا سختی پیدا کرتا ہے اور جلد اور شعر (بالوں ) کے لیے خوب (بہتر )ہے، مگر دماغی جھلی اور اندرونِ اعضاء کو تکلیف دیتا ہے۔ اس لیے نیم گرم پانی جو ذرا ٹھنڈک کی طرف مائل ہو ، نہانے کے لیے بہتر ہے۔
اعصابی کمزوری سے کیسے بچیں؟ کمزوری پیدا کرنے والے امور سے بچنے کے علاوہ صبح کی سیر ، ہفتے میں کسی دن گوشت کا شوربہ یا سالن ، مرغ کی یخنی استعمال کریں اور روزانہ نہار منہ بادام، پستہ، اخروٹ اور ذیابیطس نہیں ہے تو منقی کا استعمال کریں اگر ذ یابیطس ہو تو منقی کی بجائے کاجو استعمال کریں۔
نسخہ: جن اشخاص کے اعصاب کمزور ہو چکے ہیں ، ان کے لیے مندرجہ ذیل نسخہ موزوں ہے:
اسطوخودوس (پتے) ، جن سنگ (کورین)، اسگندہ کا سفوف عمر اور وزن کے مطابق لیں۔
دماغ کے پچھلے نچلے حصے سے 'نخاع (حرام مغز) شروع ہوتا ہے، اس سے بھی اعصاب کے جوڑے نکلتے ہیں۔ دماغ سے نکلنے والے اعصاب کے 12جوڑے ہیں۔ جبکہ حرام مغز سے 13 جوڑے نکلتے ہیں، یہیں سے مشارکی و غیر مشارکی نظام ِاعصاب (سمپے تھیٹک و پیرا سمپے تھیٹک) نکلتے ہیں۔ دماغ سے نکلنے والے 12اعصابی جوڑوں کے نا م اور افعال اس طرح ہیں:
1۔ عصبِ شامہ: سونگنے کا احساس دماغ تک لے جاتے ہیں،2 ۔ عصبِ باصرہ: دیکھی گئی چیزوں کا احساس دماغ تک لے جاتے ہیں، 3۔ عصبِ محرکِ چشم: آنکھ کے ڈلے کی حرکت کا ذمہ دار ہیں،4۔ عصب ِبکری: آنکھ کے تِل (کالے حصے) کا محرک عصب ہے،5۔ عصبِ ثلاثی: چہرے کی جلد،دانت، منہ ، ناک کے غشائے مخاطی (میوکس ممبرین) کے لیے حرارت اور چھونے کے حس کاعصب ہے نیز چبانے کے عمل کی حرکت بھی اس سے تعلق رکھتی ہے، 6 ۔ عصبِ مبعدمقلہ چشم: آنکھ کے عضلات کی حرکات کا ذمہ دار ہے۔
7۔ عصبِ وجہی: ذائقہ کی حس، چہرے سے ظاہر ہونے والے تاثرات کے اظہار اور لعاب بنانے والے غدود کی حرکت کاذ مہ دار ہے، 8۔ عصبِ سمعی: سننے اور جسمانی توازن کے احساس کا ذمہ دار ہے، 9۔ عصبِ حلقی لسانی : ذائقے کے لیے حسی اور نگلنے اور لعاب بنانے والے غدود کے افعال کو برقرار رکھتا ہے، 10۔ عصبِ راجع: دل، خون کی رگوں،اعضائے ہضم اور عضائے تنفس کے لیے حسی عصب ہے اورانکی حرکات (سکڑنا،پھلنا)کا ضامن عصب ہے، 11۔ عصب ِزائد: حلق ، گردن اور سینے کے عضلات کے لیے محرک (اسٹی میولینٹ) ہے، 12۔ عصبِ تخت لسانی: زبان کے عضلات کی حسی وحرکت سے متعلق ہیں۔
انہیں بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ایک شخص سمجھ سکے کہ دماغ کی کمزوری کا احساس کہاں تک پہنچ سکتا ہے۔ نیز حرام مغز سے نکلنے والے اعصاب مختلف اعضاء او ر اس کی بیماری کے ذمہ دار ہوتے ہیں ، جن کا خلاصہ یوں ہے:
