سبزیاں گوشت دالیں منہ مانگے داموں فروخت

سبزیوںکی قیمت100فیصد تک بڑھادی گئی،ادرک600،لہسن320 ،آلو 70 ،ٹماٹر140 روپے کلو فروخت،دھنیے کی گڈی 30 روپے کی بک رہی ہے


Staff Reporter October 09, 2020
 شہر میں مہنگائی کی وبا کورونا سے زیادہ تیزی سے پھیل چکی ہے، ایڈمنسٹریٹر کراچی کی مجرمانہ خاموشی کے باعث پھل ،سبزی،دودھ اوراجناس کی قیمت دکاندارخود طے کرنے لگے

شہر قائد میں سندھ حکومت نے مہنگائی کی روک تھام کے لیے نمائشی کارروائیاں بھی روک دیں، عوام کو مہنگائی مافیا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا جب کہ سندھ حکومت اپنی ذمے داری نبھانے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی۔

شہر میں مہنگائی کی وبا کورونا سے زیادہ تیزی سے پھیل چکی ہے۔ پھل سبزی، مرغی، گوشت دودھ ،اجناس من مانے داموں پر فروخت کیے جارہے ہیں، مہنگائی پر قابو پانا اور عوام کو مقررہ سرکار ی نرخ پر اشیائے ضرورت کی فراہمی سندھ حکومت کی ذمے داری ہے۔

کمشنر کراچی کنٹرولر جنرل آف پرائسز ہیں جو سندھ حکومت کے محکمہ بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسز کی مشاورت سے تازہ دودھ، بکرے، بچھیا،مرغی کے گوشت، کریانہ آئٹمز کی ماہانہ قیمت، سبزی اور پھلوں کی یومیہ قیمتوں پر مشتمل سرکاری نرخ نامہ جاری کرنے اور اس نرخ نامے میں درج قیمتوں پر اشیاکی دستیابی یقینی بنانے کے ذمے دار ہیں۔

سندھ حکومت کے مقررہ کمشنرز اور ان کا ماتحت عملہ ہو یا ذخیرہ اندوزی کی روک تھام اور مارکیٹ میں اشیائے ضرورت کی مسلسل رسد کو یقینی بنانے کا ذمہ دار صوبائی ادارہ بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسز پر مشتمل پورے کا پورا صوبائی نظام ٹھپ پڑا ہے۔

، شہر میں آٹے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ گندم کی عدم دستیابی قرار دی جاتی ہے درآمدی گندم پاکستان پہنچنے کے باوجود آٹے کی قیمت میں کمی کے بجائے اضافہ ہورہا ہے ڈھائی نمبر آٹا 70روپے، فائن آٹا 70روپے اور چھوٹی چکی کا آٹا 80روپے کلو تک فروخت ہورہا ہے۔

گھی تیل کی قیمت 260روپے کلو/لیٹر تک پہنچ چکی ہے، چینی مافیا نے جو کہا کر دکھایا اور اب شہر میں چینی 100روپے کلو قیمت پر فروخت ہورہی ہے، مسور کی دال 150روپے کلو مونگ کی دال 260روپے کلو، ماش کی دال 260روپے کلو چنے کی دال 160روپے کلو بک رہی ہے، انڈے 150 روپے درجن سے زائد قیمت پر فروخت ہورہے ہیں مرغی کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کا رجحان ہے 220روپے کلو فروخت ہونے والی مرغی کی قیمت میں ایک ماہ کے دوران 40روپے تک کا اضافہ ہوچکا ہے۔

برسات کی و جہ سے سبزیوں کی فصل کی بربادی کو جواز بناکر گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے سبزیاں منہ مانگے داموں فروخت ہورہی ہیں سبزی منڈی کے مقابلے میں شہر میں سبزیوں کی خوردہ فروخت 100فیصد زائد قیمت پر کی جارہی ہے۔

سرکاری نرخ نامہ نہ مرتب ہورہے ہیں نہ جاری اور نہ ہی ان پر کسی قسم کا عمل درآمد ممکن ہے، پکوان کے اہم اور لازمی لوازمات ادرک لہسن کی قیمت آسمان سے باتیں کررہی ہیں ادرک 600روپے کلو لہسن 280 سے 320روپے کلو فروخت ہورہا ہے۔

سبزیوں کی اوسط قیمت 100روپے سے زائد ہے پالک نایاب ہونے کے بعد قیمت 100روپے کلو تک وصول کی گئی اسی طرح دھنیے پودینے کی گڈیاں بھی 40روپے میں فروخت ہوتی رہیں ٹماٹر اس وقت بھی 140روپے کلو فروخت ہورہا ہے آلو کی بھرپور فصل کے باوجود آلو کی قیمت 70 روپے کلو اور درجہ اول پیاز کی قیمت 80روپے کلو تک پہنچ چکی ہے۔

ڈیری مافیا بے خوفی سے تازہ دودھ 120روپے لیٹر فروخت کررہی ہے حالانکہ سرکاری قیمت 94روپے لیٹر مقرر ہے، ڈیری فارمرز کی من مانی کے بعد قیمت بڑھنے پر کمشنر کراچی اور موجودہ ایڈمنسٹریٹر افتخار شلوانی نے ایک کمیٹی تشکیل دے کر اسے جلد از جلد لاگت پر نظر ثانی کا ٹاسک دیا تھا لیکن وہ کمیٹی بھی تین ماہ گزرنے کے باوجود غور و فکر میں مصروف ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں