جمہوری تحریک

عوام کو سڑکوں پر لانے کی بار بار کوشش کی گئی لیکن ماضی کے ڈسے ہوئے عوام اب بہت محتاط ہو گئے ہیں۔

zaheer_akhter_beedri@yahoo.com

ملک میں کوئی ایمرجنسی نہیں، عوام اگرچہ مہنگائی کی وجہ سے پریشان ہیں لیکن چونکہ ملک میں مجموعی طور پر حالات بہتر ہیں، عوام پرسکون ہیں لہٰذا ملک میں امن و امان کا کوئی مسئلہ پیدا ہونے کا فی الحال کوئی امکان نہیں لیکن اپوزیشن سے ملک کی یہ حالت برداشت نہیں ہو رہی ہے، آہستہ آہستہ اندر ہی اندر کھچڑی پک رہی ہے۔

ہماری اپوزیشن کو امن و امان کی صورتحال بہت مخدوش نظر آرہی ہے اور اس مخدوش صورتحال کی وجہ سے تحریک چلا کر حکومت کو گرانا ضروری ہے۔ اپوزیشن اتحاد کی دوسری بڑی جماعت پیپلز پارٹی کے اکابرین نے گزشتہ اتوار کو کراچی میں ''ریلی'' نکالی اور یہ بھی فرمایا ہے کہ اس ریلی کا مقصد سندھ کو ٹوٹنے سے بچانا ہے۔ سوال یہ ہے کہ سندھ کہاں اورکب ٹوٹ رہا ہے۔

جس ملک کی سیاست میں اس پائے کے لیڈر ہوں اس ملک کو توڑنے کی قطعی ضرورت نہیں کیونکہ اس کلیبرکی قیادت جس ملک میں ہو گی وہ ملک اگر ٹوٹنے سے بچا ہوا ہے تو اسے ہم ایک معجزہ ہی کہہ سکتے ہیں۔

سوائے اس کے کہ (ن) لیگ کے کچھ حمایتی اپنے قائدین کو عدالت لانے اور لے جانے کی خدمت میں جمع ہو جاتے ہیں ، باقی اللہ کے فضل سے سب ٹھیک ہے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ''اتحاد'' کو یہ خوف لاحق ہے کہ تحریک میں عوام شرکت کرتے ہیں یا نہیں۔ یہ ریلیاں اس لیے نکالی جا رہی ہیں کہ اس میں عوام کی شرکت یا عدم شرکت کا اندازہ ہو سکے۔ ہمارے مولانا کو تحریک کا صدر غالباً اسی لیے بنایا گیا ہے کہ ان کے ذریعے مدرسوں اور کارکنوں کی امداد یقینی ہو جائے۔


اس حوالے سے اصل مسئلہ یہ ہے کہ اپوزیشن کو تحریک کی اتنی جلدی کیوں پڑ رہی ہے؟ اگر عوام اس حقیقت کو سمجھ لیں تو سیاست چھوڑ کر اپنے اپنے گھروں میں آرام سے بیٹھے رہیں گے۔ دو مسئلے اس حوالے سے قابل غور ہیں ایک یہ کہ نیب نے بہت سارے ملزمان کو پکڑ لیا ہے جن میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف بھی شامل ہیں اور کئی رہنماؤں کی باری آنے کے بارے میں باتیں ہو رہی ہیں، اس امکان کو روکنے کے لیے بغیر عوام کی شرکت کے صرف حمایتی کراؤڈ سے تحریک چلانے پر مجبور ہیں لیکن ماضی میں ایسا ہوا ہے کہ کرائے کا کراؤڈ آدھے راستے سے غائب ہو جاتا ہے۔

اس حوالے سے دوسرا اور اہم ترین مسئلہ یہ ہے کہ پچھلے دس سال میں اربوں روپوں کی جو لوٹ مارکی گئی اس لوٹ مارکی پونجی کو بچانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ ملک میں انارکی پھیلائی جائے۔ کہیں یہ ممکنہ تحریک اسی پلاننگ کا حصہ تو نہیں؟ ہمارے بڑے میاں صاحب کا کہنا ہے کہ ''اب عزت سے جینے کا فیصلہ کر لیا ہے'' عزت کا مطلب کیا ہے؟ 10سال کی سزا ، پورا خاندان مختلف الزامات کی زد میں ہے؟

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر لوٹ مار کے الزامات سے بے پرواہ ہیں تو عزت سے جینے کا مطلب سمجھنے میں دشواری نہیں ہونی چاہیے۔ اس حوالے سے عدالتوں کے معزز ججوں کے ریمارکس سے معاملات کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ چونکہ یہ ریمارکس الیکٹرانک میڈیا پر بھی پیش کیے جا رہے ہیں لہٰذا عزت کو چار چاند لگنا ضروری ہے البتہ عوام معزز عدالتوں کے ریمارکس سے اب تک کارکردگی سے لاعلم تھے۔

عوام کو سڑکوں پر لانے کی بار بار کوشش کی گئی لیکن ماضی کے ڈسے ہوئے عوام اب بہت محتاط ہو گئے ہیں۔ اس ملک کی اشرافیہ کا سب سے بڑا دھوکا جمہوریت ہے۔ عام آدمی کے ذہن میں یہ بات بٹھا دی گئی ہے کہ جمہوریت کی وجہ سے ملک میں ''عوام کی حکومت'' قائم ہے۔ جمہوریت کی سب سے بڑی شرط عوام کا سیاسی شعور سے لیس ہونا ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے 72 سال گزر گئے لیکن عوام سیاسی شعور کی اس منزل پر نہیں پہنچ سکے جہاں دوست اور دشمن کو پہچاننا آسان ہوتا ہے۔ ہماری اشرافیہ بڑی چالاک ہے اور ہمارے عوام بڑے سادہ لوح ہیں وہ چند اشرافیہ خاندانوں کو جمہوریت سمجھتے ہیں۔

یہ کس قدر حیرت کی بات ہے کہ عام آدمی ابھی تک جمہوریت کا مطلب ہی نہیں سمجھ سکے۔ آسان زبان میں جمہوریت کا مطلب غریب عوام مزدوروں اورکسانوں کی حکومت ہے یعنی جمہوریت میں ایک مزدور کا بیٹا وزیر اعظم ہو سکتا ہے ایک کسان کا لائق اور تعلیم یافتہ بیٹا ملک کا صدر ہو سکتا ہے۔ ہمارے پڑوسی بھارت سے ہمارے چالیس لاکھ اختلافات ہوں لیکن اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ بھارت جمہوریت کی طرف گامزن ہے۔ بھارت کا وزیر اعظم نچلے ترین طبقے سے تعلق رکھتا ہے مودی ڈھابے پر باہر والے کی حیثیت سے کام کرتا رہا ہے۔
Load Next Story