3 بار وزیر اعظم رہنے کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی احتساب سے بالا تر ہو گیا شبلی فراز
بغاوت اور غداری کے مقدمات کے اندراج کے لیے ایسی شرائط لاگو کی جانی چاہئیں کہ یہ معاملہ مذاق نہ بن جائے، وفاقی وزیر
KARACHI:
وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کہا ہے کہ تین بار وزیراعظم کے منصب پر فائز رہنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ نوازشریف قانون اور احتساب سے بالاتر ہیں۔
مسلم لیگ ( ن ) کی اعلیٰ ترین قیادت اور صحافیوں کے خلاف غداری کے مقدمے کے اندراج کے تناظر میں وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے روزنامہ ایکسپریس کو انٹرویو دیتے ہوئے اس قسم کی ایف آئی آر کے اندراج کے لیے شرائط عائد کرنے پر زور دیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ یہ معاملہ ایک ' مذاق' نہ بن جائے۔تاہم انھوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے موجودہ قوانین میں ترمیم بہتر بات نہیں ہوگی کیوں کہ ایف آئی آر درج کروانے کا عمل پہلے ہی خاصا مشکل ہے۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ ہم قانون سازی کے ذریعے شرائط نافذ نہیں کرنا چاہتے۔ کیوں کہ اس طرح ان کا منفی اثر ہوگا۔ شبلی فراز نے کہا کہ پنجاب حکومت سیاسی بنیادوں پر کسی فرد کی جانب سے غداری کے مقدمات درج کروانے کے سدباب کے لیے سابق وزیراعظم نوازشریف اور مسلم لیگ ( ن ) کے دیگر رہنماؤں کیخلاف ایف آئی آر کے اندراج کا جائزہ لے رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم تجربات سے سیکھنا چاہتے ہیں۔ کچھ صورت ہائے احوال نظام کی خامیوں اور کمزوریوں کو ظاہر کردیتی ہیں ۔ میری رائے میں اس قسم کی صورتحال پیدا ہونے پر ایک طریقہ کار اپنایا جانا چاہیے۔ یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے اور اسے عمومی نہیں سمجھا جاسکتا۔ کچھ شرائط لازماً ہونی چاہییں چاہے اس کے لیے قوانین میں ترامیم کی ضرورت ہی کیوں نہ ہو۔
وزیراطلاعات نے یہ بات دہراتے ہوئے کہ پی ٹی آئی حکومت کا مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج سے کچھ لینا دینا نہیں، انھوں نے کہا کہ نوازشریف چونکہ حزب مخالف کی جماعت کے سربراہ ہیں تو ایک عام آدمی قدرتی طور پر یہی خیال کرے گا کہ اس ایف آئی آر کے اندراج کے پس پردہ حکومت ہے۔
شبلی فراز نے یہ واضح کیا کہ تین بار وزیراعظم کے منصب پر فائز رہنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ نوازشریف قانون اور احتساب سے بالاتر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر کسی فرد کو فوجداری مقدمات میں سزا ہوچکی ہو تو اس کے ساتھ خصوصی سلوک نہیں ہونا چاہیے اگرچہ وہ تین بار ملک کا وزیراعظم ہی کیوں نہ رہ چکا ہو۔
انھوں نے مزید کہا کہ میرا یہ یقین ہے کہ صحافی ہو یا سیاسی رہنما، اگر وہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں تو ان کے ساتھ اسی مناسبت سے سلوک ہونا چاہیے۔ پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کا یہی نقطۂ نظر ہے۔ ہمیں عوام نے احتساب پر ہمارے نقطۂ نظر ہی کی وجہ سے منتخب کیا ہے۔ احتساب کا عمل اعلیٰ ترین سطح سے شروع ہوگا اور جنھوں نے اپنی سلطنتیں قائم کرلی ہیں ان کا احتساب کیا جائے گا۔ اس سوال پر کہ پی ٹی آئی کی حکومت اپنا تبدیلی کا وعدہ وفا کرنے میں اب تک ناکام رہی ہے۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ موجودہ حکومت کو ورثے میں ملنے والے چیلنجز کے باوجود تبدیلی ایک پورا عمل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی ایک واقعہ نہیں ہے جو متعین دنوں میں وقوع پذیر ہوجائے گا۔ گورننس، اصلاحات، عوامی مسائل پر فیصلے اور ان کے نفاذ اور کرپشن کے خاتمے کا عمل پہلی بار ہورہا ہے۔ اس سے پہلے ہمارے پاس وہ نظام تھا جس میں دو پارٹیاں حکومت کیا کرتی تھیں، مگر ہم نے یہ شراکت توڑی اور اس کا ایک متبادل پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ غریب عوام کو سیاسی نعروں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔' روٹی ، کپڑا، اور مکان ' پاکستان پیپلز پارٹی کا نعرہ تھا، مگر یہ نعرہ نصف صدی قبل ذوالفقار علی بھٹو نے لگایا تھا۔ اس نعرے کا کون سا مقصد پورا ہوا؟ مسائل آج بھی برقرار ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی اپنے ہی متعارف کردہ پروگرام میں کامیاب نہیں ہوپائی کیوں کہ یہ پارٹی کرپشن میں ملوث ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان غیرروایتی لیڈر ہیں۔ وہ اپنے ہی گھر میں رہتے ہیں۔ ان کے پروٹوکول کے انتظامات بہت محدود ہیں۔ یہ تبدیلی کی علامت ہے۔ ہمارے گورنر بھی ماضی کی طرح بادشاہوں کے مانند نہیں رہ سکتے۔
انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے متوسط طبقے کے لیے مواقع فراہم کیے ہیں۔ مجھ جیسے لوگوں کو وزارتیں دی گئی ہیں۔ یہ تبدیلی کی علامت ہے کیوں کہ نہ تو میرا کسی سیاسی جماعت سے تعلق ہے اور نہ ہی میں کوئی صنعتکار ہوں۔ متوسط طبقے سے لوگوں کو کابینہ میں شامل کرنا بھی تبدیلی ہے۔
وزیراطلاعات کے مطابق ' احساس پروگرام' اپنی نوعیت کا واحد منصوبہ ہے جس کا ہدف غریبوں کا معیار زندگی بہتر بنانا ہے۔ انھوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ہمارا ' صحت کارڈ' ایک انقلابی پروگرام ہے۔ اسی طرح ہم یکساں نظام تعلیم متعارف کرارہے ہیں۔ ہم نے ' بلین ٹری سونامی' پروجیکٹ شروع کیا۔ یہ تمام اقدامات وقت طلب ہیں اور ان پر عمل درآمد جاری ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ قرضوں اور ادارہ جاتی کمزوریوں کی وجہ سے وفاقی سطح پر پاکستان کے مسائل پیچیدہ ہیں، کیوں کہ ان اداروں پرماضی میں توجہ نہیں دی گئی اور مفادات اور کرپشن کے لیے ان کا استعمال کیا گیا۔
اس سوال پر کہ ماضی میں عالمی اداروں سے قرضے نہ لینے کا اعلان کرنے کے باوجود پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف جیسے اداروں سے قرض کیوں لیا، وزیراطلاعات نے وضاحت کی کہ ماضی میں لیے گئے قرضے ادا کرنے تھے۔ ہم نے پکا عزم کررکھا تھا کہ قرض نہیں لیں گے۔ تاہم ہم نے یہ نہیں کہا تھا کہ سابقہ ادوار میں لیے گئے قرضے بھی واپس نہیں کریں گے۔ قرضوں کی ادائیگی آپ کو قرض لینے پر مجبور کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا حقیقی مقصد ملک کو معاشی طور پر اتنا مضبوط بنانا ہے کہ پھر قرض لینے کی ضرورت نہ پڑے۔یہ عمل جاری ہے اور ہم معاشی استحکام کی جانب گامزن ہیں،ماضی میں لیا گیا قرض اتنا بڑھ گیا کہ ہمیں صرف سود کی مد میں سالانہ290ارب روپے اداکرنا پڑ رہے ہیں،بجٹ خسارے کی وجہ سے ہم نے قرض حاصل کیا،اب ہم صحیح سمت کی جانب گامزن ہیں کیونکہ ہم نے کرنٹ اور تجارتی خسارے کو کم کردیا ہے۔
کراچی پیکیج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ شہر کے تمام ادارے پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کے زیر انتظام تھے اور ان اداروں کی خرابی کی ذمے داری حکومت ہی ذمے دار ہے،پیپلز پارٹی کی وجہ سے کراچی میں منصوبوں پر عمل نہیں ہوسکا،وفاق صرف فنڈز مہیا کرسکتا ہے مگر کے فور اور کے سی آر جیسے منصوبوں کیلیے ماحول فراہم کرنا صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے،پی ٹی آئی اس معاملے کو سیاسی طور پر ہینڈل کرے گی ،ہم عوام کو بتائیں گے کہ ان منصوبوں میں تاخیر کا ذمے دار کون ہے۔