1۔ اعصابِ عنقی: تعداد8 یہ اعصاب چہرہ، آنکھیں،ناک، سر،غدہ درقیہ و نزد ِدرقیہ (تھائی رائیڈ و پیرا تھائی رائیڈ غدود) حجاب ِحاجز (ڈایافرام)، ناک کے عضلات، نتھنے، زبان ، دانت اور جبڑوں سے متعلق ہے۔ ان اعصاب پر چوٹ سے ان اعضاء کو نقصان پہنچتا ہے،2۔ اعصابِ ضہری: (12 عدد )یہ اعصاب دل، پھیپھڑے، عروقِ خشنہ (برونکیولز) ، سانس کی نالی، سینہ، پتہ، بازو، کندہ، معدہ، لبلبہ، تلی، جگر، گردے کے ہارمون، چھوٹی آنت سے متعلق ہیں، 3۔ اعصابِ قطنی: (تعداد5) بڑی آنت ، زنانہ اور مردانہ اعضاء، پائوں، انگلیاں ،ران، نسا (جس میں درد عرق النساء) ہوتا ہے کے عوارض سے متعلق ہیں،4۔ اعصاب العصعص (سیکرل نرو): تعداد 5 ٹانگوں اور نچلے اعضاء کے عوارض کا ذمہ دار ہیں۔ بعض اطباء نے دمچی کی ہڈی کو اس کے تحت لکھا ہے۔
اعصابی کمزوری کیا ہے: پاکستان کی95 فیصد آبادی دراصل اعصابی کمزوری کا شکار ہے، اور ان کی اکثریت روبہ صحت بھی تب ہوتی ہے، جب آرام کا وقت اعتدال پر لاتی ہیں ۔ مثلاً قوت ِحافظہ کسی کی کمزور ہوتی ہے ، لوگ اسے دماغی کمزوری سمجھ کر نت نئی تراکیب اپنانے لگتے ہیں۔
یہ اعصابی کمزوری کا حصہ ہے نہ کہ قوتِ حافظہ کی کمزوری ۔ اس کے علاوہ جن اشخاص کو دردِ سر ، دردِ شقیقہ، کپکپی، نزلہ زکام ، کھانسی ، ہچکی ، ہاتھ پائوں کا سُن ہونا، بلڈ پریشر کا بڑھنا، بازو کا درد، ضعف ِ بصر، دمہ، دل کے عوارض، گردن کے عضلات میں کھچائو لاحق ہو ، انہیں چاہیے کہ روغنِ بادام، روغنِ اخروٹ یا روغنِ السی کا وغیرہ کی مالش اعصابِ عنقی (گردن کے اوپر والے حصے) پر روزانہ کریں، دراصل یہ تمام علامات ان اعصاب کی کمزوری کی ہیں۔
اسی طرح جن افراد کی ہتھیلی ، ہاتھ، انگلیوں میں درد، پھیپھڑوں کے عوارض(دمہ، نمونیہ) ، لبلبے کے عوارض، یرقان، معدے کے مسائل، گردے کے مسائل، کمر درد رہتا ہو ، ان حضرات کو ہاضم روغنیات کی مالش کمر کے درمیانی مہروں پر روزانہ کرنی چاہیے ،یہ علامات ان بارہ اعصاب کی کمزوری کے ہیں۔نیز جن اشخاص کو قبض و اسہال ، ریح ، ٹانگوں کا درد یا سُن ہوناجیسے علامات محسوس ہوں انہیں ضروری ہے کہ روغنِ ارنڈ، روغنِ بادام یا روغن زیتون سے کمر کے نچلے مہروں پر مالش کریں کیوں کہ یہ اعصابِ قطنی (کمر کے نچلے اعصاب) کی کمزوری کی علامات ہیں۔
اور جن افراد کو پیشاب کی بیماری، بانجھ پن، ران کے پچھلے حصے کا درد ، پائوں کی انگلیاں سُن ہونا محسوس ہوں ، انہیں ضروری ہے کہ دمچی کی ہڈی پر روغنِ ہینگ سے مالش کریںاور اس طرح بیٹھیں کہ مذکورہ ہڈی پر زور نہ پڑے۔ اس مشاہدے کی بنیاد پر معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ علامات ہوں تو پہلے مالش سے امداد حاصل کریں ، آفت زدہ عضو کی دواء دینے کے ساتھ یا بعد میں مقوی اعصاب ادویہ کا استعمال کرنا چاہیے ورنہ علامات واپس آجاتی ہیں۔
اعصابی کمزوری کیوں ہوتی ہے؟
( الف ) سونے کا غلط طریقہ : مثلاً دائیں جانب کروٹ پر لیٹنے والے افراد کا جگر گرم ، بدنی مواد کی رقت ہوتی ہے، بائیں جانب کروٹ پر زیادہ لیٹنے والے اشخاص ریح ، تلی کا بڑھنا، ڈکاروں سے اذیت پاتے ہیں۔چت لیٹنے والے بیماری سے مامون (امن میں) رہتے ہیں، مگر کمر درد کی شکایت ہوجاتی ہے، پیٹ کے بل سونے سے جو اعضاء رہتے ہیں ، ان میں حرارت بڑھنے کی وجہ سے دل کی دھڑکن کا لاعتدال ہونا، معدے میں تیرابیت اور گیس ، قبض ہوجاتی ہے، نیز ان پر برا اثر پڑنے سے متعلقہ اعصاب بالواسطہ اذیت پا کرکمزور ہوجاتے ہیں۔
( ب ) غذاء میں بے اعتدالی: جن غذائوں میں سوڈیم اور پوٹاشیم کی مقدار ٹھیک نہیں ہوتی وہ اکثر اعصاب کو کمزور کرتی ہیںاور انسان بلڈ پریشر، عوارضِ بول، خشکی، قبض وغیرہ میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
ج : سٹریس: اکثر طلباء امتحان کے ایام میں بیمار ہوجاتے ہیں، بعضکو نزلہ، بعضکو بخار، تو بعض طلباء کو مایوسی آگھیرتی ہے، دراصل اسٹریس ان کے اعصاب کو کمزور کردیتا ہے۔اسی لیے امتحان کے گزرنے کے بعد صحت مند ہونے لگتے ہیں، مگر امتحانی نتائج کے ایام میں دوبارہ بیمار ہوتے نظر آتے ہیں۔
( د ) ورزش نہ کرنا: ورزش خواہ کسی شکل میں ہو، صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے، خون کی گردش کی ضامن ہے۔عدم ریاضتِ جسمانی خلیات اور عصبا نئے (نیورون) کو فاقہ میں مبتلاء کر کے لاغر کر دیتی ہے۔ صبح کی سیر ضرور کرنی چاہیے کہ یہ وقت ہوائے نسیم (آکسیجن) کی زیادتی کا ہے، صبح کی سیر دماغ کو ہوائے نسیم پہنچا کر درست رکھتی ہے۔ یاد رہے کہ دوپہر کا وقت دخانی ہوا (کاربن ڈائی آکسائیڈ) کا ہے جو گاڑیوںاور صنعتوں کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے، اس موقع پر کسی سرسبز علاقے میں جہاں بدبو وغیرہ نہ ہوبلکہ گھاس کی خوشبو ہو سیر کرنے میں حرج نہیں۔رات کے وقت پودے اور درخت ہوائے دخان میں اضافے کا سبب بنتے ہیں ، اس لیے یہ وقت سیر کے لیے موزوں نہیں۔
( ہ ) حمام (غسل) کی تدابیر: گرم پانی سے غسل کرنا اعصاب کو ڈھیلا اور لاغر کرتا ہے، جسم کے مسامات کھولتا ہے، اس لیے جلد اور بالوں کے لیے مضر ہے، ٹھنڈے پانی سے نہانا سختی پیدا کرتا ہے اور جلد اور شعر (بالوں ) کے لیے خوب (بہتر )ہے، مگر دماغی جھلی اور اندرونِ اعضاء کو تکلیف دیتا ہے۔ اس لیے نیم گرم پانی جو ذرا ٹھنڈک کی طرف مائل ہو ، نہانے کے لیے بہتر ہے۔
اعصابی کمزوری سے کیسے بچیں؟ کمزوری پیدا کرنے والے امور سے بچنے کے علاوہ صبح کی سیر ، ہفتے میں کسی دن گوشت کا شوربہ یا سالن ، مرغ کی یخنی استعمال کریں اور روزانہ نہار منہ بادام، پستہ، اخروٹ اور ذیابیطس نہیں ہے تو منقی کا استعمال کریں اگر ذ یابیطس ہو تو منقی کی بجائے کاجو استعمال کریں۔
نسخہ: جن اشخاص کے اعصاب کمزور ہو چکے ہیں ، ان کے لیے مندرجہ ذیل نسخہ موزوں ہے:
اسطوخودوس (پتے) ، جن سنگ (کورین)، اسگندہ کا سفوف عمر اور وزن کے مطابق لیں۔