عدالت نے نواز شریف کو بذریعہ اشتہار 24 نومبر کو طلب کرلیا
نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں بچا، عدالت
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو بذریعہ اخبار اشتہار 24 نومبر کو طلب کرلیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
عدالت نے حکم نامے میں کہا ہے کہ نواز شریف کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے بذریعہ اشتہار مطلع کیا جائے، اشتہار کے ذریعے نواز شریف کو آگاہ کیا جائے کہ 24 نومبر کو عدالت کے سامنے پیش ہوں، عدالت طلبی سے متعلق اخبار اشتہار کی نقول برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے نواز شریف کو بھجوائی جائیں، وزارت خارجہ اس سے متعلق ضروری اقدامات کرے، اخبار اشتہار کے اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرے اور ایک ہفتے میں اس کی ادائیگی کرے۔
یہ بھی پڑھیں ؛اسلام آباد ہائی کورٹ کا نواز شریف کی اشتہار کے ذریعے طلبی کا حکم
عدالتی حکم کے مطابق گواہوں اور دستاویزات سے ثابت ہوا ہے کہ ہر ممکن کوشش کے باوجود نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل نہیں ہوسکی، نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث 15 ستمبر کو وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد سے پیش نہیں ہوئے، ان حالات میں عدالت کے پاس نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں بچا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
عدالت نے حکم نامے میں کہا ہے کہ نواز شریف کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے بذریعہ اشتہار مطلع کیا جائے، اشتہار کے ذریعے نواز شریف کو آگاہ کیا جائے کہ 24 نومبر کو عدالت کے سامنے پیش ہوں، عدالت طلبی سے متعلق اخبار اشتہار کی نقول برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے نواز شریف کو بھجوائی جائیں، وزارت خارجہ اس سے متعلق ضروری اقدامات کرے، اخبار اشتہار کے اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرے اور ایک ہفتے میں اس کی ادائیگی کرے۔
یہ بھی پڑھیں ؛اسلام آباد ہائی کورٹ کا نواز شریف کی اشتہار کے ذریعے طلبی کا حکم
عدالتی حکم کے مطابق گواہوں اور دستاویزات سے ثابت ہوا ہے کہ ہر ممکن کوشش کے باوجود نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل نہیں ہوسکی، نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث 15 ستمبر کو وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد سے پیش نہیں ہوئے، ان حالات میں عدالت کے پاس نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں بچا۔