ایک کروڑو نوکریوں اور 50لاکھ گھروں کی تعمیر سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ پرائم منسٹر ہاؤسنگ اسکیم کا آغاز کردیا گیا ہے اور نقشوں کی منظوری سمیت ابتدائی ڈیزائن پر کام تیزی سے جاری ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کہا ہے کہ تین بار وزیراعظم کے منصب پر فائز رہنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ نوازشریف قانون اور احتساب سے بالاتر ہیں۔
مسلم لیگ ( ن ) کی اعلیٰ ترین قیادت اور صحافیوں کے خلاف غداری کے مقدمے کے اندراج کے تناظر میں وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے روزنامہ ایکسپریس کو انٹرویو دیتے ہوئے اس قسم کی ایف آئی آر کے اندراج کے لیے شرائط عائد کرنے پر زور دیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ یہ معاملہ ایک ' مذاق' نہ بن جائے۔تاہم انھوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے موجودہ قوانین میں ترمیم بہتر بات نہیں ہوگی کیوں کہ ایف آئی آر درج کروانے کا عمل پہلے ہی خاصا مشکل ہے۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ ہم قانون سازی کے ذریعے شرائط نافذ نہیں کرنا چاہتے۔ کیوں کہ اس طرح ان کا منفی اثر ہوگا۔ شبلی فراز نے کہا کہ پنجاب حکومت سیاسی بنیادوں پر کسی فرد کی جانب سے غداری کے مقدمات درج کروانے کے سدباب کے لیے سابق وزیراعظم نوازشریف اور مسلم لیگ ( ن ) کے دیگر رہنماؤں کیخلاف ایف آئی آر کے اندراج کا جائزہ لے رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم تجربات سے سیکھنا چاہتے ہیں۔ کچھ صورت ہائے احوال نظام کی خامیوں اور کمزوریوں کو ظاہر کردیتی ہیں ۔ میری رائے میں اس قسم کی صورتحال پیدا ہونے پر ایک طریقہ کار اپنایا جانا چاہیے۔ یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے اور اسے عمومی نہیں سمجھا جاسکتا۔ کچھ شرائط لازماً ہونی چاہییں چاہے اس کے لیے قوانین میں ترامیم کی ضرورت ہی کیوں نہ ہو۔
وزیراطلاعات نے یہ بات دہراتے ہوئے کہ پی ٹی آئی حکومت کا مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج سے کچھ لینا دینا نہیں، انھوں نے کہا کہ نوازشریف چونکہ حزب مخالف کی جماعت کے سربراہ ہیں تو ایک عام آدمی قدرتی طور پر یہی خیال کرے گا کہ اس ایف آئی آر کے اندراج کے پس پردہ حکومت ہے۔
شبلی فراز نے یہ واضح کیا کہ تین بار وزیراعظم کے منصب پر فائز رہنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ نوازشریف قانون اور احتساب سے بالاتر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر کسی فرد کو فوجداری مقدمات میں سزا ہوچکی ہو تو اس کے ساتھ خصوصی سلوک نہیں ہونا چاہیے اگرچہ وہ تین بار ملک کا وزیراعظم ہی کیوں نہ رہ چکا ہو۔
انھوں نے مزید کہا کہ میرا یہ یقین ہے کہ صحافی ہو یا سیاسی رہنما، اگر وہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں تو ان کے ساتھ اسی مناسبت سے سلوک ہونا چاہیے۔ پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کا یہی نقطۂ نظر ہے۔ ہمیں عوام نے احتساب پر ہمارے نقطۂ نظر ہی کی وجہ سے منتخب کیا ہے۔ احتساب کا عمل اعلیٰ ترین سطح سے شروع ہوگا اور جنھوں نے اپنی سلطنتیں قائم کرلی ہیں ان کا احتساب کیا جائے گا۔ اس سوال پر کہ پی ٹی آئی کی حکومت اپنا تبدیلی کا وعدہ وفا کرنے میں اب تک ناکام رہی ہے۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ موجودہ حکومت کو ورثے میں ملنے والے چیلنجز کے باوجود تبدیلی ایک پورا عمل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی ایک واقعہ نہیں ہے جو متعین دنوں میں وقوع پذیر ہوجائے گا۔ گورننس، اصلاحات، عوامی مسائل پر فیصلے اور ان کے نفاذ اور کرپشن کے خاتمے کا عمل پہلی بار ہورہا ہے۔ اس سے پہلے ہمارے پاس وہ نظام تھا جس میں دو پارٹیاں حکومت کیا کرتی تھیں، مگر ہم نے یہ شراکت توڑی اور اس کا ایک متبادل پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ غریب عوام کو سیاسی نعروں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔' روٹی ، کپڑا، اور مکان ' پاکستان پیپلز پارٹی کا نعرہ تھا، مگر یہ نعرہ نصف صدی قبل ذوالفقار علی بھٹو نے لگایا تھا۔ اس نعرے کا کون سا مقصد پورا ہوا؟ مسائل آج بھی برقرار ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی اپنے ہی متعارف کردہ پروگرام میں کامیاب نہیں ہوپائی کیوں کہ یہ پارٹی کرپشن میں ملوث ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان غیرروایتی لیڈر ہیں۔ وہ اپنے ہی گھر میں رہتے ہیں۔ ان کے پروٹوکول کے انتظامات بہت محدود ہیں۔ یہ تبدیلی کی علامت ہے۔ ہمارے گورنر بھی ماضی کی طرح بادشاہوں کے مانند نہیں رہ سکتے۔
انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے متوسط طبقے کے لیے مواقع فراہم کیے ہیں۔ مجھ جیسے لوگوں کو وزارتیں دی گئی ہیں۔ یہ تبدیلی کی علامت ہے کیوں کہ نہ تو میرا کسی سیاسی جماعت سے تعلق ہے اور نہ ہی میں کوئی صنعتکار ہوں۔ متوسط طبقے سے لوگوں کو کابینہ میں شامل کرنا بھی تبدیلی ہے۔
وزیراطلاعات کے مطابق ' احساس پروگرام' اپنی نوعیت کا واحد منصوبہ ہے جس کا ہدف غریبوں کا معیار زندگی بہتر بنانا ہے۔ انھوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ہمارا ' صحت کارڈ' ایک انقلابی پروگرام ہے۔ اسی طرح ہم یکساں نظام تعلیم متعارف کرارہے ہیں۔ ہم نے ' بلین ٹری سونامی' پروجیکٹ شروع کیا۔ یہ تمام اقدامات وقت طلب ہیں اور ان پر عمل درآمد جاری ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ قرضوں اور ادارہ جاتی کمزوریوں کی وجہ سے وفاقی سطح پر پاکستان کے مسائل پیچیدہ ہیں، کیوں کہ ان اداروں پرماضی میں توجہ نہیں دی گئی اور مفادات اور کرپشن کے لیے ان کا استعمال کیا گیا۔
اس سوال پر کہ ماضی میں عالمی اداروں سے قرضے نہ لینے کا اعلان کرنے کے باوجود پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف جیسے اداروں سے قرض کیوں لیا، وزیراطلاعات نے وضاحت کی کہ ماضی میں لیے گئے قرضے ادا کرنے تھے۔ ہم نے پکا عزم کررکھا تھا کہ قرض نہیں لیں گے۔ تاہم ہم نے یہ نہیں کہا تھا کہ سابقہ ادوار میں لیے گئے قرضے بھی واپس نہیں کریں گے۔ قرضوں کی ادائیگی آپ کو قرض لینے پر مجبور کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا حقیقی مقصد ملک کو معاشی طور پر اتنا مضبوط بنانا ہے کہ پھر قرض لینے کی ضرورت نہ پڑے۔یہ عمل جاری ہے اور ہم معاشی استحکام کی جانب گامزن ہیں،ماضی میں لیا گیا قرض اتنا بڑھ گیا کہ ہمیں صرف سود کی مد میں سالانہ290ارب روپے اداکرنا پڑ رہے ہیں،بجٹ خسارے کی وجہ سے ہم نے قرض حاصل کیا،اب ہم صحیح سمت کی جانب گامزن ہیں کیونکہ ہم نے کرنٹ اور تجارتی خسارے کو کم کردیا ہے۔
کراچی پیکیج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ شہر کے تمام ادارے پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کے زیر انتظام تھے اور ان اداروں کی خرابی کی ذمے داری حکومت ہی ذمے دار ہے،پیپلز پارٹی کی وجہ سے کراچی میں منصوبوں پر عمل نہیں ہوسکا،وفاق صرف فنڈز مہیا کرسکتا ہے مگر کے فور اور کے سی آر جیسے منصوبوں کیلیے ماحول فراہم کرنا صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے،پی ٹی آئی اس معاملے کو سیاسی طور پر ہینڈل کرے گی ،ہم عوام کو بتائیں گے کہ ان منصوبوں میں تاخیر کا ذمے دار کون ہے۔
ایک کروڑو نوکریوں اور 50لاکھ گھروں کی تعمیر سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ پرائم منسٹر ہاؤسنگ اسکیم کا آغاز کردیا گیا ہے اور نقشوں کی منظوری سمیت ابتدائی ڈیزائن پر کام تیزی سے جاری ہے۔