ڈیانا ایوارڈ یافتہ علینا اظہر اب ترکی میں بھی پاکستان کا نام روشن کرنے لگیں

چاہتی ہوں کہ پاکستان کے لئے کچھ ایسا کام کروں جس سے ملک کانام روشن ہوسکے،علینا اظہر

علینا اظہر ترکی میں گریجویشن کررہی ہیں فوٹو: ایکسپریس

کم عمری میں ہی لیڈی ڈیانا ایوارڈ اپنے نام کرنے والی پاکستان کی ہونہار بیٹی علینا اظہر نے اب ترکی میں بھی تعلیم کے ساتھ ساتھ سماجی سرگرمیاں شروع کردی ہیں اور وہاں بھی پاکستان کا نام روشن کررہی ہیں۔

21 سالہ علینا اظہر نے بتایا کہ وہ استنبول ترکی میں گریجوایشن کررہی ہیں اوروہاں بھی پاکستانی کمیونٹی اور ترکی میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کرمہاجرین اوران کے بچوں کی تعلیم ، صحت کے حوالے سے کام کررہی ہیں۔

علینا اظہرکہتی ہیں وہ لاہورکے ایک اسکول میں پانچویں گریڈ میں پڑھتی تھیں اس وقت عمران خان فاؤنڈیشن کے لئے انہوں نے ایک پراجیکٹ کیا تھا، تب سے انہیں سماجی خدمت کا شوق پیدا ہوا اوراب وہ گزشتہ 11 سال سے یہ کام کررہی ہیں۔ 2019 میں انہیں سماجی خدمات کی بنا پر لیڈی ڈیانا ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا جبکہ اس سال انہیں نیشنل یوتھ اسمبلی کی ممبر منتخب کیا گیا ہے جوان کے لئے ایک اعزازہے۔


علینا اظہر کے مطابق ان کے والد پانچ برس قبل فوت ہوگئے تھے، سماجی کاموں میں حصہ لینے کے لئے ان کی والدہ اور ان کے نانا (جسٹس ریٹائرڈ خواجہ شریف) مکمل حمایت اور تعاون کرتے ہیں۔انہوں نے سماجی خدمات کے حوالے سے کسی خاص کمیونٹی کو منتخب نہیں کیا بلکہ وہ ٹرانس جینڈرز ،جھگیوں میں رہنے والے غریب افراد ، بے سہارا بزرگ شہریوں، یتیم بچوں اور گھروں میں کام کرنیوالی خواتین کی مدد کررہی ہیں۔ وہ زیادہ تر نوجوان خواتین کو ان کی صحت خاص طورپرنسوانی بیماروں اورصفائی سے متعلق آگاہ کرتی ہیں.

علینا اظہرنے بتایا کہ جب وہ جگھیوں اورخانہ بدوشوں میں کوئی سامان دینے جاتی ہیں تو وہاں ان لوگوں کی دھکم پیل اور کھینچاتانی سے مشکل بھی ہوتی ہے لیکن وہ ان کی خوشی کے لئے یہ سب کچھ کرتی ہیں۔ انہوں نے ٹرانس جینڈرز کے ایک گروپ کو ٹیلرنگ اور سلائی کا کام شروع کروایا ہے ، یتیم بچوں کے لئے آسرا کے نام سے سکول چلارہی ہیں، ایک اولڈایج ہوم کو بھی اڈاپٹ کیا ہے۔ جبکہ مستقبل میں وہ یتیم بچوں اوربزرگ شہریوں کے لئے اولڈایج ہوم بنانے کے ساتھ ساتھ ترکی میں بھی مہاجرین اوران کے بچوں کے لئے زیادہ سے زیادہ کام کرناچاہتی ہیں

علینا کہتی ہیں اپنے خوابوں کوحقیقت کا روپ دینے کے لئے وہ اپنی فیملی، دوستوں اورمختلف اداروں سے مدد لے رہی ہیں، ملکی اورغیرملکی سطح پر کئی ایسے افراد اور ادارے بھی ہیں جواس کی خدمات کودیکھ کرڈونیشنز دے رہے ہیں وہ چاہتی ہیں کہ پاکستان کے لئے کچھ ایسا کام کریں جس سے ملک کانام روشن ہوسکے.
Load Next Story