آرمينيا اور آذربائيجان جنگ بندی کے لیے مذاکرات پر رضامند
دونوں ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں کے درمیان مذاکرات ماسکو میں ہوں گے، روسی وزارت خارجہ
آرمينيا اور آذربائيجان متنازعہ علاقے نگورنو کاراباخ کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے مذاکرات پر رضامند ہوگئے جو روسی حکومت کی سرپرستی میں ماسکو میں ہوں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان مسلح جنگ تاحال جاری ہے، آرمینیا نے 28 فوجیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے جب کہ آذربائیجان کا کہنا ہے کہ بارود سے بھرے کئی میزائلوں کو وار زون سے باہر ناکارہ بنا دیا ہے تاہم اسی دوران دونوں ممالک نے امن مذاکرات پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : روس کی آذربائیجان اور آرمینیا کو جنگ بندی کیلئے مذاکرات کی پیشکش
روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں اس بات کی تصديق کی گئی ہے کہ دونوں ممالک کے سينیئر سفارت کار ماسکو ميں مذاکراتی عمل ميں شريک ہوں گے۔ وزارت داخلہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مذاکرات کا یہ عمل روسی صدر ولاديمير پوتن کی جنگ بندی کی اپيل پر شروع کیا جا رہا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : آرمينيا اور آذربائيجان کی افواج آمنے سامنے، مسلح جھڑپ میں 23 ہلاکتیں
واضح رہے کہ پچھلے ماہ کے آخری ایام سے نگورنو کاراباخ کے متنازعہ علاقے ميں آرمينيا اور آذربائيجان کی افواج کے درميان جھڑپوں کا آغاز ہوا تھا جس میں اب تک 400 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہيں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان مسلح جنگ تاحال جاری ہے، آرمینیا نے 28 فوجیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے جب کہ آذربائیجان کا کہنا ہے کہ بارود سے بھرے کئی میزائلوں کو وار زون سے باہر ناکارہ بنا دیا ہے تاہم اسی دوران دونوں ممالک نے امن مذاکرات پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : روس کی آذربائیجان اور آرمینیا کو جنگ بندی کیلئے مذاکرات کی پیشکش
روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں اس بات کی تصديق کی گئی ہے کہ دونوں ممالک کے سينیئر سفارت کار ماسکو ميں مذاکراتی عمل ميں شريک ہوں گے۔ وزارت داخلہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مذاکرات کا یہ عمل روسی صدر ولاديمير پوتن کی جنگ بندی کی اپيل پر شروع کیا جا رہا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : آرمينيا اور آذربائيجان کی افواج آمنے سامنے، مسلح جھڑپ میں 23 ہلاکتیں
واضح رہے کہ پچھلے ماہ کے آخری ایام سے نگورنو کاراباخ کے متنازعہ علاقے ميں آرمينيا اور آذربائيجان کی افواج کے درميان جھڑپوں کا آغاز ہوا تھا جس میں اب تک 400 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہيں۔