اصلاح الدین سے گرانٹ کے بعد ہاکی گراؤنڈ بھی واپس مانگ لیا
محمد علی شاہ ہاکی گراؤنڈ پر غیر قانونی قبضہ کرکے نجی اسٹیڈیم قائم کیا گیا ہے، نوٹس
اولمپئین اصلاح الدین کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے سندھ حکومت کی گرانٹ کی واپس طلب کرنے کے بعد ڈی ایم سی سینٹرل نے بھی ہاکی گراونڈ واپس مانگ لیا ہے۔
کراچی کے ضلع وسطی کی انتظامیہ نے پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق کپتان اولمپئین اصلاح الدین صدیقی سے گراؤنڈ واپس مانگ لیا، ڈائریکٹر کلچرل اینڈ اسپورٹس اینڈ ریکریشن نے اپنے جاری کردہ نوٹس میں نارتھ ناظم آباد بلاک ایچ میں قائم ڈاکٹر محمد علی شاہ ہاکی گراؤنڈ ڈی ایم سی کے حوالے کرنے کی ہدایت کی ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ لنڈی کوتل کے قریب مذکورہ گراؤنڈ ڈی ایم سی سینٹرل کی ملکیت ہے، اس جگہ پر غیر قانونی قبضہ کرکے نجی اسٹیڈیم قائم کیا گیا ہے، حکام نے اس بابت سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے، جگہ کو فی الفور خالی کیا جائے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ بچوں کو ہاکی کی تربیت دینے کے نام پر گراؤنڈ کو کمرشل بنیادوں پر استعمال کیا جارہا ہے، اطراف میں غیر قانونی پر دکانیں بھی قائم کرکے کرایے کی مد میں بھاری رقم وصول کی جارہی ہے، مزید براں گراونڈ کو کرائے پر دیا جاتا ہے اور ٹیموں سے فی گھنٹہ کے حساب سے پیسے وصول کیے جاتے ہیں۔
دریں اثناء موقف جاننے کے لیے رابطے پر اولمپئن اصلاح الدین صدیقی نے کہا کہ ہم نے ڈی ایم سی سینٹرل کی جانب سے ملنے والے نوٹس کا جواب دے دیا، ہمارا کہنا ہے کہ اکیڈمی کو ملنے والی زمین حکومت سندھ کے محکمہ کھیل کی جانب سے نوٹیفائیڈ ہے، میں ہاکی اکیڈمی کا چیئرمین ہوں جب کہ بورڈ میں کئی اولمپیینز بھی شامل ہیں، ہم اکیڈمی چلانے کے لیے بچوں سے کوئی پیسہ وصول نہیں کرتے، ہم اکیڈمی کے ذریعے ہاکی کی خدمت کر رہے ہیں، رجسٹرڈ 250 بچوں میں سے روزانہ سو کے لگ تربیت پانے کے لیے اکیڈمی آتے ہیں، ڈی ایم سی سینٹرل کو اس حوالے سے مزید معلومات کرنی ہو تو وہ سندھ حکومت کے محکمہ کھیل سے رابطہ کرے۔
کراچی کے ضلع وسطی کی انتظامیہ نے پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق کپتان اولمپئین اصلاح الدین صدیقی سے گراؤنڈ واپس مانگ لیا، ڈائریکٹر کلچرل اینڈ اسپورٹس اینڈ ریکریشن نے اپنے جاری کردہ نوٹس میں نارتھ ناظم آباد بلاک ایچ میں قائم ڈاکٹر محمد علی شاہ ہاکی گراؤنڈ ڈی ایم سی کے حوالے کرنے کی ہدایت کی ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ لنڈی کوتل کے قریب مذکورہ گراؤنڈ ڈی ایم سی سینٹرل کی ملکیت ہے، اس جگہ پر غیر قانونی قبضہ کرکے نجی اسٹیڈیم قائم کیا گیا ہے، حکام نے اس بابت سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے، جگہ کو فی الفور خالی کیا جائے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ بچوں کو ہاکی کی تربیت دینے کے نام پر گراؤنڈ کو کمرشل بنیادوں پر استعمال کیا جارہا ہے، اطراف میں غیر قانونی پر دکانیں بھی قائم کرکے کرایے کی مد میں بھاری رقم وصول کی جارہی ہے، مزید براں گراونڈ کو کرائے پر دیا جاتا ہے اور ٹیموں سے فی گھنٹہ کے حساب سے پیسے وصول کیے جاتے ہیں۔
دریں اثناء موقف جاننے کے لیے رابطے پر اولمپئن اصلاح الدین صدیقی نے کہا کہ ہم نے ڈی ایم سی سینٹرل کی جانب سے ملنے والے نوٹس کا جواب دے دیا، ہمارا کہنا ہے کہ اکیڈمی کو ملنے والی زمین حکومت سندھ کے محکمہ کھیل کی جانب سے نوٹیفائیڈ ہے، میں ہاکی اکیڈمی کا چیئرمین ہوں جب کہ بورڈ میں کئی اولمپیینز بھی شامل ہیں، ہم اکیڈمی چلانے کے لیے بچوں سے کوئی پیسہ وصول نہیں کرتے، ہم اکیڈمی کے ذریعے ہاکی کی خدمت کر رہے ہیں، رجسٹرڈ 250 بچوں میں سے روزانہ سو کے لگ تربیت پانے کے لیے اکیڈمی آتے ہیں، ڈی ایم سی سینٹرل کو اس حوالے سے مزید معلومات کرنی ہو تو وہ سندھ حکومت کے محکمہ کھیل سے رابطہ کرے۔