بنڈل جزیرے سے متعلق امور سندھ حکومت سے مل کر طے کیے جائیں وزیراعظم کی ہدایت

بنڈل آئی لینڈ منصوبے سے سرمایہ کاری اور روزگار کےمواقع میسر آئیں گے، وزیراعظم


ویب ڈیسک October 08, 2020
کراچی کے جزیروں پر وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان شدید تحفظات ہیں فوٹو: فائل

وزیر اعظم عمران خان نے گورنر سندھ عمران اسماعیل کو ہدایت کی ہے کہ بنڈل آئی لینڈ سے متعلقہ امور سندھ حکومت کے ساتھ مل کر طے کیے جائیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ جس میں گورنر سندھ نے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر پیش رفت کے حوالے سے وزیر اعظم کو تفصیلی بریفنگ دی۔

وزیراعظم نے گورنر سندھ کو ہدایت کی کہ بنڈل آئی لینڈ منصوبےسےسرمایہ کاری اور روزگار کےمواقع میسر آئیں گے، اس جزیرے سے متعلقہ امور سندھ حکومت کے ساتھ مل کر طے کیے جائیں۔

'بنڈل آئی لینڈ سندھ کا ہے اور رہے گا'

بعد ازاں گورنر سندھ نے کہا کہ وزیراعظم نے بنڈل آئی لینڈ اور راوی منصوبے پر اجلاس کی صدارت کی،یہ تاثرغلط ہے کہ وفاقی حکومت سندھ کی زمین پر قبضہ کرنا چاہتی ہے، بنڈل آئی لینڈ سندھ کا حصہ ہے اور رہے گا، منصوبے سے فائدہ بھی سندھ کو ہی ہوگا، بنڈل آئی لینڈ پر نیا شہر آباد ہوگا، یہ شہر جامع ماسٹر پلان کے تحت آباد کیا جائے گا، منصوبے سے ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا،منصوبے سے حاصل تمام وصولی سندھ حکومت کو جائے گی۔

واضح رہے کہ رواں برس جولائی میں سندھ لینڈ یوٹیلائزیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری خط میں کہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت کی درخواست پرعوامی مفاد کے لیے جزیرے کی حوالگی کررہے ہیں۔ جزیرے پر تعمیرات میں مقامی افراد اور ماہی گیروں کے مفادات کو تحفظ دیا جائے گا۔ جس کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علی نے پاکستان آئی لینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس 2020' جاری کیا تھا جس کے تحت 'ٹیریٹوریل واٹرز اینڈ میری ٹائم زونز ایکٹ 1976' کے زیر انتظام ساحلی علاقے وفاق کی ملکیت ہوں گے اور سندھ کے تمام جزائر کی مالک وفاقی حکومت ہوگی، حکومت نوٹیفکیشن کے ذریعے 'پاکستان آئی لینڈز ڈیویلپمنٹ اتھارٹی' قائم کرے گی۔

آرڈیننس کے اجرا اور سندھ کے مختلف علاقوں میں احتجاج کے بعد سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کو لکھا گیا خط واپس لے لیا۔ جس میں کہا گیا کہ سندھ کے ساحل اور جزائر صوبائی حکومت کی ملکیت ہیں، وفاقی حکومت کا جزائر پر ملکیت کا دعویٰ اور آرڈیننس کا اجرا غیر قانونی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